فوجی بغاوت کے بعد مالی کے صدر ابراہیم بوبکر کیتا نے مجبوراً اپنے عہدے سے استعیفی’ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
صدر نے اپنے مستعفی ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی ملک کی حکومت اور پارلیمان کو بھی تحلیل کر دیا ہے۔
مالی کے سرکاری ٹیلی وژن پر اپنے ایک مختصر دورانیے کے خطاب میں بوبکر کیتا نے کہا کہ وہ اپنے اس اقدام کے ذریعے ملک کو خونریزی سے بچانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ میرے دور اقتدار میں خون خرابہ ہو۔ اگر آج ہماری مسلح افواج کے کچھ لوگ میرے دور اقتدار کو اپنی مداخلت سے ختم کرنا چاہتے ہیں تو میرے پاس کوئی متبادل نہیں ہے.
صدر کیتا نے یہ اعلان مالی کے باغی فوجیوں کے ذریعہ انہیں اور ملک کے وزیرِ اعظم باؤبؤسیسے کو یرغمال بنائےجانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد کیا. فوج نے منگل کی رات کو دونوں اہم لیڈروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
بماکو سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کاٹی فوجی کیمپ میں باغی فوجیوں نے انتظامیہ اور فوج کے سینئر افسروں کو حراست میں لے لیا اور اس کے بعد کیمپ پر قبضہ کرلیا۔ اس کے بعد فوجیوں نے شہر کی سرکاری عمارتوں کو ابھی اپنے کنٹرول میں لے لیا.
واضح رہے کہ مالی میں صدر کے استعفیٰ کے مطالبے کے سلسلے میں پہلے سے بھی احتجاجی مظاہرے جاری تھے۔ مالی کی فوج میں جہادی انتہا پسندوں سے مسلسل جاری لڑائی اور اپنی تنخواہوں پر طویل ناراضگی تھی.