اسلام آباد : بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ سندھ کی جانب سے بلوچستان کے پانی پر ڈاکہ ڈالا جاتا رہا تو وہ حب ڈیم سے سندھ کے دارالحکومت کراچی کو پانی کی فراہمی روک دیں گے
لیاقت شاہوانی نے کہا کہ سندھ حکومت نے دو ماہ کے دوران بلوچستان کے پانی کے حوالے سے بیالیس فیصد حق مارا
منگل کو بلوچستان ہائوس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ ایک جانب ماضی کی حکومتوں کے برعکس وفاق کی جانب سے بلوچستان کو آگے لے جانے پر فوکس کیا جارہا ہے دوسری جانب سے ایک مسئلہ جو بلوچستان کو درپیش ہے وہ وفاق سے نہیں سندھ حکومت سے ہے ، سندھ حکومت بلوچستان کی زرخیز زمین کو بنجر کرنے پر تلی ہوئی ہے
ا
لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ ارسا کا پانی بلوچستان کو سندھ کے ذریعے ملتا ہے ، 1991 میں ارسا معاہدہ ہوا ، گزشتہ بیس سال میں سندھ حکومت نے کبھی ہمارا حصہ پورا نہیں دیا ، اس وقت سندھ پنجاب سے سترہ فیصد پانی کی کمی کی شکایت کررہا ہے لیکن آگے بلوچستان کو سندھ حکومت بیالیس فیصد شارٹ فال پر پانی فراہم کر رہی ہے
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ارسا میں پانی کا شیئر دس ہزار نو سو کیوسک ہے ، لیکن بلوچستان کو اس وقت سندھ سے صرف سات ہزار کیوسک پانی مل رہا ہے ۔ جس میں پانچ سو کیوسک کچی کینال سے جبکہ چار ہزار پانچ سو تراسی کیوسک پٹ فیڈر سے مل رہا ہے
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران بلوچستان کے پانی کے حوالے سے بیالفیصد حق مارا گیا
ارسا معاہدہ کے تحت پانی کی کمی کے باوجود سندھ کے پی کے اور بلوچستان کو پورا پانی فراہم کرنے کا پابند ہے ۔ اس معاہدہ میں درج ہے کہ کسی بھی شارٹ فال سے کے پی کے اور بلوچستان مستثنیٰ ہیں ۔ لیکن اس معاملے پر اس وقت سندھ حکومت انکاری ہے
انہوں نے کہا کہ جب بلوچستان حکومت نے پانی کمی معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے شکایت کی تو انہوں نے واضح انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان کو پورا پانی فراہم نہیں کریں گے ۔ پانی کی کمی سے بلوچستان کے کسانوں کو اس سال پچھتر سے ستتر ارب روپے کا مالی نقصان ہورہا ہے ۔ یہ نقصان سندھ حکومت کی ہٹ دھرمی سے ہورہا ہے۔