داسو بس دھماکہ، چینی کمپنی نے ڈیم پر کام روک دیا، تمام پاکستانی ملازم فارغ

نیوز ڈیسک

کوہستان : داسو بس واقعہ کے تناظر میں چینی کمپنی نے داسو ڈیم پر کام روک کر تمام پاکستانی ملازمین کو فارغ کر دیا ہے

سی جی جی سی کمپنی نے کام روکنے سے متعلق اعلامیہ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی نے تمام مقامی ملازمین کے ساتھ معاہدہ بھی ختم کردیا۔ کمپنی 14 جولائی تک ملازمین کی تنخواہ ادا کرے گی

علاوہ ازیں داسو واقعے کی تحقیقات کے لئے چینی تحقیقاتی ٹیم داسو پہنچ گئی۔ تحقیقاتی ٹیم آٹھ افراد پر مشتمل ہے جسے چار ہیلی کاپٹرز کے ذریعے داسو پہنچایا گیا، جہاں سے وہ براستہ شاہرہ قراقرم جائے وقوعہ پہنچی۔ تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ چینی سفیر اور متاثرہ کمپنی کے سی ای او بھی موجود ہیں

چینی تحقیقاتی ٹیم جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہے جس کے بعد بریفنگ بھی دی جائے گی۔ تحقیقاتی ٹیم کی حفاظت کے لئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں

دوسری جانب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 14 جولائی کو قراقرم ہائی پر حادثہ پیش آیا جس میں تیرہ افراد جان کی بازی ہارگئے، حادثے میں نو چائنیز بھی جاں بحق ہوئے، اس حوالے سے وزیراعظم نے چائنیز ہم منصب سے بھی بات کی، چین نے اپنے باشندوں کی سیکیورٹی سخت کرنے کی استدعا کی ہے، جس پر وزیراعظم عمران خان نے وزارت خارجہ کو چائنیز کی سیکورٹی کو مذید سخت کرنے کی ہدایت کردی ہے، عمران خان نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو چین جانے کی ہدایت کی ہے

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ  میری چائنیز سفیر سے آج فون پر بات ہوئی، ہم نے بس حادثے میں اب تک ہونے والی تحقیقات میں پیش رفت پرتبادلہ خیال کیا، چین کی تحقیقاتی ٹیم نے جائےحادثہ کا دورہ کیا ہے، چائیز ٹیم بھی تحقیقات کررہی ہے، داسو واقعی کی تحقیقات تکمیل کے قریب ہے، واقعہ جے سی سی اجلاس کوسبوتاژ کرنے کی کوشش تھی، واقعے میں ملوث ملزمان کو ہر صورت بے نقاب کریں گے، سی پیک اور پاک چین دوستی کے دشمنوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، کوئٹہ سرینہ چوک واقعے میں بھی یہی عناصر ملوث ہیں، چینی شہریوں کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close