وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سوا تین ارب روپے کے مالیاتی فراڈ پر جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین، دو بیٹیوں، داماد اور فیملی کے دیگر افراد پر دو مقدمات درج کر لیے ہیں
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے اپنے داماد کی کاغذ بنانے والی بند فیکٹری فاروقی پلپ کمپنی کے اکاؤنٹ میں جی ڈی ڈبلیو کمپنی سے سوا تین ارب منتقل کئے، بند فیکٹری میں منتقل ہونے والی رقم بعد ازاں فیملی ممبران کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی، اس طرح بند فیکٹری میں پیسے لگا کر 3 ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی
جہانگیر ترین اور اہل خانہ نے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدے اور رقم بیرون ملک منتقل کی۔ جہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے خلاف ایف آئی اے نے دو مقدمات درج کر لیے ہیں
واضح رہے کہ جہانگیر ترین کا داماد گودے کے درخت سے کاغذ بناتا تھا۔ جہانگیر ترین کی فیکٹری میں 26 فیصد پبلک شیئر ہولڈرز ہیں
اس کے علاوہ ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کے دست راست سابق سیکرٹری زراعت رانا نسیم کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا ہے۔ رانا نسیم بطور چیف فنانشل افسر جہانگیر ترین کی کمپنی میں کام کر رہا ہے اور گنے کی خریداری میں غبن کرتا تھا
دوسری طرف ﺟﮩﺎﻧﮕﯿﺮ ﺗﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻟﺰﺍﻣﺎﺕ ﭘﺮ ﻣﻮﻗﻒ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﯿﺎ ہے ﮐﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﺷﯿﺌﺮﺯ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ، ﮐﮭﺎﺗﮯ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﻨﺘﻘﻞ ﮐﯿﮯ ﮔﺌﮯ
ﺍُﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﻒ ﺁﺋﯽ ﺍﮮ ﮐﺎ ﻣﻘﺪﻣﮧ ﺑﮭﻮﻧﮉﺍ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﮨﮯ، ﻓﺎﺭﻭﻗﯽ ﭘﻠﭗ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﮐﺎﺭﯼ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭﯼ ﭨﺮﺍﻧﺰﮐﺸﻦ ﺗﮭﯽ، ﺍﺱ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﮐﺎﺭﯼ ﺳﮯ ﮈﺍﻟﺮ ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﮐﺎ ﺳﻮﺍﻝ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ، ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﮐﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﮐﺎﺭﯼ ﺗﮭﯽ
ﺟﮩﺎﻧﮕﯿﺮ ﺗﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﺛﺎﺛﮯ ﮈﮐﻠﯿﺌﺮ ﺷﺪﮦ ﺍﻭﺭ ﭨﯿﮑﺲ ﻧﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ، ﻓﺎﺭﻭﻗﯽ ﭘﻠﭗ ﻣﯿﮟ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﮐﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﺟﻮ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﯽ
ﺍُﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﮈﺍﺋﺮﯾﮑﭩﺮ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﺴﮧ ﺑﮭﯽ ﺫﺍﺗﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ، ﺗﻤﺎﻡ ﺭﯾﮑﺎﺭﮈ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ، ﺍﯾﻒ ﺁﺋﯽ ﺍﮮ ﮐﻮ ﭘﯿﺶ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ، ﺑﯿﺮﻭﻥ ﻣﻠﮏ ﺗﻤﺎﻡ ﭘﯿﺴﮧ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﺳﮯ ﭨﯿﮑﺲ ﺍﺩﺍﺋﯿﮕﯽ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﮔﯿﺎ
ﺟﮩﺎﻧﮕﯿﺮ ﺗﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﮐﯿﺶ ﭨﺮﺍﻧﺰﮐﯿﺸﻦ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﺎ ﻣﮑﻤﻞ ﺭﯾﮑﺎﺭﮈ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ، ﻣﮩﻢ ﺩﺍﻧﺴﺘﮧ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﯼ ﺳﺎﮐﮫ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﺳﺮﺍﺳﺮ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﮨﮯ.