
سندھ کے دارالحکومت اور ملک کے بڑے شہر کراچی میں مال بردار گاڑیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والا ٹریفک کا دباؤ آئندہ برسوں میں کم ہو سکتا ہے، کیونکہ 57 کلومیٹر طویل کراچی نادرن بائی پاس کو ایک نئی چھ رویہ، 134 کلومیٹر طویل M-10 موٹروے کے ذریعے توسیع دی جا رہی ہے، جو کھیرتھر پہاڑی سلسلے سے گزرتے ہوئے کراچی کو جامشورو میں M-6 موٹروے سے جوڑے گی۔
حکام کے مطابق، M-10 منصوبہ ایک بڑا اقدام ہے جو محض ایک بائی پاس اپ گریڈ سے آگے بڑھ گیا ہے۔ اس میں نادرن بائی پاس کو اپ گریڈ کرنا اور کھیرتھر رینج کے راستے 134 کلومیٹر طویل چھ رویہ نئی موٹروے تعمیر کرنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ 23 کلومیٹر کے حصے کو بھی چھ رویہ سڑک میں تبدیل کیا جائے گا، جس سے کراچی پورٹ سے جامشورو کے M-6 تک کا پورا راستہ ایک جدید اور بڑی گنجائش رکھنے والی موٹروے میں بدل جائے گا۔
یہ منصوبہ بدھ کے روز وزیرِ مواصلات علیم خان اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے درمیان وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں زیرِ بحث آیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ M-10 منصوبہ اس وقت نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) کی جانب سے فزیبلٹی اسٹڈی کے مرحلے میں ہے۔
وفاقی وزیر علیم خان نے کہا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد کراچی کے ٹریفک دباؤ کو کم کرنا ہے، جس کے لیے بندرگاہ کو براہِ راست قومی موٹروے نیٹ ورک سے ایک تیز رفتار شاہراہ کے ذریعے جوڑا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کے تعاون کو سراہا جبکہ وفاقی وزیر نے انہیں یقین دلایا کہ مواصلات کی وزارت اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) دونوں M-6 اور M-10 منصوبوں کو بروقت اور شفاف طریقے سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس سے قبل مئی میں وفاقی وزیر مواصلات نے کہا تھا کہ اب M-6 اور M-10 دونوں موٹرویز کی تعمیر ایک ساتھ شروع کی جائے گی تاکہ انہیں براہِ راست کراچی پورٹ سے جوڑا جا سکے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے M-6 منصوبے پر این ایچ اے کی کارکردگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا اور انہیں اکتوبر تک مزید تاخیر کے بغیر منصوبے پر کام شروع کرنے پر زور دیا تھا، بصورت دیگر یہ معاملہ سینیٹ کے ایوان بالا میں پیش کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کے تعاون کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں منصوبے ”نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کی معیشت کے لیے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔“
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ M-6 اندرون سندھ کے نوجوانوں کے لیے بہتر روابط کے ذریعے نئے مواقع فراہم کرے گا، جبکہ M-10 کراچی کے ٹریفک مسائل کو ہمیشہ کے لیے حل کر دے گا۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وفاقی سیکریٹری مواصلات علی شیر نے اجلاس کو بتایا کہ M-6 منصوبے کو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت حتمی منظوری مل گئی ہے اور اس کے لیے 363 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے تحت پانچ مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ اسلامی ترقیاتی بینک نے اس کے دو حصوں کی فنڈنگ پر آمادگی ظاہر کی ہے جبکہ ایک چینی کمپنی نے پانچوں حصوں پر کام کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ M-6 منصوبہ پاکستان کی شمال تا جنوب موٹروے کا بنیادی ڈھانچہ مکمل کرے گا، جو پشاور کو کراچی سے ملائے گا اور اس کے نتیجے میں تجارت، لاجسٹکس اور علاقائی ترقی کو فروغ ملے گا۔ توقع ہے کہ یہ منصوبہ سفر کا وقت کم کرے گا، حفاظت میں اضافہ کرے گا اور بندرگاہ سے اپ کنٹری تک بہتر روابط فراہم کرے گا۔
اجلاس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، سید ناصر حسین شاہ اور علی حسن زرداری، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی نجّم شاہ اور وزیراعلیٰ کے سیکریٹری رحیم شیخ بھی شریک ہوئے۔




