سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے زیرِ اہتمام ’جو بوئے، سو کھائے‘ تحریک کے اگلے مرحلے کے تحت ملیر کے کاشت کاروں اور کسانوں کا اجلاس گڈاپ میں منعقد ہوا، جس میں ملیر، موئیدان، کنڈجھنگ، لنگھیجی، تھدو، کوٹیرڑو، درسانہ چھنہ، ڈیر، ناراتھر، جنئی، کونکر اور کورنگی کے زمیندار شریک ہوئے۔
اجلاس میں سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائنس کی لیگل کمیٹی کے ایڈوکیٹ کاظم حسین مہیسر نے اپنی ٹیم کے ساتھ ملیر کی لیز زمینوں کے بحالی کے لیے قانونی چارہ جوئی کے حوالے سے تفصیلات بتائیں۔ جس کے بعد بیسیوں زمینداروں نے کاغذات جمع کرائے۔ سو سے زائد زمینداروں نے لیز زمینوں کے فارم جمع کرائے۔
اجلاس میں زمینداروں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم صدیوں سے ملیر میں کاشت کاری کرتے آ رہے ہیں، یہ زمینیں ہمارے آباء اجداد نے اپنے خون پسینے سے سینچی اور آباد کی ہیں۔ آج ہم سے ہماری زمینیں چھینی جا رہی ہیں، ملیر کے زمینوں پر پہلا حق ہمارا ہے، ہم اپنے حق کے لیئے آخری حد تک جانے کے لیئے تیار ہیں، ہم اپنی زمینوں سے دست بردار نہیں ہو سکتے
اس موقع پر سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے مرکزی صدر سائیں خدا ڈنو شاہ نے کہا کہ سندھ کے موجودہ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ملیر کے مقامی لوگ آج بےیقینی کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں زمینوں کے حوالے سے دہرا معیار قائم ہے، سندھ کے دارالحکومت کراچی کو چھوڑ کر باقی سندھ میں زمینداروں کو لیز کے ساتھ زمینوں کے مالکانہ حقوق بھی دیئے جا رہے ہیں لیکن کراچی میں کاشت کاروں سے لیز ختم کر کے زمینیں چھیننے کی تیاری کی جا رہی ہے
سید خدا ڈنو شاہ نے کہا کہ ڈی ایچ اے، بحریہ ٹاؤن، ایجوکیشن سٹی، ملیر ایکسپریس وے کے بعد سیٹلائیٹ ٹاؤن کے نام سے پراجیکٹ لا کر ملیر کے باقی دیھ بھی نیلام کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، پیپلزپارٹی کی ملیر دشمن پالیسیاں یہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ بہت بڑا ظم ہے
ان کا کہنا تھا کہ سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس اور اس کے وکلا اس ظلم کے خلاف سیاسی اور قانونی جنگ لڑیں گے، اس حوالے سے ملیر کے لوگوں کو سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کا ساتھ دینا ہوگا، یہ جنگ اداروں اور عدالت کے ساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی لڑنی ہوگی، اور جب تک ہم متحد نہیں ہوں گے تب تم ہم کامیاب نہیں ہوں گے، ہمیں برادری ذات سے نکل کر ایک ہونا ہوگا۔
سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے رہنما پروفیسر ڈاکٹر رخمان گل پالاری نے زمینداروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو متحد ہو کر ملیر کو بچانے کے لیئے جنگ لڑنا ہوگی، یہاں کے حکمران اور سیاسی قیادت کچھ کرنے کو تیار نہیں، ملیر کے لوگوں کو اپنے سارے اختلافات ایک طرف رکھ کر میدان میں اترنا ہوگا۔
سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے مرکزی سیکرٹری جنرل حفیظ بلوچ نے کہا کہ ملیر ہمارے آباء اجداد کا مسکن رہا ہے، یہاں کی زمینوں ندیوں پہاڑوں چراگاہوں کی حفاظت ہمارے اجداد نے اپنا خون بہا کر کی ہے۔ ملیر میں موجود چوکنڈی قبرستان اس بات کی گواہی دیتے ہیں
حفیظ بلوچ نے کہا کہ ملیر کی تاریخ کراچی شہر کی تاریخ سے بھی پرانی ہے اور ملیر کی زمینوں کے مالک یہاں پر صدیوں سے آباد قبائل کے لوگ ہیں، انگریزوں نے آ کر لیز اور سروے زمین کے نام پر ٹیکس کلیکشن کے لیئے قوانین بنائے اور ہزاروں ایکڑ زمین سرکاری قرار دی، جو دراصل سرکار کی نہیں بلکہ یہاں کے مقامی لوگوں کی تھی اور ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھتر سالوں سے اسی نو آبادیاتی نظام کے ذریعے ملیر کے مقامی لوگ اپنی زمینوں کے ٹیکس دیتے آ رہے ہیں، اب ترقی کے نام پر ملیر کے مقامی لوگوں سے ان کی زمینیں چھینی جار رہی ہیں، ملیر ندی کو تباہ کیا جا رہا ہے، ملیر ندی سمیت ملیر کی تمام ندیوں سے رہتی بجری کی چوری کر کے ملیر کی زمینوں کو بنجر بنانے کی سازش ہو رہی ہے، حالانکہ ریتی بجری کی چوری پہ دفعہ 144 محافظ ہے، صوبائی اسیمبلی کے قوانین موجود ہیں، سندھ ھائی کورٹ کے فیصلے موجود ہیں ـ یہ سب کچھ ملیر سے ملیر کے مقامی لوگوں کو بےدخل کرنے کی سازش ہے، اور اس کے لیئے ہم سب کو متحد ہو کر جہدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے اعلامیہ کے مطابق ملیر کی زمینوں کی بحالی اور مالکانہ حصول کے لیئے تمام فورمز، اداروں اور مقامی عدالتوں سمیت عالمی اداروں سے بھی رجوع کیا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملیر کے وہ زمیندار جو موسم کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہو پائے، اگلے اتوار کونکر پبلک لائبریری گبول اسٹاپ گڈاپ روڈ پہ ایک بار پھر انڈیجینئس رائیٹ لیگل کمیٹی کے وکلا دن تین بجے بیٹھ کر ان سے فارم وصول کریں گے۔