ذیل میں ہم 1948 کی عرب-اسرائیل جنگ سے لے کر فلسطین پر اسرائیلی قبضے تک، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کی تاریخ پر بننے والی ایسی دس فلموں / دستاویزی فلموں کا ذکر کر رہے ہیں، جو اسرائیل-حماس تنازع کی حالیہ صورتحال کو سمجھنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہیں
واضح رہے کہ گزشتہ گیارہ دنوں کے دوران اسرائیل کے جنگی طیارے غزہ کی پٹی پر مسلسل وحشیانہ بمباری کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں چار ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں سے ایک چوتھائی تعداد بچوں کی ہے، اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں میں دس ہزار سے زائد فلسطینی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، رپورٹ کے مطابق بم دھماکوں سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے ایک ہزار سے زائد فلسطینی اب بھی دبے ہوئے ہیں
غزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینی گزشتہ کئی سالوں سے محصور ہیں۔ اسرائیل کے ظالمانہ حصار نے یہاں کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے بھوک، بیماری، وحشت اور دردناک زندگی کا ایک ایسا باب رقم کیا ہے، جو انسانیت کو شرما دے۔ اسرائیل کے ان مسلسل مظالم کے شکار فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس نے تنگ آ کر 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد اسرائیل نہ صرف مسلسل غزہ پر بمباری کر رہا ہے، بلکہ پوری پٹی کو بجلی، پانی، ادویات، خوراک کی ترسیل بھی بند کر دی ہے
اس وقت پوری دنیا کی توجہ اسی تنازع کی طرف ہے، اگر آپ اس تنازع کی تاریخ کو سمجھنا چاہتے ہیں تو غیر ملکی نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی جانب سے شیئر کی گئی یہ دستاویزی فلمیں اس سلسلے میں معاون ہو سکتی ہیں
⊛ النکبہ
فلسطینیوں کے مطابق 1950 کی دہائی کے اوائل میں 49-1948 کی جنگ کے دوران کم از کم 7 لاکھ 50 ہزار افراد کو اپنے گھروں سے جان بچا کر بھاگنا پڑا جسے فلسطینی ’نکبہ‘ یا ’تباہی‘ کے نام سے جانتے ہیں۔
اس کے برعکس اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ 1948 کی جنگ کے بعد ان کی ریاست قائم ہوئی، دستاویزی فلم ’النکبہ‘ چار حصوں پر مشتمل سیریز ہے، جس میں اس دور کے تاریخی واقعات کے بارے تفصیلات بتائی گئی ہیں، جس کے اثرات آج بھی نمایاں ہیں
⊛ دی وار – جون 1967
جون 1967 کی جنگ صرف 6 دن جاری رہی لیکن اس جنگ نے خطے پر دیرپا اثرات مرتب کیے ہیں، جس کی وجہ سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع میں مزید شدت آئی۔
’جون 1967 کی جنگ‘ نامی فلم میں جنگ کے اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے اور 6 دنوں کے تنازعات اور اس کے بعد کے حالات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
⊛دی وار ان اکٹوبر
The War in October: What Happened in 1973?
مصری اسے اکتوبر کی جنگ کہتے ہیں اور اسرائیلی یوم کپور جنگ – ایک ایسی جنگ جس میں عربوں اور اسرائیلیوں نے فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کیا
تو 1973 میں تین ہفتوں کے دوران واقعی ایسا کیا ہوا، جس نے دنیا کو ایٹمی تصادم کے دہانے پر پہنچا دیا؟
نایاب فلمی آرکائیوز اور لڑائیوں میں منصوبہ بندی کرنے والے اور لڑنے والے لوگوں کے انٹرویوز پر ڈرائنگ کرتے ہوئے، اس تین حصوں کی سیریز میں گرافک عکاسیوں، نقشوں اور متحرک ترتیبوں کا استعمال کیا گیا ہے تاکہ تنازعات کے کئی میدانوں میں افواج کی نقل و حرکت کو دکھایا جا سکے۔
⊛ یروشلم: ڈیوائڈنگ الاقصیٰ۔
اس فلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے کی تاریخ اور مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے اس کی اہمیت کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اس میں الخلیل کی ابراہیمی مسجد کی اہمیت کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، جہاں اسرائیل نے فلسطینیوں کی آمد اور نماز پڑھنے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔
⊛ غزہ، سینائی اینڈ دی وال:
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 1948 سے 1967 تک مصری سینائی شہری اور غزہ کے باشندے اس علاقے کو ایک ہی علاقہ سمجھتے تھے لیکن 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل نے سینائی اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لیا تھا۔
بارہ سال بعد اسرائیل اور مصر نے ایک امن معاہدے پر دستخط کیے، جس کے تحت سینا کا کنٹرول مصر کو واپس کر دیا گیا لیکن غزہ پر اسرائیلی قبضہ جاری رہا، 1982 میں دونوں علاقوں کو الگ کرنے کے لیے ایک دیوار بنائی گئی تھی جو آج بھی کھڑی ہے۔
الجزیرہ کی جانب سے یہ دستاویزی فلم ان فلسطینیوں کی کہانی پر مبنی ہے، جن کی زندگی اس دیوار کی تعمیر کے بعد تبدیل ہو گئی۔
⊛ ویپنائزنگ واٹر ان فلسطین
Weaponising Water in Palestine
غزہ میں میٹھے پانی کا بنیادی ذریعہ کوسٹل ایکویفر ہے، جو اب علاقے کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہے، کوسٹل ایکویفر سے پانی کی بہت زیادہ نکاسی کرنے کے باعث پانی سیوریج سے آلودہ ہو گیا ہے، اس کے علاوہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت مزید مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
اس فلم میں اس مسئلے پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح اسرائیل کے قبضے اور ماحولیاتی مسائل کے نتیجے میں فلسطینیوں کو پانی کی کمی کے سب سے شدید مسائل کا سامنا ہے۔
⊛ دی پرائس آف اوسلو:
دو حصوں پر مشتمل اس دستاویزی فلم میں اوسلو معاہدے کی خفیہ سڑک کا پتہ لگایا گیا ہے، جو سیاسی سائے میں ہونے والے مذاکرات اور افراتفری کے شکار خطے کے درمیان مشترکہ زمین کی تلاش کی کہانی بیان کرتی ہے۔ اس سب کے مرکز میں ایک غیر متوقع ثالث تھا: اسکینڈینیوین ملک ناروے۔
⊛فلسطین 1920
Palestine 1920: The Other Side of the Palestinian Story
"عوام کے بغیر ایک سرزمین، اور ایک زمین کے بغیر لوگ” یہ ہے کہ فلسطین اور یہودی لوگوں کے درمیان تعلقات کو 1800 کی دہائی میں عیسائی مصنفین نے کیسے بیان کیا تھا۔ اور مشرق وسطیٰ کی 20ویں صدی کی تاریخ بڑی حد تک انہی آنکھوں سے لکھی گئی ہے۔
لیکن الجزیرہ عربی کی یہ فلم فلسطین کو ایک مختلف زاویے سے دیکھتی ہے۔ یہ مؤرخین اور گواہوں کے اکاؤنٹس سے سنتا ہے، اور اس میں آرکائیو دستاویزات شامل ہیں جو 20ویں صدی کے آغاز میں فلسطین کو عظیم تر شام اور سلطنت عثمانیہ کے ایک ترقی پذیر صوبے کے طور پر دکھاتے ہیں۔
⊛اسرائلز آٹومیٹڈ اکیوپیشن
Israel’s Automated Occupation: Hebron
دو حصوں پر مشتمل یہ سیریز ہیبرون اور یروشلم میں اسرائیلی نگرانی کا جائزہ لیتی ہے۔
پہلا حصہ ہیبرون میں AI سے چلنے والی نگرانی اور پہلے سے نامعلوم چہرے کی شناخت کے نظام "ریڈ ولف” کی کھوج کرتا ہے، جسے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور بریکنگ دی سائیلنس نے بے نقاب کیا ہے۔
دوسرے حصے میں یروشلم میں فلسطینیوں کی اسرائیل کی نگرانی اور ان کی جاسوسی اور بلیک میل کرنے کے لیے ذمہ دار خفیہ اسرائیلی یونٹ پر بحث کی گئی ہے۔
⊛ ریبل آرکیٹیکچر
Rebel Architecture:
اسرائیلی معمار ایال ویزمین بتاتے ہیں کہ کس طرح فن تعمیر اسرائیل کے فلسطین پر قبضے اور جدید جنگ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
ویزمین کہتے ہیں، "فن تعمیر اور تعمیر شدہ ماحول ایک طرح کا سست تشدد ہے۔ قبضہ ایک ایسا ماحول ہے جس کا تصور فلسطینی برادریوں، دیہاتوں اور قصبوں کا گلا گھونٹنے کے لیے کیا گیا تھا، تاکہ ایک ایسا ماحول پیدا کیا جا سکے جو وہاں کے لوگوں کے لیے ناقابلِ رہائش ہو۔‘‘