اٹلی انگلینڈ کو ہرا کر ‘یورو کپ’ کا نیا چیمپیئن بن گیا. انگریز مداح نسل پرستی پر اتر آئے

نیوز ڈیسک

لندن : ورلڈ کپ 2018 کے لیے کوالیفائی تک نہ کر سکنے والی اٹلی کی ٹیم انگلینڈ کو شکست دے کر یورو کپ کی نئی چیمپیئن بن گئی

اٹلی اور انگلینڈ کی ٹیم کے مابین ویمبلی اسٹیڈیم میں سخت مقابلے کے بعد پنالٹی شوٹس پر میچ کا فیصلہ ہوا، جس کے بعد اٹلی نے دوسری مرتبہ یورو کپ کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا ہے

اس سے قبل انگلینڈ سیمی فائنل میں اضافی وقت کے دوران ڈینمارک کو ایک کے مقابلے میں دو گولوں سے شکست دے کر فائنل میں پہنچی تھی

اٹلی اور انگلینڈ کے مابین ہونے والے فائنل مقابلے کے آغاز کے دوسرے ہی منٹ میں  انگلینڈ کے لوک شا نے گول کرکے ٹیم کو نفسیاتی برتری دلادی، دو منٹ کے اندر اندر پہلا گول یورو کپ کے فائنل کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔

تاہم اٹلی کے لیونارڈو بونوچی نے میچ کے 67ویں منٹ میں گول کر کے میچ 1-1 گول سے برابر کردیا اور ٹیم کو دباؤ سے نکال لیا. اٹلی کے لیے کھیلنے والے دو کھلاڑی چیلینی اور بونوچی ٹیم کے سینیئر کھلاڑیوں میں سے ہیں اور بونوچی کا یہ گول یقیناً اٹلی کی تاریخ میں یادگار گولز میں سے ہیں

دونوں ٹیموں کے مابین جارحانہ اور کانٹے کا مقابلہ ہوا، جو پہلے 90 منٹ کے کھیل میں ایک ایک گول سے برابر رہا، جس کے بعد اضافی وقت میں بھی کوئی ٹیم گول نہ کر سکی اور معاملہ پنالٹی شوٹس پر پہنچا

کہتے ہیں کہ جب کوئی میچ پینلٹی شوٹ آؤٹ پر چلا جائے تو پھر اس میں کسی کی جیت ہار نہیں ہوتی، اور عام طور پر بھی شوٹ آؤٹس کافی سنسنی خیز ہوتے ہیں۔ یہ شوٹ آؤٹ بھی کچھ ایسا ہی تھا جس میں اٹلی کی جانب سے پہلی پینلٹی لگائی گئی

انگلینڈ کے گول کیپر جارڈن پک فورڈ نے دو پینلٹیز روک کر انگلینڈ کو میچ میں رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم ریشفورڈ کی پینلٹی کراس بار سے لگنے اور سانچو اور ساکا کی پینلٹیاں ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے اٹلی کے گول کیپر ڈوناروما نے بچا کر انگلینڈ کے مداحوں کی آخری امید بھی ختم کر دی

اس طرح پنالٹی شوٹس میں اٹلی نے انگلینڈ کو دو کے مقابلے میں تین گول سے شکست دے کر فٹبال کی یورپی چیمپئن شپ اپنے نام کرلی

جیت کے بعد تقریب کے دوران اٹلی کے لیونارڈو بونیوچی نے کیمرے میں دیکھتے ہوئے کہا کہ ’یہ روم آرہا ہے، یہ روم آرہا ہے‘، دراصل وہ انگلینڈ کی ٹیم کے ترانے کے مشہور گیت ’یہ گھر آرہا ہے‘ کا مذاق اڑا رہے تھے

اٹلی اور انگلینڈ کا فائنل میچ دیکھنے کے لیے برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن، شہزادہ ولیم، کیٹ مڈلٹن اور ننھے شہزادہ جارج بھی موجود تھے جبکہ دیگر اہم شخصیات میں ہالی ووڈ اسٹار ٹام کروز اور فٹبالر ڈیوڈ بیکھم بھی اسٹیڈیم میں آئے تھے

دوسری جانب ویمبلی کے تاریخی گراؤنڈ پر کھیلا جانے والا یورو کپ فائنل شروع ہونے سے پہلے ہی ڈرامائی حیثیت اختیار کر چکا تھا۔ انگلینڈ کی سڑکوں پر جشن کا سماں تھا، اٹس کمنگ ہوم کی گونج تھی اور رنگ برنگے کپڑوں میں ملبوس افراد ممکنہ جیت کی مناسبت سے بینر اٹھائے ناچ رہے تھے

فائنل میچ شروع ہونے سے قبل ہی برطانوی 1955 کے بعد پہلی بار کوئی عالمی مقابلہ جیتنے کا عظیم الشان جشن منانے کی تیاریاں کر چکے تھے، تاہم میچ ہارنے کے بعد اسٹیڈیم میں موجود شائقین سکتے میں آگئے اور باہر نکل کر توڑ پھوڑ کی۔ جشن کی تیاریاں اب پُرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگئی

مختلف مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں 21 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جب کہ 50 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ سوشل میڈیا پر بھی گول مس کرنے والے تینوں سیاہ فام کھلاڑیوں کو شکست کا ذمہ دار ٹھہرا کر نسلی تعصب کا نشانہ بنایا گیا

ایسے میں سوشل میڈیا پر کچھ ایسی وڈیوز اور تصویریں بھی شیئر ہونا شروع ہوئیں، جن سے اس ہجوم میں کچھ حد سے زیادہ شدت پسندی عیاں ہوئی اور دیکھنے والوں کو خوف محسوس ہوا کہ اگر انگلینڈ یہ فائنل ہار گیا تو کیا ہوگا؟

اور میچ کے بعد انگلینڈ کی ٹیم کے مہذب انگریز مداح نسل پرستی پر اتر آئے اور اپنے ہی سیاہ فام کھلاڑیوں کو نسل پرستانہ حملوں کا نشانہ بنانے لگے. انگلینڈ کے تین کھلاڑیوں کے لیے سوشل میڈیا پر جس قسم کی زبان استعمال کی گئی اس سے یہ خدشات حقیقت میں بدل گئے

انگلینڈ کی فٹبال ایسوسی ایشن (ایف اے) نے گذشتہ رات یورو 2020 کے فائنل میں اٹلی کے خلاف پینلٹی شوٹ آؤٹ پر شکست کے بعد انگلینڈ کی جانب سے پینلٹی سکور کرنے میں ناکام رہنے والے تین کھلاڑیوں کو آن لائن نسلی تعصب کا شکار بنانے والوں کی مذمت کی ہے، واضح رہے کہ انگلینڈ کی جانب سے تین پینلٹیز پر گول کرنے میں ناکام ہونے والے کھلاڑیوں میں مارکس ریشفورڈ، جیڈون سانچو اور بوکایو ساکا شامل تھے اور تینوں سیاہ فام ہیں

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا  ’انگلینڈ ٹیم کے کھلاڑیوں کو ہیروز کی طرح سراہنا چاہیے نہ کے انھیں سوشل میڈیا پر نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جائے۔ اس کے ذمہ داران کو اپنے کیے پر شرمندہ ہونا چاہیے۔‘

میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘ہمیں سوشل میڈیا پر ایسے کئی نسل پرستانہ کمنٹس کے بارے میں معلوم ہوا ہے جو یورو کپ کے فائنل کے بعد کچھ کھلاڑیوں کے بارے میں کہے گئے تھے۔ اس قسم کی ہراسانی قابلِ قبول نہیں ہے، اسے برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس حوالے سے مزید تحقیقات ہوں گی۔’

میٹ پولیس کی جانب سے ایک اور ٹویٹ میں بتایا گیا کہ یورو کپ فائنل کے بعد 45 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم گرفتاریوں کی وجوہات واضح نہیں کی گئیں

واضح رہے کہ فائنل سے قبل ہزاروں شائقین نے اسٹیڈیم میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی تھی اور سوشل میڈیا پر ایسی کئی وڈیوز گردش کر رہی تھیں جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ بغیر ٹکٹ والے شائقین اسٹیڈیم میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے

انگلینڈ کی ایف اے کا کہنا ہے کہ ہم ہر قسم کے امتیاز کے خلاف ہیں اور ہمیں سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ کمنٹس کے باعث دھچکہ لگا ہے۔ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ایسے نفرت آمیز رویہ رکھنے والے افراد کو اس ٹیم کی حمایت بھی چھوڑ دینی چاہیے۔ ہم کھلاڑیوں کی مدد کرنے کے لیے ہر ممکن حد تک جائیں گے اور ذمہ داران کو سخت سزا دینے کی درخواست بھی کریں گے

انگلینڈ کی ٹیم کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے ایف اے کی ٹویٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ‘ہم اپنے کھلاڑیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔’

خیال رہے کہ یورو کپ کے کچھ میچوں سے قبل انگلینڈ کے کھلاڑیوں کی جانب سے گھٹنا زمین پر رکھ کر نسل پرستی کی مذمت کرتے ہوئے علامتی طور پر احتجاج کیا ہے

ایف اے کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم اس کھیل سے امتیازی رویے کو نکالنے کے لیے کام کرتے رہیں گے لیکن ہم حکومت سے بھی پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے قانون بنائے تاکہ اس قسم کے رویے کے حوالے سے سزائیں بھی دی جا سکیں۔

‘اس حوالے سے سوشل میڈیا کمپنیوں کو ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے ایسے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا احتساب کرنے اور ایسا ثبوت اکھٹا کرنے کی ضرورت ہے جس سے ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے اور ان پلیٹ فارمز کو اس قسم کے کمنٹس سے پاک کیا جا سکے۔’

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ آن لائن نسل پرستانہ کمنٹس کے بارے میں بات کی گئی ہو۔ اس سے قبل بھی انگلینڈ اور مانچسٹر یونائیٹڈ کے کھلاڑی مارکس ریشفورڈ نے رواں سال مئی میں یوروپا لیگ فائنل میں میچ ہارنے کے بعد اپنے بارے میں کیے گئے نسل پرستی پر مبنی کمنٹس کے بارے میں بات کی تھی

انگلینڈ 1966 کے بعد پہلی بار کسی بڑے ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچا تھا اور پورے ملک میں اس میچ کو دیکھنے کا جگہ جگہ اہتمام کیا گیا تھا۔

میچ ہارنے کے بعد انگلینڈ کے آبدیدہ کھلاڑی 19 سالہ ساکا کو انگلینڈ کے ٹیم کے ساتھیوں اور منیجر ساؤتھ گیٹ نے تسلی دی لیکن ان کے لیے اور ویمبلی کے اسٹیڈیم میں آنے والے شائقین کے لیے شاید کوئی حرف تسلی نہیں تھا۔

یورو 2020 کا فاتح اٹلی اس سے قبل چار ورلڈ کپ 1934, 1938, 1982, 2006 اور ایک یورپی چیمپیئن شپ 1968 جیت چکا ہے

دوسری طرف یہ پہلا موقع تھا جب انگلینڈ نے اپنی تاریخ میں یورپی چیمپیئن شپ کا فائنل کھیلا تھا اور بین الاقوامی مقابلوں میں یہ اس کا دوسرا فائنل ہے۔ 55 سال قبل انگلینڈ نے 1966 میں ہونے والے ورلڈ کپ کے فائنل میں شرکت کی تھی جس میں انھوں نے فتح حاصل کی تھی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close