جسمانی یا ذہنی مشقت کے بغیر ہی ’دن بھر تھکن‘ کے احساس کی وجہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

کام کرنے کے بعد تھکاوٹ کا احساس ہونا تو ایک فطری عمل ہے لیکن بعض افراد روز مرہ کی مصروفیات میں جسمانی یا ذہنی مشقت نہ کرنے کے باوجود تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں۔ درحقیقت ایک تہائی صحت مند نوجوانوں، درمیانی عمر یا بوڑھے افراد ہر وقت غنودگی یا تھکن کے احساس کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔

ہر وقت تھکاوٹ مختلف امراض کی عام علامت بھی ہوتی ہے مگر زیادہ تر اس کی وجہ طرز زندگی کے عام عناصر ہوتے ہیں

اس حوالے سے ’ہیک اسپرٹ‘ میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ان عادات کا ذکر کیا گیا ہے، جن کے باعث دائمی تھکاوٹ کا احساس غالب رہتا ہے

عمومی وجوہات

◉ناشتہ نہ کرنا:
صبح کے ناشتے کا شمار دن بھر کے اہم کھانوں میں ہوتا ہے، اس کے باوجود بعض لوگ ناشتہ کیے بغیرہی کام پر نکل جاتے ہیں

انسانی جسم کی ضروریات کے لیے اگر گاڑی کی مثال دی جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ جس طرح گاڑی کو رواں رکھنے کے لیے پیٹرول کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح اگر صبح بیدار ہونے کے بعد ناشتہ نہ کیا جائے تو خون میں شوگر لیول گر جاتا ہے، جس سے جسم میں تھکاوٹ کے اثار ظاہر ہونے لگتے ہیں

کم از کم کوئی ایک پھل یا دہی کا ایک کپ لینے سے جسم کو کافی حد تک توانائی میسر آ سکتی ہے، جو جسم کی ضروریات کو کافی حد تک پورا کر سکتی ہے

◉ دوپہر یا آدھی رات کا وقت:
کیا آپ کو معلوم ہے کہ لوگوں میں قدرتی طور پر رات گئے 2 سے 4 بجے کے درمیان اور دوپہر میں 2 بجے کے بعد جسمانی توانائی میں کمی آتی ہے؟ اگر رات کو 2 سے 4 بجے کے درمیان تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے تو وہ زیادہ قابل غور نہیں ہوتا مگر بیشتر افراد کو یہ علم نہیں کہ دوپہر میں وہ غنودگی کیوں محسوس کرتے ہیں، اکثر افراد اسے دوپہر کے کھانے کے بعد کا اثر قرار دیتے ہیں، مگر طبی ماہرین کے مطابق یہ صرف غذا کا اثر نہیں، یہ جسمانی گھڑی کا اثر ہے، جسم کے ہر خلیے میں ایک چھوٹی مالیکیولر گھڑی ہوتی ہے، جو ایک ردہم میں چلتی ہے۔

◉ کافی یا چائے کے استعمال کی کثرت:
اگر کوئی شخص دن بھر کافی یا چائے کے متعدد کپ پینے کا عادی ہے تو اس صورت میں یہ اس کے لیے فائدے کے بجائے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے۔ اگرچہ کافی فوری طور پر جسم کو طاقت بخشتی ہے، تاہم یہ توانائی عارضی ہوتی ہے۔ دوسرا کپ لینے پر جسم کو تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے

یہ ضروری ہے کہ یومیہ بنیاد پر کافی پینے کے دورانیہ کو تقسیم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی مناسب مقدار لی جائے تاکہ جس میں پانی کی کمی نہ ہو

◉ ورزش کا فقدان:
یومیہ بنیاد پر جسم کی توانائی بحال رکھنے اور دوران خون کی روانی اور اینڈروفین کی مقدار کو مناسب رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ورزش کی عادت کو اپنایا جائے۔ اینڈروفین جسم میں خوشگواری کے احساس کو اجاگر کرنے والا ہارمون ہے، جبکہ رات کی نیند کے لیے بھی یہ اہم ہوتا ہے۔ اس لیے یومیہ بنیاد پرورزش کے ذریعے آپ بے پناہ فوائد حاصل کرسکتے ہیں، خواہ یہ ورزش دن میں پندرہ منٹ کی چہل قدمی ہی کیوں نہ ہو

◉ شب بیداری یا نیند کی کمی:
ہوسکتا ہے کہ آپ پہلے سے ہی یہ جانتے ہوں، لیکن اسے نظرانداز کر دینا آسان ہوتا ہے۔ اب بیشتر افراد اس سے کم وقت سونے کے عادی ہوتے جا رہے ہیں، جس کا نتیجہ جسمانی تھکاوٹ کی شکل میں نکلتا ہے۔

یاد رکھیں کہ انسانی جسم جس ایک کلاک کی مانند کام کرتا ہے جو کہ چوبیس گھنٹے کے مطابق سیٹ ہوتا ہے۔ یہ گھڑی نیند اور بیداری کے درمیان وقفے کا تعین کرتی ہے۔ رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے آپ کا جسمانی نظام بگڑ جاتا ہے، جو تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے

صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب نیند اتنی ہی ضروری ہے، جتنا کہ صحت بخش غذا ضروری ہے۔ غیر فعال طرز زندگی پر عمل پیرا ہونے کے نتیجے میں ایک شخص نیند کی کمی اور بے خوابی کا شکار ہو سکتا ہے جس میں بری عادات، دیر سے کھانے اور ورزش کی کمی ہوتی ہے، اس کی وجہ سے وہ بہت سی بیماریوں سے انفیکشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ دماغ کو مناسب طریقے سے چلنے اور جسمانی تندرستی اور متحرک رہنے کے لیے ہر شخص کو کم از کم سات گھنٹے کی نیند لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

◉ ذاتی نگہداشت کا فقدان:
موجودہ دور میں جب کہ انسان روزمرہ کے معمولات میں اس قدر الجھ جاتا ہے کہ اسے کام، گھر اور اہلِ خانہ کی مصروفیات کی وجہ سے اپنے لیے وقت نکالنا دشوار ہوجاتا ہے

یہ حقیقت ہے کہ خود پر توجہ دینا جسم کی اہم ضرورت ہے، یہ کوئی عیاشی نہیں۔ انسانی جسم کو ضرورت کے مطابق آرام بھی درکار ہوتا ہے تاکہ وہ جسمانی نظام کو راحت پہنچا سکے

◉ شوگر کا زیادہ استعمال:
میٹھا کھانے سے جسم کو فوری توانائی کا احساس تو ہوتا ہے لیکن اس کی کثرت جسمانی صحت کے لیے مضر ہوتی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ کثرت سے میٹھا کھانے سے اجتناب برتیں۔ اس کی جگہ متبادل کے طور پر قدرتی مٹھائی یعنی کجھور یا پھل وغیرہ استعمال کریں، جو زیادہ توانائی بخشتے ہیں۔

◉ مثالی حد کے حصول کی خواہش:
اگر کوئی شخص مسلسل یہی سوچتا ہے کہ اسے مثالی زندگی گزارنے کے لیے تمام سہولتیں حاصل کرنا ہوں گی اور وہ اس سوچ کو خود پر سوار کر لیتا ہے، جس کی وجہ سے وہ نفسیاتی طور پر دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے، جس سے ہمیشہ تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حقیقت پسندانہ طرز زندگی کو اپنایا جائے

◉ دن بھر بیٹھے رہنا یا غیر فعال طرزِ زندگی:
موجودہ ڈجیٹل دور میں ب
اکثر لوگ دن کا بیشتر حصہ بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ ان کا کام کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر ہوتا ہے۔ یوں جسمانی مشقت زیادہ نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے ان کا جسم کسل مندی کا شکار ہونے لگتا ہے

تحقیق میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ جسمانی سرگرمیاں گہری نیند کے معیار بڑھاتی ہیں۔ غیر فعال طرز زندگی کمزوری اور تھکاوٹ ہونے میں معاون ہوتی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ غیر فعال طرز زندگی کا دائمی تھکاوٹ سنڈروم (سی ایف ایس) سے تعلق ہے، جس کی بنیادی علامت یہ ہے کہ انتہائی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ سست طرز زندگی کی بجائے فعال زندگی گزارنے سے تھکاوٹ کو کم کرنے اور توانائی کی سطح کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

◉تناؤ:
انسانی جسم میں توانائی کی سطح کو متاثر کرنے میں دائمی دباؤ اہم وجہ ہوتا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض افراد اوقات تناؤ کی کیفیت کا شکار ہوتے ہیں۔ تناؤ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ حالات اور پریشر کو لمبے عرصے کے لیے خود پر مسلط نہ ہونے دیں۔ پریشانی کو زندگی کا معمول سمجھیں، ہر لمحہ ایک ہی فکر میں مبتلا نہ رہیں، کیونکہ مستقل ایک ہی فکر میں پریشان رہنے سے تھکاوٹ اور جسمانی توانائی میں گراوٹ محسوس ہوتی ہے

◉ کھانے کی اقسام:
کچھ کھانوں سے آپ کو ہر وقت تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ ایسی حالت کی وجہ کھانے کی اشیا میں گلوٹین، دودھ، انڈے، سویا اور مکئی شامل ہیں۔ اور یہ کھانے کی الرجی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

◉ خشکی:
پانی کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب انسانی جسم میں پانی ختم ہو جائے۔ اس کی کمی سے جسم کے معمول کے کام میں خلل پڑتا ہے، جس سے اکتاہٹ اور انتہائی تھکن کا احساس ہوتا ہے۔

◉ عام وجوہات:
دیگر عام وجوہات میں جو آپ کے لیے ہر وقت اکتاہٹ اور تھکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں، کھانے کی خراب یا مضر عادات ہیں، جیسے انرجی مشروبات ضرورت سے زیادہ پینا، پروٹین کی مقدار میں کمی، کم کیلوریز کی کھپت اور بہتر کاربوہائیڈریٹ کا زیادہ استعمال۔ تحقیقی رپورٹس میں یہ دریافت کیا گیا کہ پھلوں، سبزیوں، کم پروٹین اور دودھ سے بنی مصنوعات پر مبنی غذا کا استعمال اچھی نیند کے حصول میں مدد دیتا ہے، مگر سونے سے کچھ دیر پہلے کھانا ناقص نیند کا باعث بنتا ہے اور نیند کی کمی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے

◉ افسردگی:
اکتاہٹ اور تھکاوٹ محسوس کرنے کی وجہ سے توجہ دینےاور بات چیت کرنے میں مشکل ہو، ہر وقت منفی اور ناامیدی محسوس ہونے لگے تو جلد از جلد کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کرنا چاہیے۔

◉ فکروں کو مثبت رخ دیں: ورزش کی عادت کو اپنائیں اور سوچ کو بہتر کرنے کے لیے اچھے مشغلوں میں خود کو مصروف کریں تاکہ توجہ بٹ سکے۔

طبی وجوہات
ان عوارض کے متعلق میڈیکل ویب سائٹ بولڈسکائی کی ایک رپورٹ میں مندرجہ ذیل طبی وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے، جو تھکاوٹ کا باعث بنتی ہیں:

◉ امراض:
ویسے فکرمند مت ہوں، ہر وقت تھکاوٹ کا کینسر سے تعلق نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر یہ کچھ دیگر امراض کا باعث ضرور ہو سکتی ہے۔ پورا دن تھکاوٹ کا احساس اکثر اوقات ڈپریشن کی علامت ہوتی ہے، تھائرائڈ کے امراض بھی لوگوں میں تھکاوٹ کا احساس بڑھاتے ہیں۔ اسی طرح دماغی تنزلی کی کیفیات میں دماغ کے مخصوص حصے تنزلی کا شکار ہوتے ہیں تو دماغ کے اس حصے جو نیند کو کنٹرول کرتے ہیں، میں تنزلی کے نتیجے میں غنودگی طاری رہنا اکثر کسی مرض جیسے پارکنسن امراض کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

◉ نیند کے امراض:
ایسا ممکن ہے کہ رات کو آپ کی نیند جسم کو آرام نہ پہنچا رہی ہو، جس کی وجہ کوئی عارضہ جیسے سلیپ اپنیا ہو سکتا ہے، اگر آپ کی تھکاوٹ اس مقام پر پہنچ چکی ہے، جہاں آپ کسی بھی وقت سو جاتے ہیں، چاہے کسی سے بات کر رہے ہوں یا گاڑی چلارہے ہوں، تو یہ narcolepsy (ایسا مرض جس میں بار بار نیم خوابی کی کیفیت طاری ہوتی ہے) عارضہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ دن میں تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں کیونکہ رات کو بستر پر کروٹیں بدلتے رہے ہوں، تو یہ بے خوابی کی نشانی ہوسکتی ہے۔ ان تمام امراض پر آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

◉ خون کی کمی:
تھکاوٹ کی ایک عام وجہ یہ ہے کہ انسان اینیمیا کا شکار ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں خون کے سرخ خلیوں کی کمی ہوتی ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن لے جاتے ہیں۔

اگر ہر وقت تھکاوٹ محسوس ہونے کے ساتھ ساتھ سر درد، توجہ دینے میں دشواری، دل کی دھڑکن میں تیزی اور سونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ضروری ٹیسٹ اور معائنے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے

◉ تھائرائڈ کے مسائل:
اس حالت میں تھکاوٹ کے ساتھ بال اور جلد خشک ہو جاتی ہے۔ ناخن ٹوٹنے لگتے ہیں، آنکھوں کے گرد نشانات، آواز پھٹنے لگتی ہے، دل کی دھڑکن میں تیزی اور موڈ میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے۔ تھائرائڈ گلٹی ہارمونز کو روک دیتی ہے، جو جسم کے بنیادی کاموں کو کنٹرول کرتے ہیں۔

◉ ذیابیطس:
اگر طاقت میں کمی کے علاوہ کوئی شخص سُستی، باربار پیشاب کی حاجت، دھندلا پن، وزن میں کمی، چڑچڑاپن اور غصہ محسوس کرتا ہے اور اگر ضرورت سے زیادہ محسوس کر رہا ہے تو اسے خون میں گلوکوز کی سطح کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔
تھکاوٹ ذیابیطس کی علامت ہو سکتی ہے، کیونکہ میٹابولک ڈس آرڈر انسولین کی پیداوار کو محدود کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں تھکاوٹ اور کمزوری سمیت متعدد بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔

◉ وٹامن بی 12 کی کمی:
وٹامن بی 12 ایک ضروری وٹامن ہے، جس کی جسم کو توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ جسم میں اس وٹامن کی کمی تھکاوٹ اور ذہنی الجھن کا سبب بنتی ہے۔ اسے اضافی غذا کے طور پر لیا جا سکتا ہے یا پھر قدرتی ذرائع جیسے انڈے، مرغی اور مچھلی کھانے سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

◉ ادویات:
بیشتر ادویات کے استعمال سے غنودگی کا احساس ایک عام سائیڈ ایفیکٹ ہے، خصوصاً ٹرائی سائیکل antidepressants، بلڈ پریشر اور الرجی کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے استعمال پر ایسا احساس ہوتا ہے۔

اگر آپ ایسی ادویات استعمال کر رہے ہیں، جن کو کھانے کے بعد غنودگی کا احساس طاری رہتا ہے تو اس پر ڈاکٹر سے مشورہ کریں، ہو سکتا ہے کہ وہ کوئی دوسری دوا تجویز کر دے، مقدار تبدیل کرے یا کوئی بہتر تجویز دے سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close