آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب 33 ارب روپے وصول کر چکا، فواد چوہدری

نیوز ڈیسک

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب اب تک تینتیس ارب روپے وصول کر چکا ہے

مایکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب اب تک تینتیس ارب روپے وصول کر چکا ہے اور یہ تقریباً بیس کروڑ ڈالر بنتے ہیں، اصل مقدمہ پانچ ہزار ارب روپے کے لگ بھگ ہے

انہوں نے حکومت سندھ پر درپردہ تنقید کرتے ہوئے کہا  ‘اس وصولی سے آپ اندازہ لگا لیں کے اس ملک میں کرپشن کی کیا سطح رہی ہے اور حکمرانوں نے سندھ اور پاکستان کو کیسے لوٹا ہے’

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب وفاقی وزیر نے مبینہ کرپشن کے باعث حکومت سندھ پر تنقید کی ہے، بلکہ اپنے حالیہ دورۂ کراچی کے دوران بھی فواد چوہدری نے سندھ کے حکمرانوں اور پیپلز پارٹی کی قیادت پر بیرون ملک منی لانڈرنگ کے لیے عوامی فنڈز کے غلط استعمال کا الزام لگایا تھا اور  ‘تھرڈ پارٹی’ کے ذریعے وفاقی حکومت کی جانب سے حکومت سندھ کو دیے جانے والے فنڈز کی نگرانی کے موقف کا دفاع بھی کیا تھا

دورہ کراچی میں فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت سندھ کو ملنے والا پیسہ دبئی، کینیڈا اور یورپ سے برآمد ہو رہا ہے

یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس اسکینڈل میں لگ بھگ 172 افراد کو تحقیقات کا سامنا ہے جن میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال ٹالپر ، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ، صوبائی وزیر انور سیال، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت دیگر شامل ہیں

آصف زرداری، فریال ٹالپر اور متعدد دیگر کاروباری افراد کے خلاف سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل میں 29 ‘بے نامی’ اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی جعلی ٹرانزیکشنز سے متعلق 2015 کے کیس کے طور پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد اگست 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی، جس نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال ٹالپر سے پوچھ گچھ اور تحقیقات کے بعد اس کیس کی عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے

اس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close