بیجنگ : چینیوں نے دنیا کو حیران کرنے کے لیے تاریخ میں پہلی مرتبہ مصنوعی ذہانت سے ایک ڈجیٹل کردار تخلیق کیا ہے جسے چین کی ایک یونیورسٹی میں داخلہ دے دیا گیا ہے
تفصیلات کے مطابق اس "طالبہ” کو سنگہوا یونیورسٹی میں داخل کیا گیا ہے اور اساتذہ کے مطابق ایک سال میں اس کا شعور 12 سالہ بچے جتنا ہو جائے گا۔ اس تمام اختراع کی پشت پر جدید ترین الگورتھم اور سافٹ ویئر ہے جو اسے مسلسل سیکھنے میں مدد دیتے ہیں
واضح رہے کہ اس سے قبل چینی ڈجیٹل یوٹیوبر اور خبرنامہ پڑھنے والے ورچول نیوز کاسٹر بھی بنا چکے ہیں
اس ڈجیٹل طالبہ کا نام ’ہُوا ژائی بِنگ‘ رکھا گیا ہے، جو اس وقت کمپیوٹر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پڑھ رہی ہے
منگل کے دن اس نے پہلی کلاس لی ہے اور اس کا پہلا سیمسٹر ڈیٹا ٹیکنالوجی پر مشتمل ہے، انہیں پڑھانے کےلیے ماہر پروفیسر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں
اس سے پہلے بیجنگ اکیڈمی برائے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا اے آئی) اور ایک کمپنی زائپو اے آئی نے اس ڈجیٹل طالبہ کی تربیت کی ہے۔ لیکن اسے پڑھانے اور اتنی رقم خرچ کرنے کے مقاصد فی الحال واضح نہیں کیے گئے ہیں
البتہ جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چین اے آئی شعبے کو بڑھانا چاہتا ہے اور 2025ع تک وہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ چین کا خیال ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجینس ملک کی معاشی ترقی اور صنعتی فروغ کے لیے بہت ضروری ہے
کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر ٹانگ جائی کا کہنا ہے کہ ہُوا ژائی اب لکھ سکتی ہے، وہ پینٹنگ اور شاعری کرتی ہے اور موسیقی کا رحجان رکھتی ہیں۔ تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ طالبہ کچھ سادہ جذبات رکھتی ہے اور منطقی فکر بھی پیش کرتی ہے۔ اس طرح یہ دیگر مجازی کرداروں (ورچوئل کیرکٹرز) سے بہت مختلف ہے۔ اس کی تیاری میں پہلے سے ہی دیگر کمپیوٹر ماڈلوں سے فائدہ اٹھایا گیا ہے
اسے پڑھانے والے اساتذہ کے مطابق اگلے برس اس کی دماغی اور اکتسابی صلاحیت ایک 12 سالہ بچے جتنی ہوجائے گی۔ اس طرح وہ لوگوں سے گھل مل کر ان سے سیکھے گی اور دن بہ دن انسان نما ہوتی چلی جائے گی۔ اساتذہ کے مطابق یہ کیمپس کی فضا کو نیا رنگ دے گی اور انسانوں کے ساتھ مزید تخلیقی امور انجام دے سکے گی.