اقوام متحدہ کے ہیومن ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کے ذیلی ادارے نیشنل ہیومن ڈیولپمنٹ رپورٹ (این ایچ ڈی آر) کے مطابق ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﻣﻌﯿﺸﺖ ﮐﮯ 26 ﮐﮭﺮﺏ 60 ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ (17.4 ﺍﺭﺏ ﮈﺍﻟﺮ) ﺍﺷﺮﺍﻓﯿﮧ ﮐﯽ ﻣﺮﺍﻋﺎﺕ ﭘﺮ ﺧﺮﭺ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻏﯿﺮ ﻣﻠﮑﯽ ﻧﺸﺮﯾﺎﺗﯽ ﺍﺩﺍﺭﮮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﯾﮏ ﺧﺼﻮﺻﯽ ﺍﻧﭩﺮﻭﯾﻮ ﻣﯿﮟ، ﯾﻮ ﺍﯾﻦ ﮈﯼ ﭘﯽ ﮐﯽ ﮐﻨﯽ ﻭﮔﻨﺎﺭﺍﺟﺎ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﺭﮨﻨﻤﺎﻭٔﮞ ﻧﮯ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﻣﺘﺤﺪﮦ ﮐﯽ ﺭﭘﻮﺭﭦ ﭘﺮ ﮐﺎﺭﺭﻭﺍﺋﯽ ﮐﺎ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ
ﺍﻗﻮﺍﻡ ﻣﺘﺤﺪﮦ ﮐﯽ ﺭﭘﻮﺭﭦ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﺎﺭﭘﻮﺭﯾﭧ ﺳﯿﮑﭩﺮ، ﺟﺎﮔﯿﺮﺩﺍﺭ، ﺳﯿﺎﺳﯽ ﻃﺒﻘﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﭩﯿﺒﻠﺸﻤﻨﭧ ﺳﻤﯿﺖ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﺍﺷﺮﺍﻓﯿﮧ ﮐﻮ ﺩﯼ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻣﻌﺎﺷﯽ ﻣﺮﺍﻋﺎﺕ ﻣﻠﮑﯽ ﻣﻌﯿﺸﺖ ﮐﺎ ﭼﮫ ﻓﯽ ﺻﺪ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً ﺳﺘﺮﮦ ﻋﺸﺎﺭﯾﮧ ﭼﺎﺭ ﺍﺭﺏ ﮈﺍﻟﺮ (2,659,590,000,000 ﺭﻭﭘﮯ ) ﺑﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﮔﺬﺷﺘﮧ ﮨﻔﺘﮯ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﻣﺘﺤﺪﮦ ﮐﮯ ﺗﺮﻗﯿﺎﺗﯽ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ (ﯾﻮ ﺍﯾﻦ ﮈﯼ پی) ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﻧﯿﺸﻨﻞ ﮨﯿﻮﻣﻦ ﮈﻭﯾﻠﭙﻤﻨﭧ ﺭﭘﻮﺭﭦ (ﺍﯾﻦ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﺍٓﺭ) ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ 22 ﮐﺮﻭﮌ ﻧﻔﻮﺱ ﮐﮯ ﻣﻠﮏ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻋﺪﻡ ﻣﺴﺎﻭﺍﺕ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﭘﺮ ﺗﻮﺟﮧ ﻣﺮﮐﻮﺯ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں غربت اور امارت کا فرق اپنے عروج پر ہے، 19-2018ع میں ملک کے ایک فیصد امیر ترین افراد ملکی آمدن کے نو فیصد کے مالک تھے، اب امیر ترین بیس فیصد پاکستانی قومی آمدن کے 49 اعشاریہ 60 فیصد کے مالک ہیں جب کہ غریب ترین 20 فیصد قومی آمدن میں محض 7 فیصد کے مالک ہیں
اقوام متحدہ کے ہیومن ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کے ذیلی ادارے نیشنل ہیومن ڈیولپمنٹ رپورٹ (این ایچ ڈی آر) کی رپورٹ میں جنوب ایشیائی ملکوں میں 22 کروڑ کی آبادی والے ملک پاکستان میں عدم مساوات کے مسائل پر توجہ مرکوز کی ہے جس کے مطابق پاکستان کی طبقۂ اشرافیہ 14 ارب 40 کروڑ ڈالر کی مراعات لے چکی ہے
رپورٹ میں ’پاور، پیپل اور پالیسی‘ کا منشور استعمال کرتے ہوئے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں آمدن اور معاشی مواقع میں عدم مساوات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’طاقت ور گروپس اپنے منصفانہ حصے سے زیادہ لینے کو اپنا استحقاق سمجھتے ہیں۔ سماج میں حاصل خصوصی اہمیت کی بنا پر ان کے خلاف بنائی گئیں پالیسیاں اکثر و بیشتر کامیاب نہیں ہوتی، جس کا نتیجہ عدم مساوات کی شکل میں سامنے آتا ہے
یو این ڈی پی کی علاقائی سربراہ کینی وگناراجاکا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے لیے دو ہفتوں پر مشتمل پاکستان کا ’ورچوئل ٹور‘ کیا گیا اور رپورٹ کے نتائج پر وزیر اعظم عمران خان، وزارت خارجہ اور منصوبہ بندی کے وزرا سمیت کابینہ کے اہم افراد سے بات کی گئی۔ جنہوں رپورٹ کی فائنڈنگس کی حمایت کرتے ہوئے عملی اقدامات کرنے کا عہد کیا ہے
رپورٹ کے مطابق ملک کا کارپوریٹ سیکٹر خصوصی حیثیت سے مستفید ہونے والا سب سے بڑا طبقہ ہے۔ جو ایک محتاط اندازے کے مطابق 4 ارب 70 کروڑ ڈالرکے فوائد سے لطف اندوز ہو رہا ہے
دوسرے اور تیسرے نمبر پر فوائد حاصل کرنے والوں کا تعلق ملک کے ایک فیصد امیر ترین افراد میں سے ہیں جن کے پاس پاکستان کی مجموعی آمدن کا 9 فیصد ہے، زرعی زمین رکھنے والے طبقہ ہے جو کہ مجموعی آبادی کا 1 اعشاریہ 1 فیصد ہیں لیکن 22 فیصد قابل کاشت زرعی اراضی ان کی ملکیت میں ہے
یہ دونوں طبقے پاکستانی پارلیمنٹ میں طاقت ور نمائندگی رکھتے ہیں اور زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کا تعلق جاگیر دار یا ملک کے کاروباری طبقے سے ہے
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﭘﺎﺭﻟﯿﻤﻨﭧ ﻣﯿﮟ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻃﺒﻘﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﻧﻤﺎﺋﻨﺪﮔﯽ ﮨﮯ، ﺑﯿﺸﺘﺮ ﺑﮍﯼ ﺑﮍﯼ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺟﻤﺎﻋﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻣﯿﺪﻭﺍﺭ ﺟﺎﮔﯿﺮﺩﺍﺭ ﯾﺎﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭﯼ ﻃﺒﻘﮯ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺭﭘﻮﺭﭦ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺟﻮ ﻣﺮﺍﻋﺎﺕ ﮐﯽ ﻓﺮﺍﮨﻤﯽ ﮐﮯ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭ ﺗﮭﮯ، ﻭﮨﯽ ﻭﺻﻮﻝ ﮐﺮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﯾﮏ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﭖ ﮐﻮ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ کے لیے ﻣﺮﺍﻋﺎﺕ ﺩﮮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﻭﺻﻮﻝ بھی وہ خود ہی ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ. ﻣﻠﮏ ﮐﺎ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺍﺩﺭﺍﮦ ﺯﻣﯿﻦ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ، ﺍﻧﻔﺮﺍ ﺍﺳﭩﺮﮐﭽﺮ ﺍﻭﺭ ﭨﯿﮑﺲ ﮐﯽ ﭼﮭﻮﭦ ﮐﯽ ﻣﺪ ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﮐﮭﺮﺏ ﺳﺎﭨﮫ ﺍﺭﺏ ﺭﻭﭘﮯ (ﺍﯾﮏ ﻋﺸﺎﺭﯾﮧ ﺳﺎﺕ ﺍﺭﺏ ﮈﺍﻟﺮ) ﮐﯽ ﻣﺮﺍﻋﺎﺕ ﻟﮯ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
اس حوالے سے ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﭘﺎﻟﯿﺴﯽ ﺳﺎﺯﻭﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﺸﻮﯾﺶ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﻠﮏ کا ﻣﺘﻮﺳﻂ ﻃﺒﻘﮧ ﺳﮑﮍ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ. ﯾﻮ ﺍﯾﻦ ﮈﯼ ﭘﯽ ﮐﮯ ﺍﻋﺪﺍﺩ ﻭ ﺷﻤﺎﺭ ﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺘﻮﺳﻂ ﺍٓﻣﺪﻧﯽ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ 2009ع ﻣﯿﮟ ﺍٓﺑﺎﺩﯼ ﮐﺎ 42 ﻓﯿﺼﺪ تھے، جو اب ﮐﻢ ﮨﻮﮐﺮ 2019ع ﻣﯿﮟ 36 ﻓﯿﺼﺪ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ.