کورونا کے بارے میں عوامی سطح پر تو تکے ہی مارے جاتے ہیں لیکن سائنسی تحقیق کا حال بھی کچھ ایسا حوصلہ افزا نہیں. حال ہی میں ماہرین کی ایک عالمی تحقیقی ٹیم نے کہا ہے کہ دھوپ سے کورونا وائرس کا خاتمہ ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ تیزی سے ہوتا ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہے؟ اس بارے میں فی الحال ہم کچھ نہیں جانتے
خیال رہے کہ گزشتہ سال دو الگ الگ تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ دھوپ میں شامل الٹراوائیلٹ شعاعیں دس سے بیس منٹ میں کورونا وائرس کا خاتمہ کر دیتی ہیں
تازہ مطالعے میں ان دونوں تحقیقات کا آپس میں موازنہ کرنے کے بعد بتایا گیا ہے کہ اصل سے ملتے جلتے مصنوعی حالات میں الٹراوائیلٹ شعاعوں سے کورونا وائرس کا خاتمہ، سابقہ اندازوں کے مقابلے میں آٹھ گنا تیزی سے ہوا
اصل انسانی لعابِ دہن میں بھی یہ رفتار ہمارے پچھلے اندازوں کی نسبت تین گنا زیادہ رہی تھی
واضح رہے کہ الٹراوائیلٹ شعاعوں کی دو اقسام ہیں: ’’یو وی اے‘‘ (UA-A) اور ’’یو وی بی‘‘ (UV-B)۔ یہ دونوں ہی زمین تک پہنچنے والی دھوپ میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہیں
لیکن ایسا نہیں ہے کہ ان تجربات میں ان الگ الگ شعاعوں کا استعمال کیا گیا ہو، بلکہ ان دونوں تجربات میں ’’یو وی بی‘‘ شعاعوں کا ہی کورونا وائرس پر اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا کیونکہ یہ اپنی وائرس اور جراثیم کش خصوصیات کی بناء پہلے ہی مشہور ہیں
حالیہ تحقیق کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ دھوپ سے کورونا وائرس کا تیز رفتار خاتمہ ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں 3 تا 8 گنا تیز رفتار ثابت ہوا ہے
فی الحال ماہرین نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہے، لیکن انہیں شبہ ہے کہ اس معاملے میں کم توانائی والی ’’یو وی اے‘‘ شعاعوں کا کردار بھی اہم ہوسکتا ہے جسے کھنگالنے کی اشد ضرورت ہے
بحوالہ: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سانتا باربرا پریس ریلیز