ڈریپ نے حساس طبی آلات کی درآ مد کی اجازت میں توسیع کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے منافع خور درآمد کنندگان کو ایک بار پھر لوٹ مار کی کھلی اجازت دے دی ہے
طبی آلات کے معیار کو جانچنے کے ناکافی انتظامات کے باوجود درآمد کنندگان کے ہاتھوں طبی آلات کی خریداری کا معاملہ مکمل چھوڑ کر ڈریپ کی درآمد کنندہ مافیا کے ساتھ خاموش ملی بھگت کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے
اس ضمن میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے حساس میڈیکل ڈیوائسز کی درآمد میں ایک سال کی توسیع کر دی ہے ، میڈیکل ڈیوائسز کی درآمد کرنے والے امپورٹرز اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لئے لوکل مینوفیکچرنگ کے لائسنس کی شرط عائد کی گئی ہے، ڈریپ کی طرف سے میڈیکل ڈیوائسز کی درآمد میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، ڈسپوزبل سرنج، کینولا ، میڈی سیٹ، کیتٹر، بٹرفلائی نیڈل ، اسٹنٹس ، بچوں کی پیدائش کو کنٹرول کرنے کے آلات اور پٹی کو بھی میڈیسن کے شعبے سے نکال کرمیڈیکل ڈیوائس میں ڈال دیا گیا ہے
جب کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے حساس میڈیکل ڈیوائس کی امپورٹ و لوکل مینوفیکچرنگ میں رجسٹریشن کی شرط پر مزید توسیع دی ہے، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے
نوٹیفکیشن کے مطابق درجہ اے کی میڈیکل ڈیوائسز کی درآمد میں 31 دسمبر 2022ع، درجہ بی کی ڈیوائسز میں 30 ستمبر 2022ع، درجہ سی کی میڈیکل ڈیوائسز میں 30 جون 2022ع اور درجہ ڈی کی میڈیکل ڈیوائسز کی درآمد میں 31 مارچ 2022ع تک کی توسیع دی گئی ہے
درآمد میں پہلی توسیع 2015ع میں ںسابق سی ای او ڈریپ اختر حسین نے ایک سال کی دی تھی، جس کے بعد سے ہر سال توسیع دی جا رہی ہے
پاکستان میں تاحال میڈیکل ڈیوائسز کو ٹیسٹ کرنے کے لئے کوئی لیب موجود نہیں ہے ، پاکستان میں بی آپریٹس سے لے کر گائنی اور ایم آر آئی مشینوں اور دیگر میڈیکل آلات کے معیار اور اصل قیمت کے تعین کی امپورٹرز اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے
ذرائع کے مطابق پاکستان میں میڈیکل ڈیوائسز کی مارکیٹ تین ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ چکی ہے. ملک میں کورونا کٹس، کینولا سمیت اے، بی، سی اور ڈی درجے کی پانچ ہزار کے قریب میڈیکل ڈیوائسز ہیں جو باہر سے امپورٹ ہو رہی ہیں. پاکستان میں مقامی مینوفیکچرز کی حوصلہ افزائی نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال اربوں روپے کا قیمتی زرمبادلہ ان ڈیوائسز کی درآمد پر خرچ ہوتا ہے ، اس شعبے میں چین اور بھارت کی بیشتر کمپنیز چھائی ہوئی ہیں
دوسری طرف ڈریپ نے سرنج، کینولا ، میڈی سیٹ، کیتٹر، بٹرفلائی نیڈل ، دل کے ا سٹنٹ، بچوں کی پیدائش کو کنٹرول کرنے کے آلات اور پٹی کو بھی میڈیسن سے نکال کرمیڈیکل ڈیوائس شعبہ میں تبدیل کر دیا ہے
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر فارماسسٹ نور محمد مہر نے کہا کہ حساس میڈیکل ڈیوائس کی درآمد میں رجسٹریشن کی شرط پر مزید توسیع سے پاکستانی امپورٹر زکی چاندی ہو گئی ہے ، وہ اب مزید من مانی قیمتیں وصول کریں گے ، ان میڈیکل ڈیوائسز کے معیار اور قیمت کا بھی کوئی میکنزم نہیں ہو گا، میڈیکل ڈیوائس کے معیار جانچنے اور بہتر بنانے کے لیے فوری طور پر عالمی معیار کی میڈیکل ڈیوائس لیب بنائی جائے.