غزہ: اسرائیل کے وحشیانہ حملے، شہداء کی تعداد چوبیس ہوگئی

یروشلم: غزہ کی محصور پٹی میں اسرائیل کے حملے میں حماس کے کمانڈر سمیت جاں بحق ہونے والے شہید ہونے والوں کی تعداد 24 ہوگئی اور کئی برسوں سے جاری لڑائی میں یہ حملے ہلاکت خیز  ثابت ہوئے ہیں

قطری خبررساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے منگل کی صبح بھی بمباری کی گئی جس میں خان یونس، البوریج کیمپ اور الزیتون کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا

فلسطینی محکمہ صحت نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں میں 9 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 106 افراد زخمی ہوئے ان میں سے زیادہ تر بچے آپس میں رشتہ دار ہیں

شمالی غزہ میں نامعلوم مقام پر ہوئے ایک دھماکے میں تین بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے سات افراد شہید ہوئے

مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں تین سو فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے اسرائیل میں درجنوں راکٹس فائر کیے تھے جس میں ایک بیرج بھی شامل تھا جس نے یروشلم سے کہیں دور فضائی حملوں کے سائرن بند کردیے تھے

اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان کئی روز سے جاری جھڑپوں میں شدت کے بعد تنازع بڑھنے کا خدشہ ہے جبکہ یروشلم میں ہونے والے حملے نے کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کے خلاف لامحدود آپریشن کا انتباہ دیا ہے

ایک تقریر میں اسرائیلی وزیراعظم نے حالیہ راکٹ حملوں پر حماس پر ریڈ لائن عبور کرنے کا الزام عائد کیا اور اس پر بھرپور "ردِعمل”  دینے کا اعلان کیا

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ جس نے بھی حملے کیے ہیں اسے بھاری قیمت چکانا ہوگی اور خبردار کیا کہ لڑائی کچھ عرصے تک جاری رہ سکتی ہے

حماس کے جنگجوؤں نے غزہ کی پٹی سے  یروشلم شہر کے فضائی حملے کے سائرن بند کر کے راکٹس فائر کیے تھے، سائرن بند ہونے کے بعد یروشلم میں دھماکے کی آوازیں سنائی دیں لیکن کسی کے زخمی ہونے یا نقصان کی اطلاع نہیں ملی

حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ راکٹ حملہ یروشلم میں اسرائیلی جارحیت اور جرائم کا ردِعمل تھا

ان کا کہنا تھا کہ یہ دشمن کے سمجھنے کے لیے ایک پیغام ہے اور خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے مقدس مسجد الاقصیٰ پر دوبارہ چڑھائی کی یا مشرقی یروشلم کے اطراف سے فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کیا تو مزید حملے کیے جاسکتے ہیں

یروشلم میں جمعہ سے جاری پرتشدد کارروائیاں سال 2017 کے بعد بدترین ہیں جس میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے علاقے سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں نے مزید کشیدگی پیدا کی

اس کیس میں فلسطینیوں کی جانب سے دائر اپیل پر پیر کو سماعت ہونی تھی جسے وزارت انصاف نے کشیدگی کے سبب مؤخر کردیا

بین الاقوامی مذمت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نے اسرائیلی پولیس کی ‘جدوجہد’ کی حمایت کی اور ثابت قدمی کو سراہا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close