کراچی : کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں چونکا دینے والے مزید انکشافات سامنے آگئے ۔ عذیر بلوچ نے سابق صدر آصف زرداری، اویس مظفر ٹپی، شرجیل میمن اور قادر پٹیل و دیگر کے بھی راز کھول دئیے ہیں
اس کے علاوہ عذیر بلوچ نے ایرانی خفیہ ایجنسی کو پاکستان کی حساس معلومات فراہم کرنے کا بھی اعتراف کرلیا ہے
جوڈیشل کمپلکس میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں جمع کرائے جانے والے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے اپنے اقبالی بیان میں مزید سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اویس مظفر ٹپی کو آصف زرداری کے لئے چودہ شوگر ملوں پر قبضے میں مدد کی جو کہ کم پیسے دے کر خریدی گئیں، میں نے آصف زرداری کے کہنے پر اپنے گروہ کے پندرہ سے بیس لڑکے بلاول ہاؤس بھیجے، لڑکوں نے بلاول ہاؤس کے گردونواح میں تیس سے چالیس بنگلے اور فلیٹ زبردستی خالی کرائے، ان بنگلوں اور فلیٹس خریدنے کےلئے آصف زرادری نے انتہائی کم قیمت ادا کی
عزیر بلوچ نے اپنے اقبالی بیان میں کہا ہے کہ فریال ٹالپر اور آصف زرداری نے میرے خلاف مقدمات اور ہیڈ منی ختم کرائی، فریال ٹالپر نے قادر پٹیل اور یوسف بلوچ کے ذریعے مجھے اپنے گھر بلایا
عزیر بلوچ نے کہا کہ فریال ٹالپر نے اسلحہ گولہ بارود چھپانے اور مالی معاملات شرجیل میمن اور نثار مورائی کو دینے کا کہا، لیاری کے معاملات قادر پٹیل اور یوسف بلوچ کو دینے کا کہا، حالات خراب ہونے پر فریال ٹالپر نے ملک سے باہر جانے کا کہا، ایرانی خفیہ ایجنسی کا نمائندہ حاجی ناصر، جو کہ پاکستان میں کاروباری شخصیت بن کر آتا جاتا رہتا ہے، سے رابطہ کیا
عزیر بلوچ کا کہنا تھا کہ حاجی ناصر کے ساتھ ایران گیا اور اس نے ایرانی خفیہ ایجنسی کے افسران سے ملاقات کرائی، ایرانی خفیہ ایجنسی نے میری حفاظت کی ضمانت دی اور بدلے میں مجھ سے معلومات دینے کا مطالبہ کیا جس پر میں راضی ہوگیا، ایرانی انٹیلی جنس کو میں نے کراچی میں آرمڈ فورسز کے اعلیٰ افسران اور اہم تنصیبات کے نام بتائے، ایران کو کراچی کے حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کے نام اور رہائش گاہوں کی معلومات بھی دیں
انہوں نے کہا کہ کراچی میں قائم حساس اداروں کے دفاتر اور تنصیبات کے نقشے دئیے اور تصاویر دینے کا وعدہ کیا، اہم تنصیبات کے داخلی و خارجی راستوں کی نشاندہی کرائی اور سیکیورٹی پر مامور لوگوں کی تعداد ، رہائش اور آمدو رفت کابھی بتایا، جبکہ کراچی اور کوئٹہ کی آرمی کی تنصیبات سے متعلق معلومات دینے کا وعدہ بھی کیا
عزیر بلوچ نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ قادر پٹیل کی کہنے پر میں نے لوگوں کا قتل کیا اور قادر پٹیل کے لئے سرکاری زمنیوں پر قبضہ کیا، سرکاری زمینوں میں مواچھ گوٹھ، نادرن بائی پاس، ہاکس بے روڈ شامل ہے
عزیر بلوچ نے کہا کہ اس بیان کے بعد مجھے خدشہ ہے کہ آصف زرداری اور جن لوگوں کا میں نے نام لیا وہ مجھے اور میرے اہل خانہ کو جانی نقصان پہنچا سکتےہیں
عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کرلیا۔
دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عذیر بلوچ کے پیپلز پارٹی کی قیادت پر الزامات کی اپنی اہمیت ہے. عذیر بلوچ کے اقبالی بیان میں پیپلز پارٹی قیادت پر الزامات کی درستگی کے متعلق سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ عذیر بلوچ کا لیاری کی سیاست میں کردار رہا ہے، عذیر بلوچ کے پیپلز پارٹی کی قیادت پر الزامات کی اپنی اہمیت ہے، عذیر بلوچ کے الزامات میں حقیقت ہوسکتی ہے کیونکہ وہ پیپلز پارٹی کے لئے کام کرتا رہا ہے، اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے چھ سات مرتبہ رکن اسمبلی رہنے والے نبیل گبول سے پوچھا جا سکتا ہے، نبیل گبول نے عذیر بلوچ کی وجہ سے ہی پیپلز پارٹی چھوڑی تھی جب آصف زرداری اور ذوالفقار مرزا نے عذیر بلوچ پر ہاتھ رکھا تھا
مظہر عباس نے کہا کہ کراچی میں جو کچھ بھی ہوا اس میں عذیر بلوچ کو سندھ حکومت کی پشت پناہی حاصل تھی، سندھ حکومت کی لیاری گینگ وار کی سرپرستی کا سب سے زیادہ نقصان خود پیپلز پارٹی کو ہوا. عذیر بلوچ کو آج بھی کچھ لوگ استعمال کر رہے ہیں، عذیر بلوچ کب سے کس کی کسٹڈی میں ہے، عذیر بلوچ کو ایرانی رابطوں کے حوالے سے ملٹری کورٹس سے پانچ سال کی سزا ہو چکی ہے، عذیر بلوچ مختلف وقتوں میں مختلف لوگوں کے ساتھ کام کرتا رہا ہے جس میں پیپلز پارٹی بھی شامل ہے. ذوالفقار مرزا کا پبلک اسٹیٹمنٹ ہے کہ انہوں نے عذیر بلوچ کو ایک لاکھ کے قریب اسلحہ لائسنس دیئے تھے، کبھی کسی جے آئی ٹی نے ذوالفقار مرزا سے پوچھا کہ انہوں نے کس قانون کے تحت ایک گینگ کو اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ دیا؟