اسلام آباد: پاکستان نے ’پاک ویک‘ کے نام سے اپنی پہلی ویکسین تیار کرلی ہے، جو کورونا وائرس کے خلاف تاثیر رکھتی ہے۔ ویکسین کی تیاری میں چینی کمپنی کین سائنو بایو سے مدد لی گئی ہے۔ اس ضمن میں ویکسین سازی کے تمام معیارات پر سختی سے عمل کیا گیا ہے اور کوالٹی کنٹرول کو برقرار رکھا گیا ہے
مقامی طور پر ویکسین کی تیاری سے کووڈ 19 کو قابو پانے کے لیے پاکستان کو دیگر ممالک پر انحصار سے نجات مل سکے گی
اس سال فروری میں چین کی جانب سے عطیہ کردہ ویکسین کے بعد ملک بھر میں ویکسینیشن کا عمل جاری ہے۔ اس ضمن میں پہلے صحت سے وابستہ ڈاکٹر اور دیگر عملے کو ویکسین لگائی گئی تھی، جس کے بعد بزرگ شہریوں اور اب تیس سال سے زائد درمیانی عمر کے پاکستانیوں کی ویکیسینیشن جاری ہے
ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک ملک میں پچاس لاکھ افراد ویکسین لگواچکے ہیں
وزیرِاعظم کے خصوصی معاون برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اپنی ٹویٹ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اور اس کی لیڈرشپ کو کین سائنو بایو انکارپوریٹڈ، چین کی مدد سے کین سائنو ویکسین بنانے پر مبارکباد پیش کی ہے
ڈاکٹر فیصل کے مطابق ویکسین نے تمام سخت معیارات اور ٹیسٹ کے مراحل کو پاس کر لیا ہے جو ویکسین سپلائی لائن کی مسلسل فراہمی میں ایک اہم سنگِ میل بھی ہے
وزارتِ صحت کے ایک افسر کے مطابق ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے معاہدے کی رو سے این آئی ایچ ہر ماہ ویکسین کی تیس لاکھ خوراکیں تیار کرے گا۔ اس ضمن میں پہلی کھیپ ماہِ رواں کے آخر تک دستیاب ہوگی
اس مقصد کے لیے ماہرین کو خاص تربیت فراہم کی گئی ہے جو این آئی ایچ کے پلانٹ میں کین سائنو ویکسین کی کھیپ تیار کریں گے.