سلیکان و یلی : مصنوعی ذہانت کی بدولت اب گوگل جِلد کے امراض کا ڈاکٹر بن گیا، جی ہاں ٹیکنالوجی کی دنیا کے دیو گوگل نے مصنوعی ذہانت سے لیس ایک ایسا نیا ٹول متعارف کروایا ہے، جس سے جلد کے امراض میں مبتلا افراد میں بیماری کی تشخیص میں مدد ملے گی
تفصیلات کے مطابق برطانوی خبر رساں ادارے کی ایک تازہ رپورٹ میں اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گوگل نے جلد، بال اور ناخن کی بیماریوں کی تشخیص کے لیے’ ڈرماٹولوجی اسسٹ ٹول‘ بنا لیا ہے۔ جلد کے کینسر کے ایک ماہر کا اس ٹول کے بارے میں کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت میں ہونے والی جدت ڈاکٹروں کو مریضوں کے زیادہ بہتر علاج کا اہل بنا رہی ہے
یہ ٹول مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کی مدد سے مریض کی جانب سے اپ لوڈ کی گئی تصویر کی جانچ کرکے استعمال کنندہ کے جِلدی امراض کی تشخیص میں مدد دیتا ہے۔ گوگل کی جانب سے اس ٹول کی آزمائش مکمل کی جا چکی ہے اور اس سال کے آخر میں ہونے والی سالانہ ڈیولپر کانفرنس میں اسے لانچ کر دیا جائے گا
گوگل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’ڈرماٹولوجی اسسٹ ٹول‘ مصنوعی ذہانت کی بدولت جلد کی 288 مختلف کیفیات کی شناخت کرسکتا ہے۔ تاہم گوگل نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اسے طبی شناخت اور علاج کے متبادل کے طور پر ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے
گوگل کے مطابق اس ٹول کو ڈیولپ کرنے میں تین سال کا عرصہ لگا اور تجرباتی طور پر جِلدی کیفیت کی تشخیص کے لیے 65 ہزار تصاویر کا ڈیٹا استعمال کیا گیا۔ جس میں جِلد کی ہر کیفیت، تمام شیڈز اور ٹون والی تصاویر بھی شامل تھیں
مزید تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ تصویر اپ لوڈ کرنے کے ساتھ ساتھ مریض کو آن لائن سوالات کے جواب دینے بھی ضروری ہیں۔ گوگل کا کہنا ہے کہ اس کے سرچ انجن پر سالانہ تقریبا دس ارب لوگ جلد، بال اور ناخن کے مسائل کو سرچ کرتے ہیں
امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اتھارٹی (ایف ڈی اے) کی جانب سے ڈرماٹولوجی اسسٹ کو تاحال امریکا میں استعمال کی کلیرینس نہیں دی گئی، تاہم ایف ڈی اے کی جانب سے پھیپھڑوں کے کینسر کی شناخت میں مدد دینے والے اسی نوعیت کے برطانوی ٹول کو استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے.