کراچی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کی جانب سے دی گئی پی ایچ ڈی پالیسی میں نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے
ایچ ای سی کی نوٹیفائیڈ پی ایچ ڈی پالیسی کو مسترد کرنے کا فیصلہ جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کیا گیا جو شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کی زیر صدارت منعقد ہوا
علاوہ ازیں اس اجلاس میں دو سالہ گریجویشن کو ختم کرنے یا جاری رکھنے کے حوالے سے محکمۂ کالج ایجوکیشن کے ایک اشتہار کی بنیاد پر قانونی رائے لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا، جس کے سبب جامعہ کراچی سے الحاق شدہ شہر کے ڈگری کالجوں میں بی کام، بی ایس سی اور بی اے کے داخلہ غیر معینہ مدت تک رک گئے ہیں
اکیڈمک کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی کے کچھ نکات میں ابہام موجود ہیں مثلاً یہ کہ جب ایک طالب علم پی ایچ ڈی میں داخلہ لے گا تو وہ کیسے ایم فل کی ڈگری لے کر پروگرام سے باہر ہوسکتا ہے جبکہ اسے داخلہ ہی ایچ ڈی میں دیا گیا ہو اس کے علاوہ چند اور بھی ابہام ہیں مثلاً یہ کہ جو طالب علم ایچ ای سی کی اسکالر شپ پر پی ایچ ڈی کرتا تھا اسے recognize سپروائزر کے ماتحت پی ایچ ڈی کرنی ہوتی تھی تاہم اب ہر طالب علم پر یہ لازم ہے کہ وہ recognize سپروائزر کے ماتحت ریسرچ کرے لہٰذا اس سلسلے میں ایچ ای سی کو ایک رپورٹ ارسال کی جارہی ہے
داخلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر 2019ع کی پالیسی کے تحت دیے جائیں گے، پیر کو اجلاس میں اکیڈمک کونسل کے ایک رکن پروفیسر ڈاکٹر حارث شعیب کی جانب سے ایچ ای سی کی پی ایچ ڈی پالیسی کے نقائص کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ پی ایچ ڈی میں تھیسز کے باہر بیرون ملک بھیجنے کے بجائے لکھا گیا ہے کہ اسے کسی professor distinguish national یا ٹینیورر ٹریک پروفیسر اور میری ٹوریس پروفیسر کو بھیج سکتے ہیں تاہم نیشنل ڈسٹینگویش پروفیسر کی تعریف نہیں کی گئی ہے، پی ایچ ڈی کا تھیسز باہر نہ بھیجنے سے اس کا معیار کم ہوگا
پروفیسر حارث شعیب کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی نے طالب علم کو 48 کریڈٹ آورز کا صرف کورس ورک کرنے کا پابند کیا ہے جو ناممکن ہے پھر طالب علم ریسرچ کب کرے گا اسی طرح تحقیقی پرچوں کے بارے میں ایک جگہ “y” جبکہ دوسری جگہ “x” کیٹگری میں شائع کرانے کی بات کی گئی ہے، اس بات میں بھی ابہام ہے
اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں یہ تاثر سامنے آیا کہ ایچ ای سی نے اس پالیسی کو بناتے وقت اسٹیک ہولڈر سے مشاورت نہیں کی اور پالیسی نقائص سے بھری ہوئی ہے
علاوہ ازیں اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کالجوں میں دو سالہ گریجویشن اور دو سالہ ماسٹرز پروگرام پر بحث ہوئی اور کہا گیا کہ محکمۂ کالج ایجوکیشن سندھ نے ایک اشتہار کے ذریعے اس پروگرام میں مداخلت سے روکا ہے، لہٰذا اب اس پر قانونی رائے لی جائے جبکہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی کی کنوینر شپ میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو اس معاملے پر اپنی سفارشات طے کرے گی تاہم جب تک دو سالہ گریجویشن اور ماسٹرز پروگرام میں داخلے غیر معینہ مدت تک رک گئے ہیں.