آر این اے میں تبدیلی سے چاول اور آلو کی پیداوار میں پچاس فیصد اضافہ

ویب ڈیسک

شکاگو / بیجنگ: چینی اور چینی نژاد امریکی سائنسدانوں نے ’’آر این اے‘‘ کہلانے والے جینیاتی سالمے (جینیٹک مالیکیول) میں تبدیلی کرکے چاول اور آلو کی پچاس فیصد زیادہ پیداوار دینے والی نئی فصلیں تیار کرلی ہیں
اس حوالے سے ریسرچ جرنل ’’نیچر بایوٹیکنالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹی آف شکاگو کے ماہرین نے چاول اور آلو کے پودوں میں ’’ایف ٹی او‘‘ (FTO) کہلانے والا ایک جین داخل کیا، جس سے ان پودوں کی نشوونما میں حیرت انگیز اضافہ ہوا
رپورٹ کے مطابق ایف ٹی او جین کی ’’ہدایت‘‘ پر بننے والے پروٹین نے صرف ایک آر این اے میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے کچھ ایسے کیمیائی مادّوں سے آزاد کردیا جو پودے کی نشوونما کو ایک خاص حد سے زیادہ بڑھنے نہیں دیتے
آر این اے میں تبدیلی سے جو فصل تیار ہوئی اس کی جڑیں بھی زمین میں زیادہ گہرائی تک پہنچ رہی تھیں، وہ خشک سالی کے خلاف زیادہ مزاحم تھی اور اس کی نشوونما بھی نمایاں طور پر بہتر تھی
اس طرح تیار ہونے والے چاول اور آلو کی فصلوں سے تجربہ گاہ کے ماحول میں تین گنا زیادہ پیداوار حاصل ہوئی۔ تاہم جب انہیں کھیتوں میں اگایا گیا تو پچاس فیصد زیادہ پیداوار ہوئی
البتہ یہ بھی پیداوار میں اچھا خاصا اضافہ ہے جس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں چاول کی اوسط پیداوار تقریباً 1350 کلوگرام فی ایکڑ ہے، جو اس تکنیک کے استعمال سے ممکنہ طور پر 1960 کلوگرام فی ایکڑ تک پہنچائی جاسکے گی
واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا زرعی تجربہ ہے جس میں آر این اے استعمال کرتے ہوئے پیداوار میں اضافہ کیا گیا ہے
اب تک جینیاتی ترمیم (جی ایم) اور کرسپر جیسی ٹیکنالوجیز کے ذریعے ڈی این اے میں تبدیلی لاکر کسی جاندار میں مطلوبہ خصوصیات پیدا کی جاتی رہی ہیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ آر این اے میں تبدیلی سے دوسری فصلوں، بالخصوص غذائی اجناس کی پیداوار بھی بڑھاتے ہوئے دنیا میں غذائی قلت کے مسئلے پر قابو پانے میں بہت مدد ملے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close