کراچی : کراچی میں کورونا لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کا آغاز ہوگیا۔ جس کے بعد اندرونِ ملک سے آنے والی ٹرانسپورٹ کو شہر میں داخلے کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے مسافر کاٹھوڑ سے سہراب گوٹھ تک تیس کلومیٹر کا سفر پیدل طے کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں
دوسری جانب شہر میں بھی مختلف مقامات پر پولیس نے ناکہ بندی کر رکھی ہے، جس کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہورہی ہے۔ شارع فیصل، راشد منہاس روڈ، اسٹیڈیم روڈ سمیت کئی شاہراہوں پر ناکے لگے ہیں اور پولیس کی جانب سے چیکنگ کا عمل جاری ہے
پولیس کی طرف سے ماسک، ڈبل سواری اور گاڑی میں دو افراد کی پابندی پر عمل درآمد کروایا جارہا ہے۔ گھروں سے باہر نکلنے والوں سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ بھی طلب کیا جارہا ہے۔ شہریوں کی جانب سے پابندی پر عمل درآمد کے سلسلے میں ملا جُلا رُجحان ہے
لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کی آڑ میں پولیس اور انتظامیہ نے شہریوں کو تنگ کرنا بھی شروع کردیا۔ اندرونِ ملک سے آنے والی بسوں کو شہر میں داخل ہونے سے ہی روک دیا گیا اور کاٹھوڑ کے مقام پر خالی کرا لیا گیا، جہاں سے مسافر فیملیز سمیت سہراب گوٹھ تک تیس کلو میٹر کا سفر پیدل طے کر رہے ہیں
ہزاروں مسافر اپنے بھاری سامان کے ہمراہ طویل فاصلہ پیدل طے کر رہے ہیں، جس کی وڈیو شہری نے سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔ مسافروں میں بچے، خواتین، ضعیف اور بیمار بھی شامل ہیں۔ جبکہ من پسند ٹرانسپورٹرز کو کراچی جانے کی اجازت دی جا رہی ہے
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر کراچی میں کورونا کے ڈیلٹا ویریئنٹ سے بھارت جیسی حالت ہوئی تو اس کے ذمہ دار عمران خان ہوں گے، وفاق کورونا کے خلاف نہ خود کچھ کرتا ہے اور نہ ہمیں کرنے دیتا ہے
ان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے عوام کا خیال رکھنے کے بجائے ہماری بےعزتی کروا رہی ہے، سندھ میں اگر کورونا پھیلا تو اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی
بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنے ٹویٹ میں انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ اگر کراچی میں کورونا وائرس پھیلا تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے، لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن، لاک ڈاؤن، زرداری صاحب آپ چاہتے کیا ہیں؟
اسد عمر ںے کہا کہ اس وقت کورونا سے ہندوستان میں ہونے والی اموات پاکستان سے تین گنا زیادہ ہیں، انڈیا میں کروڑوں لوگوں کو غربت میں دھکیل دیا گیا جو آج تک غربت سے نکالے نہیں جاسکے، انڈیا کی معیشت 7 فیصد سکڑ گئی، ہندوستانی معیشت کے لیے یہ آزادی کے بعد سے بدترین سال تھا
اسد عمر نے کہا کہ یہ واضح طور پر ایک ایسا موضوع ہے جسے آپ اچھی طرح نہیں سمجھتے، برائے مہر بانی کورونا ریسپانس کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے، زندگی اور معاش دونوں کی حفاظت کے وزیر اعظم عمران خان کے ویژن پر مبنی حکمت عملی نے بہترین نتائج پیدا کیے
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سندھ میں جو فیصلے کل کیے گئے، خاص طور پر صنعت اور ٹرانسپورٹ کی بندش کے بارے میں ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، ہم نے کل بھی اور آج بھی اپنے نکتہ نظر سے آگاہ کیا تھا، جس کی بنیاد پر جزوی تبدیلی کی گئی جو کہ خوش آئند ہے لیکن ابھی بھی مزید ترمیم کی ضرورت ہے