لیاری (نامہ نگار) لیاری عوامی محاذ کی طرف سے بلوچ چوک چاکیواڑہ لیاری میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں تمام مکتبۂ فکر اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی
بزرگ لیفٹسٹ ترقی پسند اور انڈیجینئس رائٹس الائنس کے بانی راہ نما، عوامی ورکرز پارٹی کے صدر یوسف مستی خان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحریہ اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے، اس میں آخری کیل ٹوکنا باقی ہے
یوسف مستی خان نے کہا کہ چند لوگوں سے شروع ہونے والا احتجاج اب ایک منظم تحریک کی صورت اختیار کر گیا ہے اور پورا ملک اور پوری مہذب دنیا ہمارے ساتھ مل گئی ہے، یقیناً ہم اس تحریک میں فتحیاب ہونگے، کیونکہ ہم حق پر ہیں.
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بزرگ کمیونسٹ راہ نما لالا فقیر محمد بلوچ نے کہا کہ اس نئے نو آبادیاتی نظام کو بحریہ ٹاؤن کے نام پر کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور اس مشکل گھڑی میں ہم ملیر سمیت پورے سندھ کے ساتھ کھڑے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام عالم سے اپیل کرتے ہیں کہ یہاں کے مقامی آبادیوں کی تشخص اور بقاء کو بچانے میں ہمارا ساتھ دیں
سندھ کے نامور ادیب و محقق اور سندھ انڈیجنئس رائٹس الائنس کے سرکردہ رہنما گل حسن کلمتی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ صرف ملیر اور کراچی کا نہیں بلکہ مجموعی طور پر سندھ کی وحدانیت کا مسئلہ ہے، بحریہ ٹاؤن، ڈی ایچ اے ملیر سمیت جامشورو اور ٹھٹہ کی زمینیں مختلف پروجیکٹس کی شکل میں ایک نئی آبادی کو سیٹل کرنے کے لئے مختلف طریقوں سے اور زبردستی ہتھیائی جا رہی ہیں، جو آگے جاکر صوبے کی شکل اختیار کرے گا، اس کو روکنا ناگزیر ہے وگرنہ ہمارے تشخص اور سرزمین کا وجود باقی نہیں رہے گا.
احتجاجی مظاہرے میں شریک افراد نے کاٹھور اور گڈاپ کے گوٹھوں میں بحریہ ٹاؤن کی جارحیت کے خلاف بینرز اٹھا رکھےتھے، وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے. شرکا نے بحریہ ٹاؤن کو غیر قانونی قرار دینے اور اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ دم آخر تک اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے.