افغان دارالحکومت میں کابل یونیورسٹی کے پشتو ڈپارٹمنٹ کے ایک پروفیسر محمود مرہون کی تصویر وائرل ہوئی ہے، جس میں انہیں ایک بچے کو گود میں اٹھائے دودھ پلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے امتحان کے دوران ایک طالبہ کا چار ماہ کا بچہ مسلسل رو رہا تھا، جسے چپ کراتے ہوئے، انہیں اپنا پرچہ ادھورا چھوڑنا پڑا.
اس صورتحال میں امتحان کے دوران موجود انویجی لیٹر پروفیسر نے آگے بڑھ کر اس بچے کو اپنی گود میں اٹھا لیا اور اسے فیڈر کی مدد سے دودھ پلانے لگے جب کہ بچے کی ماں سے کہا وہ آرام سے اپنا پرچہ حل کرے۔ مگر کمرہ امتحان میں موجود کسی اور شخص نے پروفیسر کے اس عمل کی تصویر بنا لی اور اسے انٹرنیٹ پر شیئر کردیا، جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی.
یہ تصویر گذشتہ دن سوشل میڈیا کے کئی نیٹورکس پر شیئر ہوتی رہی، جسے دیکھ کر صارفین کی جانب سے پروفیسر کے عمل کو خوب سراہا گیا
نرگس نورزئی نامی ٹوئٹر کی ایک صارف نے ان توصیفی کلمات کے ساتھ اسے شیئر کیا "یہ افغانستان سے سامنے آنے والی 2020ع کی سب سے اچھی تصویر ہے، جس میں کابل یونیورسٹی کے پشتو ڈپارٹمنٹ کے اس استاد کو بچے کو سنبھالتے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ اس کی ماں پرسکون طریقے سے اپنا پرچہ حل کر رہی ہے۔”
خالد امیری نے لکھا کہ استاد محمود مرہون پشتو کے پروفیسر ہیں ان کا یہ عمل لائق تحسین ہے۔ ان کا یہ عمل انسانیت اور ہمدردی کی اعلیٰ مثال ہے۔
اپنی تصویر وائرل ہونے پر پروفیسر محمود مرہون نے خوشی کا اظہار کیَ. ان کا کہنا ہے کہ جب سے یہ تصویر وائرل ہوئی ہے، ان کو دنیا بھر سے فون کالز آ رہی ہیں اور لوگ ان کے اس عمل کو سراہ رہے ہیں اور ان کی تعریف کر رہے ہیں۔