بلوچ متحدہ محاذ نے ملیر ایکسپریس وے کے پرانے روٹ پر دوبارہ کام شروع کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے قدیمی آبادیوں کو مسمار کرنے کی سازش قرار دیا ہے
بلوچ متحدہ محاذکے ترجمان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ابھی بحریہ ٹائون کی صدیوں سے آباد لوگوں کی زمینوں ،گاؤں اور بستیوں، قبرستانوں و آثار قدیموں پر قبضہ گیری، بدمعاشی اور غنڈہ گردی ختم نھیں ہوئی کہ ایک بار پھر ملیر ایکسپریس وے، جس کو بھی ملیر کراچی کے لئے عظیم الشان ترقی کا نام دیا جا رہا ہے، کا کام پھر اسی روت پر شروع کیا جا رہا ہے. جبکہ ملیر کے مقامی لوگوں نے اس روٹ پر اپنے شدید تحفظات کا نہ صرف اظہار کیا تھا بلکہ ایک بھرپور عوامی مہم چلائی تھی. کیونکہ اس روٹ میں یہاں قدیمی انسانی آبادیاں، کھیت اور سرسبز باغات آتے ہیں.
اس بھرپور عوامی احتجاج و غم و غصے کو دیکھ کر سندھ حکومت اور مقامی سرکاری نمائندوں نے لوگوں کو تسلی دی تھی کہ ملیر ایکسیریس وے کے لائن و روٹ کو تبدیل کرکے بائیں جانب ندی سے گذارا جائے گا تاکہ قدیمی آبادیاں متاثر نہ ہوں.
مگر دو دن پہلے ایک بار پھر سندھ حکومت کے کارندے، سرویئر ملیر کے ان گوٹھوں میں دوبارہ آکر لوگوں کو دھونس دھمکیاں اور پیسوں کی لالچ دے کر اسی لائن پر ملیر ایکسپریس بنانے جارہے ہیں جہاں لوگوں کے گھر و بستیاں آباد ہیں.
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمارے گھروں پر نشانات لگائے جا رھے ہیں ہمیں آفر کیا جارہا ہے کہ آپ کے کچے گھروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپیا دینے کے لئے سندھ سرکار پلاننگ کررہی ہے.
ایک زیرِ تعمیر آر سی سی گھر کے کام کو فوری طور روکنے کے لئے کہا گیا ہے.
واضح رہے کہ ان آبادیوں میں میمن گوٹھ کی بستیاں و زرعی زمین، ملا عیسٰی گوٹھ کے گھر و زرعی زمینیں، سموں گوٹھ ،پرانا شفیع گوٹھ و دہقان فارم وغیرہ شامل ہیں. یہ علائقے قدیم بلوچ و سندھی بولنے والوں کی آبادیاں ہیں.
بحریہ ٹاؤن ہو، ڈی ایچ اے سٹی ہو، اے ایس ایف رھائشے اسکیم ہو یا ملیر ایکسپریس وے ہو. یا باقی رہائشی اسکیمیں ہوں یہ سب کے سب ریاستی آشیرواد سے ایک سازش کی تحت بنائی جارہی ہیں تاکہ کراچی کے قدیم آبادیوں و انکے زرعی زمینوں کو نیست و نابود کیا جائے. یہاں کے قدیم آبادیوں کو مسمار کیا جائے.
بلوچ متحده محاذ کا کہنا ہے کہ کراچی کے قدیمی باسی ان تمام عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سندھ حکومت پر واضع کردینا چاھتے ہیں کہ ہم ان سازشوں کو کسے بھی صورت قبول کرنے کے لئے تیار نھیں ہیں. ہم دوبارہ اپنے احتجاج و جدوجہد کا حق محفوظ رکھتے ہیں.