بھارتی سٹے بازوں / بکیز نے آئی پی ایل میں جوا کا انوکھا طریقہ نکال لیا اور صفائی کرنے والوں کو بھی اس گند میں پھنسا دیا جب کہ آئی پی ایل میں کلینر کی مدد سے تازہ ترین میچ صورتحال سے آگاہ ہوتے رہے
بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی پی ایل کے لیے دنیا کا محفوظ ترین بائیو ببل تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا، مگر اس میں نہ صرف کورونا وائرس گھسا بلکہ اب اس کے اندر تک بکیز کی رسائی کا بھی انکشاف ہوا ہے
بی سی سی آئی کے اینٹی کرپشن یونٹ چیف شبیر حسین کھنڈوا والا نے تصدیق کی کہ دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ گراؤنڈ سے ایک شخص کو پچ سائیڈنگ پر رنگے ہاتھوں پکڑا، مگر وہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، جس کی تفصیلات دہلی پولیس کو دے دی گئی ہیں
پولیس کا کہنا ہے کہ پچ سائیڈرز کی مدد سے بکیز کسی میچ کے لائیو ایکشن اور ٹی وی پر نشر ہونے والے وقت میں معمولی فرق سے فائدہ اٹھاکر جوئے میں مال بناتے ہیں
شبیر حسین نے بتایا کہ دو مختلف واقعات میں تین افراد فیروز کوٹلہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے، ان میں سے ایک بطور کلینر ٹورنامنٹ کے عملے کا حصہ تھا، وہ ایک جگہ چھپ کر کسی سے فون پر بات کررہا تھا جسے اے سی یو کے ایک اہلکار نے دیکھ کر پوچھ گچھ کی تو جواب دیا کہ گرل فرینڈ سے بات کر رہا ہے
جب اہلکار نے اس سے فون حوالے کرنے کو کہا تو وہ وہاں سے بھاگ نکلا اور اپنے دو موبائل فونز وہاں چھوڑ گیا، چونکہ وہ ٹورنامنٹ کے عملے کا حصہ تھا، اس لیے تمام معلومات موجود ہیں جو دہلی پولیس کو دے دی گئیں، اسی طرح کولکتہ سے تعلق رکھنے والے 2 افراد نے جعلی ایکریڈیشن کارڈ سے اسٹیڈیم میں گھسنے کی کوشش کی، ان دونوں کو پکڑ کر پولیس کے سپرد کردیا گیا جبکہ فرار ہونے والے شخص کو بھی پولیس جلد گرفتار کرلے گی
انھوں نے کہا کہ ان جیسے افراد کی خدمات چند سو یا ہزار روپے میں حاصل کی جاتی ہیں مگر یہ چیزیں بعد میں کسی بڑے جرم کا باعث بھی بن سکتی ہیں، انھوں نے تصدیق کی کہ ایونٹ کے دوران کسی بھی پلیئر سے کوئی مشکوک رابطہ رپورٹ نہیں ہوا، نہ ہی اس قسم کی کوئی شکایت موصول ہوئی ، بائیوببل اور کراؤڈ کی عدم موجودگی کی وجہ سے کسی کیلیے خود پلیئرز سے ملنا ممکن نہیں تھا جبکہ ہمیں بھی نگرانی میں زیادہ مشکل نہیں ہوئی.