ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بچوں کے لیے خاص طور پر جشن آزادی کے لیے بنائے جانے والے کڑے، انگوٹھیاں، چوڑیاں، ہار اور دیگر زیورات زہریلی دھاتوں سے تیار کیے جاتے ہیں، جو بچوں کے لیے انتہائی مضر ہیں
تحقیق کے دوران جن زیورات کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا اس میں سیسہ، کیڈمیم اور زنک جیسی دھاتوں کی بہت زیادہ مقدار موجود پائی گئی
واضح رہے کہ یہ نتائج خاص طور پر عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ پیمانے کے مطابق انتہائی تشویشناک ہیں، جہاں ایک اندازے کے مطابق ماحولیاتی خطرات عالمی سطح پر پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ہونے والی تمام اموات میں سے 26 فیصد کا سبب بنتے ہیں اور یہ تعداد ہر سال تقریباً پندرہ لاکھ اموات کے برابر ہے
’میٹلز بطور زہریلے مادے ان ایونٹ بیسڈ ایکسپیڈیٹڈ پروڈکشن آف چلڈرن جیولری‘ کے عنوان سے کی گئی تحقیق میں 2021 اور 2022 میں جولائی سے اگست تک پاکستان بھر میں مارکیٹس کے ساتھ ساتھ آن لائن دستیاب جیولری آئٹمز کا مکمل جائزہ لیا گیا
سروے شدہ اشیا کی قیمتیں پچاس روپے سے لے کر ایک ہزار روپے تک تھیں، جن میں بچوں کے لیے بنائی جانے والی جیولری کے آئٹمز جیسے بریسلیٹ، انگوٹھیاں، چوڑیاں، نیکلس، فیس ماسک، چشمے، بالوں کے لوازمات اور بَیج وغیرہ شامل تھے
یہ اسٹڈی کراچی یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے زیر اہتمام اور پروفیسر شیخ محی الدین کی زیر نگرانی انعم گل اور درِ شہوار گل کی جانب سے کی گئی اور جرنل ’انوائرمنٹل سائنس اینڈ پولیوشن ریسرچ‘ میں شائع ہوئی
پاکستان میں یہ پہلا مطالعہ ہے، جس میں بچوں کے لیے تیار کیے جانے والے زیورات میں دھاتی آلودگی کا تنقیدی جائزہ لیا گیا
جمع کیے گئے تین سو چھ نمونوں میں سے بیالیس کو تجزیے کے لیے منتخب کیا گیا، یہ اشیا مختلف مواد، جیسے پلاسٹک، پینٹ کیے گئے پلاسٹک، دھات، لکڑی، ربڑ اور کپڑے سے بنائی گئی تھیں
اس تحقیق کے نتائج چونکا دینے والے تھے، جس کے مطابق 74 فیصد نمونوں میں سیسہ اور کیڈمیم کی نمایاں مقدار موجود تھی، پینٹ کیے گئے پلاسٹک کے زیورات میں سیسے کی سب سے زیادہ مقدار پائی گئی، جبکہ دھاتی اشیا میں کیڈمیم کی مقدار زیادہ تھی
جن نموموں کا تجزیہ کیا گیا، ان میں سے 71 فیصد میں نِکل، 67 فیصد میں تانبا، 43 فیصد میں کوبالٹ اور تمام نمونوں میں زنک اور آئرن پایا گیا اور تمام ہی دھاتیں قابل قدر مقدار میں پائی گئیں
مطالعے میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ بائیس نمونے ایسے تھے، جس میں استعمال کیے گئے سیسے کی سطح امریکی ریگولیٹری حدود سے زیادہ تھی اور چار نمونوں میں کیڈمیم کی استعمال شدہ مقدار بھی زیادہ تھی، اسی طرح، انتیس نمونے سیسہ کے لیے یورپی یونین کی حدود سے متجاوز تھے، گیارہ نمونوں میں کیڈیمیم، پانچ میں کوبالٹ اور ایک میں کاپر کی مقدار حد سے زیادہ تھی
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ تر بھاری دھاتیں انتہائی زہریلی ہیں، یہ دھاتیں مختلف طریقوں سے منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں اور بڑوں کے مقابلے میں بچوں کی صحت پر اس کے اثرات انتہائی شدید ہوتے ہیں
بچوں کی صحت پر مضر اثرات میں ذہنی پسماندگی، اعصابی عوارض، رویے کی خرابی، سانس لینے کے مسائل، کینسر اور دل کے امراض شامل ہیں
مطالعے میں کہا گیا ہے کہ کیمیکل جیسے کہ سیسہ، کیڈمیم، نکل وغیرہ اکثر مختلف مصنوعات کو لچک، چمک اور مضبوط بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ان کے استعمال سے اس کی تیاری کی لاگت میں کمی آتی ہے کیونکہ یہ زیادہ تر آلودہ کیمیائی اجزا الیکٹرانکس اور دیگر فضلے کو ری سائیکل کرنے کے بعد حاصل ہوتے ہیں
مطالعے کے مطابق تیز سپلائی اور زیادہ مانگ کی وجہ سے یہ اشیا ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتی ہیں اور بنیادی طور پر اس حوالے سے کوالٹی کنٹرول کی پابندیوں اور معائنے وغیرہ کو خاطر میں نہیں لایا جاتا، اس لیے یومِ آزادی کے موقع پر بچوں کے لیے تیار کردہ زیورات کے حوالے سے زہریلے مادوں کی نگرانی انتہائی اہمیت کی حامل ہے
تحقیق کے لیے نمونے اکٹھے کرتے ہوئے اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ بچوں کے زیورات میں سے 80 فیصد اس پلاسٹک سے بنتے ہیں، جس پر پینٹ کر دیا جاتا ہے
اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ بچوں کو چونکہ اشیا کو منہ میں لینے اور چبانے کی عادت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے یہ اشیا ان کے لیے مزید خطرناک ہو جاتی ہیں۔