آسٹریلیا کے بعد فرانس، اٹلی اور برطانیہ میں بھی کورونا ویکسینیشن، سخت ایس او پیز اور لاک ڈاؤن کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کرتے ہوئے لاک ڈاؤن بندشیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا
تفصیلات کے مطابق عالمی خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا سے کورونا لاک ڈاؤن کے خلاف شروع ہونے والے مظاہرے عالمی تحریک میں تبدیل ہوگئے۔ ویکسین نہ لگوانے اور لاک ڈاؤن میں نرمی کے خواہش مند ہزاروں افراد نے لندن، پیرس اور روم میں پُرتشدد مظاہرے کیے جس کے دوران مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں
اس سلسلے میں سب سے بڑا مظاہرہ فرانس میں کیا گیا جس میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے شرکت کی، مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں ایس او پیز میں نرمی کے نعرے درج تھے۔ پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کیا
اٹلی کے دارالحکومت کی سڑکیں بھی احتجاجی مظاہرین سے بھری رہیں۔ مظاہرے کے شرکاء نے کورونا لاک ڈاؤن اور زبردستی ویکسین لگانے کے عمل کو ’’آمرانہ اقدام‘‘ قرار دیتے ہوئے حکومت سے بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کیا
اسی طرح لندن میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے کورونا پابندیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے کورونا کے نام پر صرف اس ماہ چھ لاکھ سے زائد افراد کو خودساختہ قرنطینہ پر مجبور کردیا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے
واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا کی نئی لہر تیزی سے پھیلنے کی اطلاعات ہیں، جس کی وجہ سے کئی ممالک میں کورونا لاک ڈاؤن سخت کردیا گیا ہے جس پر دو سال سے کبھی قرنطینہ، کبھی کرفیو اور کبھی لاک ڈاؤن کی پابندی کا سامنا کرنے والے شہری غصے سے بھپر گئے اور سڑکوں پر نکل آئے.