پنجاب کے ضلع قصور میں پولیس نے گزشتہ سے پیوستہ شب کارروائی کرتے ہوئے دو بھائیوں کو بجلی چوری کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ دونوں بھائیوں کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق ملزمان قصور کے علاقے بھسر پورہ میں اپنے گھروں اور ہوٹل میں ڈائریکٹ کنکشن کے ذریعے بجلی چوری میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ملزمان کے خلاف قصور کے تھانہ بی ڈویژن میں مقدمہ بھی درج کیا جا چکا ہے
واضح رہے کہ ان دنوں لیسکو حکام کی جانب سے لاہور بھر اور مضافاتی علاقوں میں بجلی چوری کے خلاف مہم جاری ہے۔ متعدد لوگوں کو اب تک بجلی چوری کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے
اس حوالے سے لیسکو حکام قصور ڈویژن میں بھی کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے دوران دو ایسے ملزمان کو حراست میں لیا گیا، جن کے نام اتفاقیہ طور پر ’نواز شریف‘ اور ’شہباز شریف‘ ولد محمد شریف ہیں
اس دلچسپ کیس کے حوالے سے قصور ڈویژن کے لائن سپرنٹنڈنٹ خالد محمود نے بتایا کہ یہ دونوں بھائی نواز شریف اور شہباز شریف عرصہِ دراز سے بجلی چوری میں ملوث تھے
انہوں نے کہا ”یہ دونوں بھائی بدنامِ زمانہ بجلی چور ہیں ۔ جب ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو یہ بدمعاشی کرتے ہیں اور اہلکاروں پر تشدد کرتے ہیں“
ان کا کہنا تھا ”یہ دونوں بھائی تین مقامات پر بجلی چوری میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ان کے دو گھر ہیں، جہاں انہوں نے ڈائریکٹ کنکشن لگایا ہے جبکہ ان کا ایک ہوٹل ہے، جس کا نام ’نواز شریف ہوٹل‘ ہے۔ دونوں بھائیوں پر وہاں بھی بجلی چوری کا الزام ہے“
خالد محمود نے بتایا کہ ان کے خلاف 13 کے قریب پرچے بھی ہوچکے ہیں، لیکن یہ ضمانت کروا لیتے تھے اور دوبارہ یہ جرم کرتے تھے
نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف کارروائی اس سے قبل بھی ہوچکی ہے۔ اس کارروائی کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر لیسکو اہلکاروں کو زد و کوب کیا تھا
خالد محمود کا کہنا تھا ”گذشتہ دنوں 21 اکتوبر کو ہم متعلقہ ایس ڈی او اور دیگر عملے کے ہمراہ ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے گئے تھے۔ جب ہم نے نواز شریف ہوٹل کے سامنے کھمبے سے ان کا کنکشن کاٹا تو انہوں نے ہم پر حملہ کر دیا اور ٹیم پر تشدد بھی کیا۔ اُس دن ہم روٹین کی کارروائی کرنے گئے تھے، اس لیے ہمارے ساتھ پولیس نہیں تھی، جس کی وجہ سے انہوں نے ایس ڈی او صاحب کو دھکے بھی دیے اور ہم پر براہِ راست حملہ کر دیا“
ان کے مطابق اسی دن متعلقہ پولیس تھانے میں دونوں بھائیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا
قصور بی ڈویژن تھانے میں درج مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ نامزد ملزمان بنام نواز شریف اور شہباز شریف واپڈا کے مین کیبل سے ڈائریکٹ کنکنش لگا کر بجلی چوری میں ملوث تھے۔ ’یہ بجلی واپڈا کے دو عدد ٹرانسفارمر سے لی گئی تھی جب ٹیم نے کنکشن منقطع کیا تو مذکورہ صارفین نواز شریف اور شہباز شریف آٹھ نا معلوم افراد کے ساتھ آتشیں اسلحہ لے کر آئے اور پوری ٹیم کو زد و کوب کرتے ہوئے قتل کی دھمکی دی۔‘
اس پر ان کے خلاف مقدمہ اسسٹنٹ منیجر آپریشن عبدالرحمان کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا
مقدمہ درج ہونے کے بعد نواز شریف اور شہباز شریف نے قصور کے سیشن کورٹس میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کی۔ لائن سپرنٹنڈنٹ خالد محمود کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج فرزانہ شہزاد خان نے دونوں ملزمان کی ضمانت منسوخ کی۔ ضمانت منسوخی کے بعد دونوں ملزمان عدالت سے فرار ہوئے، لیکن کل رات پولیس نے چھاپہ مار کر ان کو گرفتار کیا
خالد محمود نے بتایا کہ ملزمان کی بجلی چوری سے محکمے کو ماہانہ سوا لاکھ کا نقصان ہو رہا تھا
لیسکو حکام کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ دونوں بھائیوں سمیت چار صارفین بجلی چوری میں ملوث پائے گئے ہیں جبکہ ان کے پورے خاندان کی وجہ سے محکمے کو ماہانہ چار لاکھ روپے کا نقصان ہو رہا ہے
لیسکو حکام کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق اس خاندان کے نواز شریف اور شہباز شریف کے علاوہ خرم شریف سمیت شیر شریف بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں اور ان کے سابقہ کنکشنز کاٹ دیے گئے جن پر واجب الاد رقم ابھی تک ادا نہیں کی گئی
لیسکو رپورٹ کے مطابق چاروں بھائیوں پر آٹھ مختلف کنکشنز کے عوض تقریبا ساڑھے آٹھ لاکھ روپے واجب الادا ہیں، جس میں ’نواز شریف‘ کے دو کنکشنز کے ڈیڑھ لاکھ اور ’شہباز شریف‘کے دو کنکشنز کے تقریباً ساڑھے سات لاکھ واجب الادا ہیں۔