کیا ویکسین لگوانے سے واقعی دوسال میں موت واقع ہوجائے گی؟ حقیقت کیا ہے؟

ویب ڈیسک

پیرس: اس وقت بالخصوص سوشل میڈیا پر ایک فرانسیسی سائنسداں کا دعویٰ زیرِ گردش ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ کووڈ 19 کے خلاف ویکسین لگوانے والوں کی بہت بڑی تعداد دو سال کے اندر اندر موت کی شکار ہوجائے گی، لیکن کیا واقعی انہوں نے دوسال میں لوگوں کی بڑی تعداد کے مرنے کی بات کی ہے؟ آئیے جائزہ لیتے ہیں

اس ضمن میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دعویٰ کرنے والا ماہر کوئی معمولی شخص نہیں بلکہ نوبل انعام یافتہ سائنسداں ہے۔ 68 سالہ لوچ مونتینئے نے 1980ع کے عشرے میں ایڈز وائرس دریافت کیا تھا اور انہیں 2008ع میں طب کا نوبل انعام دیا گیا تھا جو کسی بھی سائنسداں کے لیے سب سے بڑا اعزاز ہوتا ہے

لوچ کی زندگی کے بہت سے متنازع پہلو ہیں. ان کے اس دعوے کے چند نکات درج ذیل ہیں جو انہوں نے 13 منٹ کی ویڈیو میں فرانسیسی زبان میں بیان کیے ہیں اور وہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلے اور اس کے نتیجے میں عام لوگوں میں بے یقینی اور خوف کا عالم ہے

ل وچ کہتے ہیں کہ عوامی کی بڑی تعداد کو ویکسین لگانا تاریخی غلطی ہے اور کورونا وائرس اس کے ردِ عمل میں مزید تبدیل ہوکر اور زیادہ خطرناک ہوجائے گا، اب ویکسین لگانے کے بعد یہ ہوگا کہ وائرس نیا راستہ اختیار کرے گا مزید تبدیل ہوکر مہلک ہوجائے گا، اس کے بعد ویکسین والے ممالک میں نئے مریضوں کی تعداد بڑھے گی

ان کا دعویٰ ہے کہ اس طرح ویکسین لگوانے والے پر اگر کووڈ 19 وائرس کا حملہ ہوتا ہے تو وہ مزید شدت سے بیمار ہوں گے

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ کئی مریضوں پر اس کے تجربات کررہے ہیں اور ویسے ہی نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے عوامی ویکسین کی مہم کو ’طبی غلطی‘ قرار دیا ہے

لیکن اہم بات یہ کہ اس پوری بحث میں انہوں نے کہیں بھی یہ نہیں کہا کہ ویکسین لگوانے والوں کی دو سال کے اندر اندر موت واقع ہو جائے گی۔ یہ بات کسی نے مرچ مسالہ لگا کر آگے بڑھادی۔ دیگر اہم نکات کو چھوڑ کر لوگوں کو لوچ سے منسوب کی گئی صرف یہی بات یاد رہ گئی کہ ویکسین لگوانے والے دوسال کے دوران فوت ہوجائیں گے البتہ انہوں نے یہ بات ضرور کہی کہ ویکسین لگوانے کے بعد اموات میں اضافہ ہوگا

اپنی پوری گفتگو میں لوچ نے یہ نہیں کہا کہ ویکسین والے لوگ دو سال میں مرجائیں گے بلکہ انہوں نے اشارہ دیا ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد اگر وبا پھیلی تو وہ شدید ہوگی اور اس سے اموات بڑھیں گی۔ آئیے اب ان سب بے بنیاد دعوے کا جائزہ لیتے ہیں

دوسری جانب لوچ مونتینئے نوبیل انعام حاصل کرنے کے بعد سے ہی اپنے متنازع بیانات اور دعووں پر شدید تنقید کی زد میں رہے ہیں۔ وہ ہومیوپیتھی کے حامی ہیں، کووڈ وائرس کو ایک تجربہ گاہی غلطی اور حادثہ قرار دیتے ہیں اور ایک عرصے سے ویکسین کے مخالف ہیں جنہیں اینٹی ویکسر کہا جاتا ہے

سال 2017ع میں ایک سو سے زائد  سائنسداں، ماہرین اور اساتذہ نے ایک کھلا خط تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ لوچ اپنے نوبل انعام یافتہ ہونے کی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھارہے ہیں اور غلط بلکہ خطرناک معلومات عوام تک پہنچارہے ہیں

ماہرین نے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ وہ ان معاملات پر بھی گفتگو کرتے ہیں جو ان کے شعبے سے تعلق نہیں رکھتے

ان کے دعووں کو طبی ماہرین نے یہ کہہ کر رد کر دیا ہے کہ چین میں اس سال جنوری سے ویکسی نیشن شروع ہوئی اور 27 مئی تک 60 کروڑ لوگ ویکسین لگواچکے ہیں۔ وہاں نہ ہی وبا دوبارہ پھیلی اور نہ ہی اموات ہوئی اور نہ ہی لوگ بیمار ہوکر موت کے شکار ہوئے

امریکہ میں بھی جنوری سے ویکسی نیشن شروع ہوئی اور دو دن قبل تک 16 کروڑ 50 لاکھ افراد کم ازکم ایک خوراک لگا چکے ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ اگر لوچ کی بات درست ہوتی تو نئے کیس میں اضافہ ہوتا اور لوگ مرتے لیکن وہاں بھی ایسی کوئی صورتحال سامنے نہیں آئی

برطانیہ میں تین کروڑ 80 لاکھ افراد ویکسین لگواچکے ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ امریکا اور بالخصوص برطانیہ کی وبائی صورتحال بہت حد تک قابو میں آچکی ہے جو ویکسین کی صداقت اور ہمیت کی تصدیق کرتی ہے

بہرحال لوچ مونتینئے کے ان خیالات کے سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں کورونا ویکسین کے حوالے سے عام لوگوں میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے، جس کے باعث مختلف ممالک سرکاری سطح پر ان کی تردید کرتے نظر آتے ہیں

پاکستان کی وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے بھی ویکسین سے دو سال کے اندر مرنے کی خبر کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوبل انعام یافتہ سائنس دان نے کبھی نہیں کہا کہ ویکسین لگانے والے دو سال کے عرصے میں مرجائیں گے

اپنے اعلامیے میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے ویکسین سے دو سال کے اندر مرنے کی خبر کو جعلی اور بے بنیاد قرار دے دیا۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کوئی سائنسی تحقیق ویکیسن لگوانے سے دوسال کے اندر موت واقع ہونا ثابت نہیں کرسکتی، تمام ویکسین تحقیق اور ٹسٹنگ مراحل سے گزر کر عوام تک پہنچتی ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close