نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی تحقیقات میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے زائد وصولی (اوور بلنگ) کی صورت میں صارفین کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکا ثابت ہو گیا ہے، نیپرا نے ڈسکوز بشمول کے الیکٹرک کے خلاف ’کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘
سینیٹر رضا ربانی نے نیپرا کی انکوائری کو ’تمام گھپلوں کی ماں‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی کمپنیاں مہنگے بلوں کے ذریعے صارفین کی کھال اتار رہی ہیں
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ایک جامع انکوائری میں پتا چلا ہے کہ ملک بھر کی تقسیم کار کمپنیاں صارفین کو زائد بل بھیج رہی ہیں
پاکستان میں بجلی کی فراہمی میں زائد بلنگ اور بدعنوانی کی ایک بدترین صورتحال یہ ہے کہ ملک کی تقسیم کار کمپنیوں پر صارفین سے سو فی صد تک اضافی چارجز وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے
اس حوالے سے نیپرا نے چودہ صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کوئی ایک تقسیم کار کمپنی بھی ایسی نہیں ہے، جو سو فیصد درست بلنگ کر رہی ہو
نیپرا کی جانب سے یہ انکوائری جولائی اور اگست 2023 میں ملک بھر کے صارفین کی جانب سے اضافی، زائد اور غلط بلوں کی شکایات پر شروع کی گئی
رپورٹ میں ڈسکوز کی پوری آمدنی کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے ہیں، جس میں میٹر ریڈنگ سے لے کر بلنگ اور جرمانے شامل ہیں
یہ الزامات ایسے وقت میں لگائے گئے ہیں، جب بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ملک بھر میں بجلی چوری کے خلاف مہم جاری ہے اور ان میں آرمی اور ایف آئی اے کے افسران کو تعینات کیا جا رہا ہے
یہ رپورٹ فیلڈ دوروں اور حقیقی اور دو ماہ کے تصدیق شدہ ڈیٹا، پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) کی جانچ پڑتال کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، یہ حکومت کا ذیلی ادارہ ہے، جس کو پاور سیکٹر کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے
اس مشق کے بعد پاور ڈویژن اور ڈسکوز کے چیف ایگزیکٹیو افسران کی سماعتیں ہوئیں۔ انکوائری میں پتا چلا کہ صارفین سے چارج کی گئی رقم بل پر موجود میٹر ریڈنگ کی تصویر سے مختلف ہے، کچھ کیسز میں تصویر یا تو غیر واضح ہے یا تو جان بوجھ کر لی ہی نہیں گئی
غلط تصویروں کے ساتھ سب سے زیادہ بل بھیجنے والی کمپنیوں میں ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو)، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) اور سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) سرفہرست ہیں
جبکہ کے الیکٹرک نے بھی 78 ہزار صارفین کو جولائی اور 66 ہزار کو اگست میں غلط تصاویر کی بنیاد پر بل جاری کیے۔ اسی طرح ایک کروڑ 6 لاکھ 80 ہزار صارفین کو 30 دن سے زائد دورانیے کے بل بھیجے گئے
نیپرا کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ لاکھوں صارفین کو غلط ڈیٹیکشن بل بھیجے گئے۔ نیپرا کا کہنا ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اپنی نا اہلی چھپانے کے لیے جان بوجھ کر اس قسم کی بددیانتی کر رہی ہیں
صارفین کو لازمی تیس دن کی بلنگ کی مدت سے زائد کا بل بھیجا گیا، جس کے نتیجے میں ’پروٹیکٹڈ‘ صارفین کو اوپر والے سلَیب کی شرح سے بل بھیجے گئے، جو صارفین 200 واٹ سے کم ماہانہ کم از کم چھ ماہ تک مسلسل استعمال کرتے ہیں
قانون کے تحت میٹر ریڈنگ لازمی طور پر تیس دن سے کم یا زیادہ سے زیادہ تیس دن تک کی جانی چاہیے، تاہم نیپرا کو پتا چلا کہ ایک کروڑ سینتیس لاکھ سے زائد گھریلو صارفین کو ان دو مہینوں کے بل تیس دن سے زائد مدت کے بھیجے گئے، جبکہ بتیس لاکھ صارفین سے بل کا زائد دورانیہ ہونے کے نتیجے میں بُلند سلیب کے مطابق چارجز بھیجے گئے
اور اس اقدام کے نتیجے میں آٹھ لاکھ چالیس ہزار صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل گئے، جبکہ باون ہزار آٹھ سو صارفین نان لائف لائن کیٹگری میں منتقل ہو گئے، ایسے صارفین جو 100 کلو واٹ فی ماہ تک استعمال کرتے ہیں، انہیں ’لائف لائن‘ قرار دیا جاتا ہے
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خراب میٹر بروقت تبدیل نہ کرنے کی وجہ سے ڈسکوز کی جانب سے ایوریج بل بھیجے گئے، جس کی وجہ سے ہزاروں صارفین بالخصوص گھریلو اور کم بجلی استعمال کرنے والوں کو بجلی کے غلط اور زائد بلوں کا سامنا کرنا پڑا
رپورٹ کے مطابق صرف میپکو نے 79 لاکھ 90 ہزار صارفین کو جولائی اور اگست میں زائد بل بھیجے
تاہم، رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے الیکٹرک نے 78 ہزار صارفین کو جولائی اور 66 ہزار کو اگست میں غلط تصاویر کی بنیاد پر بل جاری کیے۔
اسی طرح ایک کروڑ 6 لاکھ 80 ہزار صارفین کو 30 دن سے زائد دورانیے کے بل بھیجے گئے، کچھ کیسز میں 40 دن سے زائد تک کی بلنگ کی گئی، 2 لاکھ 40 ہزار سے زائد صارفین کو 40 دن سے زائد دورانیے کے بل بھیجے گئے۔
نیپرا کا کہنا ہے کہ اتھارٹی نے تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں ڈسکوز بشمول کے الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، اتھارٹی نے ڈسکوز کو 30 دنوں میں خراب میٹروں کو جلد از جلد تبدیل کرنے اور غلط وصول کیے گئے بلوں کو صحیح کرنے کا حتمی وقت دیا ہے، بصورت دیگر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی
اتھارٹی نے ڈسکوز بشمول کے الیکٹرک کو ڈیفیکٹیومیٹرز پالیسی کے مطابق وقت پر تبدیل نہ کرنے پر نوٹس بھیج کر وضاحت طلب کر لی ہے
بجلی کمپنیوں کا اووربلنگ کے ذریعے صارفین کی جیبوں پر 675 ارب کا ڈاکا
پنجاب کی پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیاں ایماندار بجلی صارفین سے اووربلنگ کے ذریعے 675 ارب روپے سالانہ غیر منصفانہ طور پر وصول کر رہی ہیں، یہ ناجائز وصولیاں پاور کمپنیاں اپنی نااہلیوں اور غفلت کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا مداوا کرنے کے لیے کر رہی ہیں
سیکریٹری پاور راشد لنگڑیال نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بجلی صارفین کے لیے حکومت نے 900 ارب روپے کی سبسڈی رکھی ہے، لیکن حکومت محض 327 ارب روپے ہی فراہم کر رہی ہے، جبکہ 573 ارب روپے بجلی صارفین سے ہی وصول کیے جارہے ہیں، اس موقع پر وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی بھی موجود تھے
سیکریٹری پاور راشد لنگڑیال نے مزید بتایا کہ پنجاب کی پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیاں( میپکو، فیسکو، لیسکو اور گیپکو) اپنے نقصانات کو کم ظاہر کرنے کیلیے اووربلنگ کے ذریعے صارفین سے سالانہ 100 ارب روپے اضافی وصول کر رہی ہیں
سیکریٹری نے اووربلنگ میں ملوث کمپنیوں کے خلاف لیے گئے کسی ایکشن کے بارے میں نہیں بتایا، نگران حکومت نے پہلے ہی پاور کمپنیاں صوبوں کے حوالے کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا، لیکن سیکریٹری پاور نے بتایا کہ یہ منصوبہ اب متروک ہو چکا ہے اور اب واحد حل پاور کمپنیوں کی نجکاری ہی ہے
نیپرا کی انکوائری کو ’تمام گھپلوں کی ماں‘ ، رضا ربانی
پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے ملک کی پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے بدعنوانی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مجرمانہ سرگرمی کے مترادف ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے
گزشتہ روز جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں رضا ربانی نے نیپرا کی انکوائری کو ’تمام گھپلوں کی ماں‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کی کمپنیاں مہنگے بلوں کے ذریعے صارفین کی کھال اتار رہی ہیں
انہوں نے کہا کہ یہ بجلی کی فراہمی کے حوالے سے اوور بلنگ کی سب سے بڑی بددیانتی ہے، نیپرا کی رپورٹ نے ڈسکوز کے پورے ریونیو اسٹریم کی سالمیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں یہ بھی پتا چلا ہے کہ صارفین سے وصول کی جانے والی اصل رقم بلوں پر دستیاب میٹر ریڈنگ کے اسنیپ شاٹ سے مختلف ہے، کچھ معاملات میں اسنیپ شاٹس غیرواضح اور مبہم تھے جبکہ کچھ جگہوں پر انہیں جان بوجھ کر نہیں لیا گیا
رضا ربانی نے کہا کہ رپورٹ کے نتائج مجرمانہ سرگرمیوں کے مترادف ہیں اور ڈسکوز کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ زائد وصول کی گئی رقم کو صارفین کے بلوں میں ایڈجسٹ کیا جائے اور ڈسکوز کے چیف ایگزیکٹو افسران کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جائیں اور نیپرا کی رپورٹ کو سینیٹ کے سامنے رکھ کر ان سے تجویز طلب کی جائے کہ ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے۔