سعودی عرب اور ایران تنازعے میں پاکستانی ثالثی کہاں تک پہنچی؟

ویب ڈیسک

وزیرِ اعظم  پاکستان، عمران خان کے مطابق پاکستان کی طرف سے امریکا کی درخواست پر کی جانے والی سعودی عرب اور ایران کے مابین تنازعات کے حل کے لئے ثالثی کی کوششوں میں اب تک کی پیش رفت سست رفتار رہی ہے۔

دبئی سے موصول اطلاعات کے مطابق  عمران خان نے یہ بات پیر 3 اگست کو عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔

الجزیرہ نے اس انٹرویو کے کچھ حصے تین اگست کو نشر  کئے ہیں جب کہ مکمل انٹرویو بدھ پانچ اگست کو نشر کیا جائے گا۔

یاد رہے پاکستانی وزیر اعظم کو خلیج کے خطے کی دو طاقت ور لیکن حریف ریاستوں کے طور پر سعودی عرب اور ایران کے مابین ثالثی کی درخواست امریکا نے کی تھی۔

واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست کے بعد ہی عمران خان نے گ‍زشتہ برس اکتوبر میں تہران اور ریاض کے دورے بھی کیے تھے۔ ان دوروں کا مقصد ایران اور  سعودی عرب کے مابین بات چیت میں سہولت کاری تھا۔

وزیر اعظم عمران خان نے ثالثی کی یہ کوششیں اس وقت کی تھیں، جب خلیج فارس کے علاقے میں تیل کی صنعت سے جڑے مفادات پر حملے کیے گئے تھے، ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد سعودی عرب اور ایران کے مابین شدید کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی.

اس پس منظر میں عمران خان نے الجزیرہ ٹیلی وژن کے ساتھ انٹرویو میں کہا، ”ہماری سعودی عرب اور ایران کے مابین ثالثی کی کوششیں رکی نہیں ہیں۔ ہمیں کامیابی حاصل ہو رہی ہے، لیکن سست رفتاری سے۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم نے قطر کے اس نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ہم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان فوجی تصادم کا راستہ روکنے کی پوری کوشش کی اور ہماری یہ کوشش کامیاب رہی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close