کھانسی کے کون سے شربت کو مضرِ صحت قرار دے کر کمپنی کے سیرپ سیکشن کو سیل کیا گیا؟

ویب ڈیسک

مالدیپ کی جانب سے پاکستانی سیرپ اور سسپینشن ادویات میں مضرِ صحت اجزا کی نشاندہی کے سبب انڈیا کے بعد اب پاکستان کو بھی عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

اس نشاندہی کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت نے دوسری بار ایک الرٹ جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ لاہور کی دوا ساز کمپنی کی مصنوعات کی جانچ اور نگرانی بڑھائیں

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ لاہور کی فارماسیوٹیکل کمپنی کے بنائے ہوئے کھانسی سیرپ میں زہریلی کثافتیں پائی گئیں، غیرمعیاری سیرپ مالدیپ، فجی سمیت کئی ممالک میں پایا گیا

ان زہریلی کثافتوں میں ایتھلین گلائی کول بھی شامل ہے۔ اس رپورٹ کے آخر میں ایتھلین گلائی کول کی ہائی مقدار کے صحت پر اثرات کے بارے میں طبی ماہرین کی رائے بھی موجود ہے

ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستانی کمپنی فارمیکس کی ایک دوائی پر الرٹ جاری کرنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی سنگین غفلت نہ صرف ملکی بدنانی کا باعث ہے بلکہ اس سے مقامی کمپنیوں کی ساکھ بھی خراب ہوگی

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے مالدیپ سے تفصیلات موصول ہونے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے فارمیکس لیبارٹری پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی کے سیرپ سیکشن کو سیل کر دیا اور لیب رپورٹس حاصل کرنے کے بعد وہ قانونی کارروائی کا آغاز بھی کر سکتے ہیں

سیرپ میں پائے جانے والے اجزا مبینہ طور پر ہائیڈرولک بریک فلوئڈز، اسٹامپ پیڈ کی سیاہی، پینٹ، پلاسٹک اور کاسمیٹکس میں استعمال کی جاتی ہیں

ایک بیان کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے میڈیکل الرٹ میں پانچ مختلف سیرپ اور سسپینشن ادویات کا حوالہ دیا گیا ہے، جن کی شناخت ابتدائی طور پر مالدیپ اور پاکستان میں ہوئی اور کمپنی کو 8 نومبر کو نوٹیفائی کیا گیا، چند مُضر صحت اشیا کی بیلیز، فجی اور لاؤس میں بھی نشاندہی کی گئی

الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ان پانچ مصنوعات میں الرگو سیرپ، ایمیڈون سسپینشن، میوکوریڈ سیرپ، الکوفن سسپینشن اور زن سیل سیرپ شامل ہیں۔

ان مصنوعات کی کُل تیئیس کھیپیں متاثر ہوئی ہیں، ان تمام مصنوعات کو فارمیکس لیبارٹری پرائیوٹ لمیٹڈ میں بنایا گیا ہے

اس میں بتایا گیا کہ نومبر 2023 میں مالدیپ فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی کوالٹی کنڑول لیبارٹری نے بین الاقوامی فارموکوپیا میں شمولیت کے لیے الرگو سیرپ کے پانچ نمونوں کی جانچ ’تھِن لیئر کرومیٹوگرافی‘ کے مطابق ایتھیلین (ای جی) اور ڈائیتھیلین (ڈی ای جی) کی تشخیص کے لیے کی، معمول کی اسکریننگ میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار کی آلودگی کے طور پر شناخت کی گئی

یہ زیادہ مقدار ایلرگو نامی سیرپ میں پائی گئی تھی، جس کا مالدیپ کی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے نومبر میں پتہ لگایا اور بعد میں آسٹریلیا کے ریگولیٹر نے اس بات کی تصدیق کی۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ میڈیسن بنانے والی کمپنی پاکستانی ہے

عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں مالدیپ سمیت متعدد ممالک پر زور دیا ہے کہ اس کمپنی کی مصنوعات کے ٹیسٹ کو مزید سخت کریں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس پاکستانی کمپنی کی طرف سے دسمبر 2021 سے لے کے دسمبر 2022 تک جو سیرپ یا مصنوعات بنائی گئی ہیں، ان کی سخت جانچ پڑتال اور ٹیسٹ کریں

ایک دواساز کمپنی سے منسلک ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈائیتھیلین اور ایتھیلین کو دنیا بھر میں اینٹی فریز کے لیے مائع کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے، مثلاً یہ ہائیڈرولک بریک فلوئڈز، اسٹیمپ پیڈ کی سیاہی، بال پوائنٹ پین، سالوینٹس، پینٹس، پلاسٹک، فلمیں اور کاسمیٹکس وغیرہ میں بھی استعمال ہوتا ہے

واضح رہے اس سے پہلے بھارتی کف سیرپس میں موجود انہی کثافتوں سے کئی بچوں کی اموات ہو چکی ہیں

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے بھی فارمکس نامی اس کمپنی کا دورہ کیا، جس نے مبینہ طور پر یہ سیرپ بنایا تھا اور ریگولیٹری اتھارٹی کو پتہ چلا کہ دوسری کئی مصنوعات میں بھی ایتھلین گلائی کول کی مقدار زیادہ تھی

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے چیف ایگزیکٹو آفیسرعاصم رؤف نے تصدیق کی کہ کمپنی کا نام فارمکس ہے۔ اس حوالے سے انہوں نےبتایا، ”اس سیرپ کو نومبر 2022 میں بنایا گیا تھا اور مالدیپ بھیجا گیا تھا۔ کئی ریاستوں نے شکایت کی اور اس کے بعد ہم نے ایکشن لیا۔ ہم نے اس کمپنی کے سیرپ سیکشن کو بند کر دیا ہے

انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ اس معاملے میں ان کے ادارے نے غفلت برتی ہے

تاہم ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو اس غفلت کی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی مارکیٹ کی دوائیں بھی چیک کی جائیں

پاکستان میڈیکل ایسویشن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عبدالغفور شورو کے مطابق ”یہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان اور متعلقہ اداروں کی ناکامی ہے، جس سے پاکستان میں دوائیوں کے سیفٹی کے حوالے سے سوالات اٹھیں گے۔‘‘

پی ایم اے نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تفتیش کی جائے اور حکومت دوائیوں کی پیداوار کے دوران سیفٹی اور اس کی کوالٹی کو یقینی بنائیں

بیان میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ریگولیٹری سسٹم کو مزید سخت کیا جائے، فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو صحیح معنوں میں ریگولیٹ کیا جائے اور ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو جدید تربیت فراہم کی جائے تاکہ وہ اس طرح کی دوائیوں کی شناخت کریں اور فوری طور پر رپورٹ کریں

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے طبی ماہر ڈاکٹر عبدالرشید میاں کا کہنا ہے کہ اس واقعہ سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان میں ریگولیٹری نام کی کوئی شے نہیں۔ ”ڈریپ ایک کرپٹ ادارہ ہے، جس کے انسپیکٹرز کرپشن میں ملوث ہیں۔ ایتھلین گلائی کول کی اتنا زیادہ مقدار اس بات کی نشاہدی کرتی ہے کہ دوائیوں کی کمپنیوں میں پروفیشنلز نہیں ہیں‘‘

ڈاکٹر عبدالرشید میاں کے مطابق اب حکومت کو چاہیے کہ وہ مقامی سطح پر بھی فراہم کی جانے والے ساری دوائیوں کی جانچ پڑتال کرے، لاہور اور ملک کے دوسرے علاقوں میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں، جہاں لوگوں کو مقامی دوائیوں سے طبی طور پر نقصان پہنچا ہے

طبی ماہر ڈاکٹر عبید عثمانی نے اس سیرپ میں ایتھلین گلائی کول کی ہائی مقدار کی موجودگی پہ تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے صحت کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے

انہوں نے بتایا، ”اس کی منظور شدہ مقدار زیرو اعشاریہ دس ہے جب کہ اس سیرپ میں یہ زیرو اعشاریہ باسٹھ سے لے کر زیرو اعشاریہ بیاسی تک ہے، جس سے گردے، جگر اور جسم کے دوسرے اعضاء کو نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ بعض صورتوں میں اگر حالت بہت زیادہ خراب ہو جائے تو نوبت کومے تک بھی پہنچ سکتی ہے۔‘‘

ڈاکٹر عبید عثمانی کے مطابق یہ دل کر مریضوں کے لیے بھی مضر رساں ہو سکتی۔ ”اس کے علاوہ یہ انسانی دماغ اور نظام تنفس پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔‘‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close