ہجامڑو کریک کے سمندری جنگلات، زرمبادلہ اور ماحولیاتی توازن کا ذریعہ

صالحہ فیروز خان

کچھ روز قبل ہمیں سندھ کے ساحلی علاقے ’ہجامڑو کریک‘ کا دورہ کرنے کا موقع ملا، جو کراچی کے جنوب مشرق میں واقع ایک اہم ماحولیاتی مقام ہے۔ یہ علاقہ انڈس ڈیلٹا کا حصہ ہے اور یہاں مینگروز کے گھنے جنگلات، ساحلی حیاتیات اور مقامی ماہی گیر برادری کی زندگی کا انمول امتزاج پایا جاتا ہے۔

کراچی سے تقریباً 150 کلومیٹر دور ’ہجامڑو کریک‘ ضلع ٹھٹہ کا حصہ ہے اور کیٹی بندر سے ہجامڑو کریک تک کشتی کے ذریعے ہی پہنچا جا سکتا ہے۔

حالیہ سیلاب کے بعد یہاں مینگروز کے پودے اب گھنے جنگل کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

ہجامڑو کریک قدرتی حسن کا نمونہ ہونے کے علاوہ ہزاروں ماہی گیروں کے لیے روزگار پاکستان کے لیے زرِمبادلہ کمانے کا ذریعہ بھی ہے۔

ہجامڑو کریک کی اہمیت کے حوالے سے ماہرِ ماحولیات رفیع الحق کا کہنا ہے کہ ’ہجامڑو کریک مینگرو ریسٹوریشن پروجیکٹ ہے، جہاں کاربن کریڈیٹ جنریٹ ہوتے ہیں، جن کی عالمی ماحولیاتی منڈی میں بڑی مانگ ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’دریاؤں میں سیلاب اس علاقے کے لیے خوشی کی خبر لاتے ہیں کیونکہ سیلاب کا میٹھا پانی زمین اور سمندری حیات کے لیے تازگی اور زندگی کا پیغام ہے۔‘

رفیع الحق نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’مینگروز کے علاوہ دیگر پودے بھی اس علاقے میں اپنی جگہ بناتے ہیں، خصوصاً وہ پودے جو نمکیات برداشت کر سکتے ہیں۔ یہ تنوع اس پورے علاقے کے ایکولوجیکل نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ جب میٹھے پانی کی مقدار بڑھتی ہے تو مچھلیوں کی افزائش بھی تیزی سے ہوتی ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہجامڑو کریک کے دہانے پر سوہا مچھلی کی کاشت کی جاتی ہے، جو اپنی طبی خصوصیات کے باعث بہت قیمتی ہے۔

’دلچسپ بات یہ ہے کہ جن ماہی گیروں کے پاس یہ قیمتی مچھلیاں ہیں وہ نہایت غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔‘

ڈی ایف او کوسٹل رائٹ بینک شہزاد صادق نے کہا کہ ’ہجامڑو میں مینگروز کی نرسری تقریباً 1500 ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے، جہاں سالانہ لاکھوں نئے پودے لگائے جا رہے ہیں۔

’ان نرسریوں میں بیج جمع کرنے، اگانے اور منتقل کرنے کا تمام عمل مکمل طور پر مقامی لوگوں کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔ 2023 تک یہاں تقریباً 13 لاکھ نئے پودے اگائے جا چکے تھے۔‘

شہزاد صادق کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہاں بے روزگاری بہت زیادہ تھی لیکن اب مینگروز کی بحالی کے منصوبوں نے مقامی لوگوں کو اپنے ہی علاقے میں روزگار فراہم کیا ہے۔

شہزاد صادق کے مطابق: ’مینگروز ریسٹوریشن کے یہ منصوبے مقامی معیشت کے علاوہ ماحولیاتی توازن کے لیے بھی ایک مثبت پیش رفت ہیں۔‘

ہجامڑو کریک کی کہانی محض قدرتی حسن کا ذکر نہیں بلکہ یہ بقا، امید اور انسانی محنت کا قصہ بھی ہے۔ یہاں کے مینگروز کے جنگلات سمندری حیات کو سہارا دیتے ہیں اور ماہرین کے مطابق اگر اس قدرتی نظام کی حفاظت جاری رکھی جائے تو یہ خطہ ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button