کابل : افغانستان میں طالبان نے جنوبی صوبے قندھار کے ایک مقامی مزاحیہ ٹک ٹاک فنکار نذر محمد ’خاشا‘ کے قتل سے مکمل انکار کے بعد کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں
طالبان کے موقف میں تبدیلی کا باضابطہ اعلان اس وقت آیا جب چند روز پہلے ایک وڈیو سامنے آئی جس میں نذر محمد خاشا کو بظاہر طالبان دکھائی دینے والے چند افراد کی حراست میں گاڑی کی پچھلی نشست پر دیکھا گیا
یرغمال بنانے والے کلاشنکوف سے مسلح افراد انہیں تھپڑ رسید کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان کے ہاتھ بظاہر بندھے ہوئے ہیں۔ نذر محمد خاشا عید کے لیے قندھار آئے ہوئے تھے جب انہیں ان کے گھر سے حراست میں لے کر قتل کردیا گیا
ان کی لاش اہل خانہ نے وصول کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کے ہاتھ پیٹھ پیچھے بندھے ہوئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ خاشا کسی زمانے میں پولیس اہلکار تھے اور اپنے لطیفوں کے سبب کافی مشہور تھے اور سوشل میڈیا پر ان کی بہت بڑی فالوؤنگ تھی
سوشل میڈیا پر اس قتل کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی صارفین نے قتل کو ’بلاجواز ظلم‘ قرار دیتے ہوئے طالبان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔اس واقعے پر طالبان کے موقف میں بار بار تبدیلیاں آئیں
دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے پہلے اس قتل سے انکار کیا لیکن تازہ وڈیو سامنے آنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے
وڈیو میں ایک بندوق بردار شخص نذر محمد ’خاشا‘ پر چیختا ہوا سنا جا سکتا ہے، ان کے بارے میں وہ کہہ رہا ہے کہ وہ ایک عسکریت پسند ہیں اور جنہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ امریکی انخلا کے ساتھ ساتھ تیزی سے افغان علاقوں پر قبضہ کرنے والے طالبان کو حالیہ دنوں میں اس واقعے پر سب سے زیادہ منفی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے
افغانستان کے پہلے نائب صدر امر اللہ صالح نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ’قندھار کے خاشا کی وڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان شریعت کے پابند نہیں۔ ان کی عدالت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی قانون اور انسانیت ہے۔‘
واضح رہے کہ افغانستان میں ترجمان طالبان ڈاکٹر نعیم نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ طالبان کی فتح سے خوف زدہ ذہنوں نے خود ساختہ اور گمراہ کن تصاویر، وڈیوز اور جھوٹی خبریں پھیلانا شروع کردی ہیں جن کا طالبان سے کچھ لینا دینا نہیں۔ اسی تناظر میں طالبان کا کہنا ہے کہ واقعے کو منظم انداز میں طالبان کے خلاف پروپیگنڈا کے لیے استعمال کرنے کے انداز سے اس واقعے کے مقاصد کی بخوبی نشاندہی ہوتی ہے.