عرفان محسود کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے۔ انہیں فلمیں دیکھنے کا بہت شوق تھا۔ ایک دن انہوں نے مشہور چینی اداکار جیکی چن کی فلم دیکھی تو وہ اس اداکار کے مداح بن گئے
اس کے بعد عرفان نے جیکی چن کی مزید فلمیں دیکھنا شروع کیں۔ انہیں جیکی چن کے کراٹے بہت پسند تھے۔ اس لیے کم عمری سے ہی مارشل آرٹس کے ساتھ ان کی ایک انسیت قائم ہو گئی اور پھر اس انسیت نے ایک مضبوط رشتے کا روپ دھار لیا
سہولیات اور وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے عرفان نے اپنے علاقے میں اپنی مدد آپ کے تحت ٹریننگ کا آغاز کیا، لیکن حالات اسے ایک اور ڈگر پر لے گئے
ہوا کچھ یوں کہ سنہ 2009 میں جب وزیرستان میں حالات خراب ہوئے تو وہاں سے بہت سے خاندان ہجرت کر کے ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک پہنچنا شروع ہوئے۔ ان خاندانوں یا افراد کو آئی ڈی پیز کہا گیا۔
انہی آئی ڈی پیز میں سے ایک عرفان محسود بھی تھے، جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر ڈیرہ اسماعیل خان آئے۔ اس کے بعد سے آج تک عرفان محسود ڈیرہ اسماعیل خان ہی میں رہائش پذیر ہیں۔
وہ سنہ 2005 سے مارشل آرٹس سے وابستہ ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان آنے کے بعد بھی انہوں نے مارشل آرٹس سے تعلق قائم رکھا۔
اس دوران ایک وقت ایسا بھی آیا کہ انہوں نے 2016 میں اپنا پہلا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ قائم کیا، جبکہ تب سے لے کر آج تک انہوں نے محض آٹھ برسوں میں ایک سو عالمی ریکارڈز بنائے ہیں۔
یوں یہ بھی اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے کہ عرفان محسود آٹھ برس کے مختصر عرصے میں 100 ورلڈ ریکارڈز بنانے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں
انہوں نے اپنے علاقے میں وُشُو کنگفو، ایم ایم اے، باکسنگ، جمناسٹک کو متعارف کرایا اور اس کے علاوہ قومی، صوبائی اور فاٹا کی سطح پر ووشو اور شاولین ووشو کُنگفو میں گولڈ میڈلسٹ بھی رہے
سنہ 2009 میں وزیرستان آپریشن کی وجہ سے ان کا خاندان بے گھر ہو گیا تھا، لیکن عرفان نے اپنے شوق کے ساتھ تعلیمی سفر کو بھی جاری رکھا۔
انہوں نے گومل یونیورسٹی سے ایم بی اے اور سرحد یونیورسٹی سے اسپورٹس سائنسز میں ماسٹر کی ڈگریاں حاصل کر رکھی ہیں۔
مارشل آرٹس میں آنے کی وجہ بتاتے ہوئے عرفان کہتے ہیں ”مارشل آرٹس گویا میرا بچپن سے شوق تھا۔ بچپن میں، مَیں نے جیکی چن کو فلم میں دیکھا تو تب میں نے سوچا کہ میں وہی کچھ کروں گا، جو جیکی چین کرتا ہے۔۔ سنہ 2005 میں پھر مجھے موقع ملا تو میں نے باقاعدہ ٹریننگ شروع کر دی۔“
اس کے بعد عرفان نے 2015 میں اپنی ایک اکیڈمی بھی شروع کی، جہاں وہ بچوں اور نوجوانوں کو ٹریننگ دیتے ہیں۔
عرفان کے مطابق، اس سے قبل وہ آئی ڈی پیز کے بچوں کو بھی ٹریننگ دیتے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا ”میں نے ایسا نہیں سوچا تھا کہ میں اتنے ریکارڈز بناؤں گا۔ میں تو ڈگری کرنے کے بعد جاب کی سوچ رہا تھا لیکن اتنے عرصے میں بہت کچھ بدل گیا۔ آئی ڈی پیز کے بچوں نے بھی بارہا خواہش ظاہر کی تو میں انہیں بھی سکھانا شروع کر دیا اور خود بھی اسی فیلڈ میں آ گیا۔“
ان کے مطابق آغاز میں انہوں نے ایک باغ کے چاروں اطراف میں دیوار کھڑی کی اور وہیں پر بچوں کو ٹریننگ دیتے تھے۔ یہ اکیڈمی سے لے کر اپنی اور بچوں کی ٹریننگ کے اخراجات تک سب کچھ خود برداشت کرتے ہیں جبکہ حکومت بھی کبھی کبھار آلات فراہم کر دیتی ہے۔
عرفان محسود کو اس سے قبل سنہ 2023 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارگردگی سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
انہوں نے اٹلی کے مارسیلو فیری کا ریکارڈ توڑ کر گنیز ورلڈ ریکارڈز کی سینچری مکمل کی ہے
واضح رہے کہ اٹلی کے مارسیلو نے پاؤں کی انگلی سے 56 کلو وزن اٹھا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ عرفان محسود نے پاؤں کی انگلی سے 63 کلو وزن اٹھا کر مرسیلو کا ریکارڈ توڑ توڑ دیا تھا۔
یہ پُش اَپس کیٹیگری میں عالمی سطح پر سب زیادہ 46 ریکارڈز بنا چکے ہیں۔ اپنے ریکارڈز سے متعلق وہ بتاتے ہیں ”میں نے سولہ ممالک کے ریکارڈز توڑے ہیں، جن میں امریکہ، انڈیا، برطانیہ، فلپائن، فن لینڈ، سپین، جرمنی، فرانس اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ ریکارڈ پُش اَپس کٹیگری میں ہیں، جن کی تعداد 46 ہیں جبکہ 100 پاؤنڈ وزن کے 31 ریکارڈز ہیں۔ میرے اکثر ریکارڈز وزن سے تعلق رکھتے ہیں۔“
عرفان نے اب تک 100 پاؤنڈ، 80 پاؤنڈ، 60 پاؤنڈ اور 40 پاؤنڈ وزن کے ساتھ سب سے زیادہ ورلڈ ریکارڈ قائم کیے ہیں۔
انہوں نے مارشل پُش اَپس، جمپنگ جیکس، اسٹیپ اپس، نی اور ایلبو اسٹرائیکس، ہائی اور اسٹار جمپس کے ورلڈ ریکارڈز قائم کیے ہیں۔ ان میں دو انگلیوں پر ایک منٹ میں 35 پُش اَپس، دو انگلیوں پر ایک منٹ میں 40 پاونڈ وزن کے ساتھ 38 پُش اَپس، دو انگلیوں پر ایک منٹ میں 100 پاونڈ وزن کے ساتھ 18 پُش اَپس، اور ایک منٹ میں 60 کلو وزن کے ساتھ ایک پاؤں پر 49 پُش اَپس شامل ہیں۔
اس سے قبل انڈیا کے کھلاڑی ایشوانی کمار سنگھ نے ایک منٹ میں 34 پُش اَپس لگائے تھے۔ عرفان نے ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر گھٹنے سے ایک منٹ میں 87 کِکس لگا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
عرفان یہ اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے پاکستانی ہیں۔ اس سے قبل یہ اعزاز پاکستان ہی کے ایک نوجوان احمد امین بودلہ کو حاصل تھا، جس نے ایک منٹ میں 79 کِکس لگا کر یہ منفرد ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔
عرفان کہتے ہیں کہ ان کی اکیڈمی میں ان کے سولہ شاگرد ایسے ہیں جو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروا چکے ہیں۔ ”میرے بیس سے زیادہ شاگرد قومی و بین الاقوامی کھیلوں میں حصہ لے چکے ہیں، جبکہ سولہ بچوں نے تو ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کیے ہیں۔ میری کوشش ہے کہ مزید ایسے نام پیدا کر سکوں۔“
عرفان کو یہ سب ناممکن دکھائی دیتا ہے کیونکہ جب وہ اپنی ’آئی ڈی پیز‘ والی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں تو انہیں محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب ہرگز ممکن نہ تھا۔ انہوں نے اپنے ماضی اور حال پر تقابلی نظر ڈالتے ہوئے کہا ”یہ سب بالکل ناممکن تھا کیونکہ ہمارے پورے علاقے میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا نام تک کوئی نہیں جانتا تھا۔ لوگ خود مجھ سے پوچھنے آتے تھے کہ یہ ہے کیا؟ لیکن آج سب کو معلوم ہو گیا کہ میں کون ہوں اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کیا ہے؟ اسی وجہ سے تو مجھے صدارتی ایوارڈ ملا ہے۔“