کابل : افغانستان میں ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہونے لگا ، افغان طالبان کی طرف رغبت اور جھکاؤ رکھنے کے الزام میں آرمی چیف کو تبدیل اور دو وزرا کو ہتا دیا گیا ہے
اطلاعات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر آرمی چیف، وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو تبدیل کر دیا ہے
خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ لڑائی میں تیزی سے اضافے پر بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی ہیں
رپورٹ کے مطابق صدارتی محل کی جانب سے ان تبدیلیوں کا اعلان حالیہ ہفتوں میں ملک کے 34 میں سے 28 صوبوں میں طالبان کے ساتھ سیکیورٹی فورسز کی لڑائی کے دوران زیر قبضہ علاقوں سے محرومی کے بعد کیا گیا ہے
افغان وزیر دفاع اسدﷲ خالد کو ہٹا کر ان کی جگہ بسم ﷲ خان محمدی کو عبوری وزیر مقرر کیا گیا ہے، جو طویل علالت کے بعد حال میں وطن واپس لوٹے ہیں۔ اشرف غنی نے حیات ﷲ حیات کی جگہ عبدالستار مرزا کوال کو وزیرداخلہ مقرر کر دیا ہے۔
نئے وزیر دفاع بسم الله خان محمدی سوویت یونین کے خلاف جنگ میں احمد شاہ مسعود کے سینئر کمانڈر تھے، فوج کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور وزیر دفاع کی حیثیت سے بھی کام کر چکے ہیں، اس کے علاوہ سابق صدر حامد کرزئی کی حکومت میں آرمی چیف آف اسٹاف بھی رہ چکے ہیں
جنرل ولی محمد احمدزئی کو افغانستان کا نیا چیف آف آرمی اسٹاف تعینات کردیا گیا ہے، جو جنرل یاسین ضیا کی جگہ لیں گے
سیکیورٹی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ دو روز قبل ہی شمالی صوبے فریاب میں طالبان کے ساتھ لڑائی میں افغان اسپیشل فورسز کے 24 ارکان ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے
ان کا کہنا تھا کہ افغان فورسز صوبے میں طالبان کی جانب سے قبضہ کیے گے اضلاع کو واپس لینے کے لیے کارروائی کر رہے تھے
رپورٹ کے مطابق طالبان نے یکم مئی سے امریکی فوج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے اپنا اثر رسوخ بڑھانے کے لیے مہینہ بھر کی مہم شروع کر رکھی ہے جبکہ امریکی فوج نے اپنی متعدد بیسز خالی کرکے افغان فوج کے حوالے کردی ہے
امریکا نے اپریل میں اعلان کیا تھا کہ 11 ستمبر تک فوج کا انخلا مکمل ہوگا اور جب سے طالبان نے تقریباً 30 اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ طالبان نے حالیہ ہفتوں میں شدید لڑائی کو پھیلا دیا ہے اور اس کے نتیجے میں افغان سیکیورٹی فورسز کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے
یاد رہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں 8 جون کو ہونے والے واقعات میں 150 افغان فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے
افغان حکومت کے سینئر عہدیداروں کے مطابق ملک کے 34 میں سے 26 صوبوں میں اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکتوں میں پریشان کن اضافہ ہوچکا ہے
خیال رہے کہ امریکا گزشتہ برس طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت افغانستان سے تمام بیرونی فوجیں واپس بلا لے گا اور نئے امریکی صدر نے 11 ستمبر تک فوجی انخلا کا اعلان کیا تھا
دوسری جانب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیاسی مذاکرات بھی طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہیں اور دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے.