منگھو پیر، حب ریور روڈ ،غیر قانونی قابضین سے زمین واگزار کرانے کی تیاری

نیوز ڈیسک

سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی نگرانی میں نئی لینڈ فل سائیڈ دھابے جی میں تین ہزار ایکٹر اراضی کی چاردیواری کی تعمیرات جلد مکمل ہونے کی توقع ہے، کچرا ٹرین کے ذریعے لینڈفل سائیڈ دھابے جی پہنچائے جانے کا منصوبہ زیر غور ہے.

جام چاکرو منگھوپیر 397 ایکڑ اور گندطپاس حب ریور روڈ کی 286 ایکڑ اراضی 30 سال میں استعمال نہ آ سکی اور مجموعی طور پر 683 ایکڑ اراضی قابل استعمال بنانے کا منصوبہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے تیار کر لیا ہے، جن میں بعض غیر قانونی قابضین سے زمین واگزار کرائی جائے گی

ذرائع کے مطابق اس اراضی پر رہائشی اور تجارتی بنیاد پر تجاوزات قائم ہیں. لینڈ فل سائیڈ جام چاکرو منگھو پیر میں500 ایکڑ اراضی 1992ع میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو الاٹ کی گئی تھی، تاہم بورڈ آف ریونیو سندھ نے الاٹمنٹ کے بعد دیگر کاغذات نہ دیے اور سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی انتظامیہ نے زمین کا قبضہ کاغذی طور پر حاصل کرلیا ہے۔

اس وقت جام چاکرو لینڈ فل سائیڈ کی 500 ایکڑ اراضی میں صرف 103 ایکڑ اراضی پر کچرا ڈالا جارہا ہے اور قابل استعمال بنایا گیا ہے، دیگر 397 ایکڑ اراضی پر کچرا ٹھکانے نہیں لگایا جا رہا اور تمام اراضی خالی ہے

اسی طر ح گند پاس حب ریور روڈ کے 450 ایکڑ اراضی میں اب تک صرف 164 ایکڑ اراضی پر کچرا ڈالا جا رہا ہے اور 286 ایکڑ اراضی کی زمین خالی ہے اور اس اراضی میں بعض مقام پر قابضین موجود ہیں.

دونوں لینڈ فل سائیڈ کی چاردیواری کی تعمیر کا کام ورلڈ بینک کے فنڈز سے مکمل کیا جائے گا، جس کے ٹینڈر کا عمل جاری ہے۔ دھابے جی میں نئے لینڈ فل سائیڈ 3000 ہزار ایکڑ اراضی 1996ع میں الاٹ کی گئی تھی۔ کراچی کے دونوں لینڈفل سائیڈ میں کچرے کا کاروبار کرنے والے سیکڑوں افراد کا روزگار وابستہ ہے.

جب کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ  کی جانب سے کچرے سے بجلی پیدا کرنے اور دیگر منصوبے بھی زیر غور ہیں۔ بورڈز نے کراچی کے دو اضلاع بشمول کورنگی، سینٹرل اور ضلع کونسل کراچی میں کچرا اٹھانے، ٹھکانے لگانے کی ایک بار پھر عالمی پیشکش طلب کی گئی ہے اورکراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی، پاکستان اسٹیل ملز، پاکستان ریلوے، سول ایوی ایشن، کنٹونمنٹ بورڈ (ملیر، کورنگی کریک، کراچی، فیصل،منوڑا) سائٹ لمیٹڈ، چھ صنعتی زون (لانڈھی، کورنگی، نارتھ کراچی، بن قاسم، فیڈ رل بی ایریا،سپرہائی وے) اور سبزی منڈی سمیت دیگر اداروں نے نہ کچرا اٹھانے، ٹھکانے لگانے سے متعلق آگاہ کیااور نہ لینڈ فل سائٹ تک تلف  کر رہے ہیں

بورڈ کے اعداد وشمار کے مطابق لینڈ فل سائیڈ پر 12 سے15 ہزار ٹن کچرا ڈالا جارہا ہے اور 17 اداروں کے کچرا بھی لینڈ فل سائیڈ پر ڈالا جائے تو یہ مقدار 20 ہزار ٹن سے تجاوز کر جائے گی۔ پورٹ قاسم اتھارٹی، کراچی پورٹ ٹرسٹ، پاکستان اسٹیل ملز کے ساتھ منوڑا اور کورنگی کریک کنٹونمنٹ بورڈز بھی سمندر میں کچرا ڈال رہے ہیں، دیگر ادارے کچرا خالی جگہ اور گڑھے کے ساتھ سڑک، فٹ پاتھ اور نالوں میں ڈال رہے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close