تحریک لبیک پاکستان ﮐﮯ ﻣﺸﺘﻌﻞ ﻣﻈﺎﮨﺮﯾﻦ ﻧﮯ ہسپتالوں کو بھی نہ بخشا، گزشتہ دنوں احتجاج کے دوران انہوں نے ﻻﮨﻮﺭ ﮐﮯ ﺟﻨﺮﻝ ﮨﺴﭙﺘﺎﻝ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺩﮬﺎﻭﺍ ﺑﻮﻝ ﺩﯾﺎ
ﺗﻔﺼﯿﻼﺕ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺣﺘﺠﺎﺝ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺸﺘﻌﻞ ﮐﺎﺭﮐﻨﺎﻥ ﺟﻨﺮﻝ ﮨﺴﭙﺘﺎﻝ ﻻﮨﻮﺭ ﭘﺮ چڑھ دوڑے، ﻣﻈﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺍﯾﻤﺮﺟﻨﺴﯽ ﮐﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﺗﻮﮌﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ، ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺳﭙﺘﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻋﻤﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺷﺪﯾﺪ ﺧﻮﻑ ﻭ ﮨﺮﺍﺱ ﭘﮭﯿﻞ ﮔﯿﺎ، ﺟﺐ ﮐﮧ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﻮﺍﺣﻘﯿﻦ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﮒ ﮐﺮ ﺟﺎﻥ ﺑﭽﺎﺋﯽ
ﺍﺳﭙﺘﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺗﻌﯿﻨﺎﺕ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﺍﮨﻠﮑﺎﺭﻭﮞ ﻧﮯ ﻣﺸﺘﻌﻞ ﮐﺎﺭﮐﻨﺎﻥ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﭘﺘﮭﺮﺍﺅ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ، ﻣﻈﺎﮨﺮﯾﻦ کی تعداد اور اشتعال کے ﺑﺎﻋﺚ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﭙﺘﺎﻝ ﺳﯿﮑﯿﻮﺭﭨﯽ ﮔﺎﺭﮈﺯ بھی بے بس نظر آئے
دوسری جانب ﻭﻓﺎﻗﯽ ﻭﺯﯾﺮ ﺩﺍﺧﻠﮧ ﺷﯿﺦ ﺭﺷﯿﺪ ﻧﮯ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﻟﺒﯿﮏ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﭘﺮ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﻋﺎﺋﺪ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﻋﻼﻥ کرتے ہوئے بتایا کہ ﻣﻈﺎﮨﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﯾﻤﺒﻮﻟﯿﻨﺴﺰ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﺎ، ﺭﺍﺳﺘﮯ ﺑﻨﺪ ﮐﯿﮯ ، ﺩﻭ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﺍﮨﻠﮑﺎﺭ ﺷﮩﯿﺪ ﮨﻮﺋﮯ 340 ﺯﺧﻤﯽ ﮨﻮﺋﮯ ،ﺍﺳﻼﻡ ﺁﺑﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﺳﮯ ﺭﺍﺋﻔﻞ ﭼﮭﯿﻦ ﮐﺮ ﻓﺎﺋﺮﻧﮓ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ، ﻣﻈﺎﮨﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﺍﮨﻠﮑﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺍﻏﻮﺍ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻄﺎﻟﺒﺎﺕ ﻣﻨﻮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ
ادھر تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنوں کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں پیر سے جاری پرتشدد مظاہروں میں کمی کے بعد بدھ کو حالات میں بہتری نظر آ رہی ہے اور مختلف علاقوں میں حکام نے بند راستے کھلوا لیے ہیں اور نظامِ زندگی بحال کیا جا رہا ہے۔
گذشتہ شب پولیس نے لاہور اور کراچی میں سعد رضوی سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف متعدد مقدمات درج کر لیے ہیں۔ یہ مقدمات قتل، اقدام قتل کی دفعات کے علاوہ امنِ عامہ کے آرڈیننس اور انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے تھے
لاہور کے کم از کم دس علاقوں تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنان کی جانب سے دو روز سے جاری مظاہروں کے باعث ابھی بھی بند ہیں اور ٹریفک معطل ہے۔
دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے مطابق لگ بھگ دس مقامات پر سڑکیں احتجاج کی وجہ سے بند ہیں جہاں سے ٹریفک کو متبادل راستہ اختیار کرنے کی تجویز دی گئی ہے
بلوچستان میں تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے پہلے اور دوسرے روز جن علاقوں میں شاہراہیں بند کی گئی تھیں وہاں بدھ کو تیسرے روز صورتحال معمول پر ہے۔ بلوچستان میں پہلے اور دوسرے روز خضدار، حب، نصیر آباد اور سبی میں احتجاج ہوا تھا اور سبی کے سوا باقی علاقوں میں قومی شاہراہوں کو بند کیا گیا تھا ۔
بلوچستان میں سب سے زیادہ پر تشدد احتجاج خضدار میں ہوا تھا جہاں تحریک لبیک پاکستان کا ایک کارکن ہلاک ہوا تھا تاہم گذشتہ روز کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین نے کوئٹہ کراچی ہائی وے سے رکاوٹوں کو ختم کر دیا.