کورونا وائرس وبا کے بعد آن لائن ایجوکیشن کا رواج تیزی سے بڑھ رہا ہے، لیکن اس کی بھی اپنی مشکلات اور مسائل ہیں. ڈجیٹل ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں آن لائن امتحانات میں نقل بڑھی ہے، وہیں بچوں نے زوم جیسے پلیٹ فارم پر بھی اپنی شناخت چھپانے کے لئے نئے طریقے ڈھونڈ نکالے ہیں
برطانیہ میں ایک بچہ زوم کلاس روم کے درمیان بار بار نئے نام سے ری کنیکٹ ہوتا رہا، تاکہ اسے ٹیچر کے سوالات کے جوابات نہ دینا پڑیں۔ بچے کی اس حرکت کی خبر دنیا بھر میں وائرل ہوئی اور لوگوں نے اس پر خوب تبصرے بھی کئے لیکن اس کی ٹیچر کا خیال ہے کہ بچہ بہت ذہین ہے لہٰذا ایسا کرنے سے کوئی فرق پڑتا
مائکرو بلاگنگ ویب ٹویٹر کے ایک صارف کِرس آرنلڈ نے بتایا کہ ان کی بیگم استاد ہیں، جنہوں نے بتایا کہ آن لائن کلاس میں ایک بچہ بار بار نام بدل کر آتا رہا، تاکہ اسے سبق کےدوران کئے گئے سوالات کے جوابات نہ دینا پڑیں۔ یہ عمل کئی ہفتوں سے جاری تھا، یہاں تک کہ ٹیچر بھی دھوکہ کھا گئیں لیکن آخرکار طالبعلم کی چال پکڑی گئی
آن لائن کلاس کے دوران بچے کی اس چالاکی کے بارے میں کی گئی کرس آرنلڈ کی یہ ٹویٹ وائرل ہوگئی، جسے لگ بھگ ایک لاکھ لائکس ملے اور اسے 11 ہزار سے زائد مرتبہ شیئر کیا گیا
اس پوسٹ کے بعد کئی لوگوں نے اپنے بچوں کے کئی حربے آشکار کئے، ایک خاتون نے کہا کہ لاک ڈاؤن کےدوران ان کے ایک بچے نے آئی پیڈ پر چند منٹ کی ویڈیو بنا کر اسے مسلسل لوپ کی شکل دی یعنی ویڈیو ختم ہونے کے بعد دوبارہ پہلے فریم سے شروع ہو جاتی تھی۔ پھر یہ آئی پیڈ اس نے لیپ ٹاپ کے سامنے رکھ دیا اور خود ایکس باکس کھیلنے میں مصروف ہوگیا۔ دوسری جانب آن لائن استاد یہ سمجھتا رہا کہ بچہ خاموشی سے اس کا لیکچر سن رہا ہے
اس ٹویٹ کے جواب میں لوگوں نے مختلف رائے دی ہے۔ کسی نے کہا کہ یہ تو چلتا ہے اور بچے آسانی کی راہ نکال لیتے ہیں اور دوسرے نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ ایسے بچوں کو داد دوں یا ان کے لئے فکر مند رہوں. شاید ایسے ہی بچوں کے لیے شاعر نے کہا ہے کہ بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے.