ایک قدیم غذا کی نئی دریافت، اونٹنی کا دودھ: غذائیت، تحقیق اور مستقبل کے امکانات

ویب ڈیسک

صدیوں سے، صحراؤں میں بسنے والے قبائل اونٹنی کے دودھ کو بطور غذا اور دوا استعمال کرتے آ رہے ہیں۔ عرب بدو اسے ’سفید سونا‘ کہتے ہیں، جبکہ افریقہ اور جنوبی ایشیا کے کئی علاقوں میں اسے جسمانی قوت بڑھانے اور بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، مگر جدید سائنسی تحقیق اب ثابت کر رہی ہے کہ اونٹنی کا دودھ نہ صرف روایتی اعتقادات کے مطابق فائدہ مند ہے بلکہ گائے کے دودھ سے بھی زیادہ صحت بخش اور کم الرجی پیدا کرنے والا ہو سکتا ہے۔

ایڈتھ کوون یونیورسٹی، آسٹریلیا کے سائنس دانوں کی ایک تحقیق فوڈ کیمسٹری جریدے میں شائع ہوئی، جس میں اونٹنی کے دودھ کی منفرد خصوصیات کا جائزہ لیا گیا۔ اس تحقیق میں دریافت ہوا کہ اونٹنی کے دودھ میں ایسے مالیکیولز پائے جاتے ہیں جو نہ صرف جراثیم کش خصوصیات رکھتے ہیں بلکہ ہائی بلڈ پریشر اور آنتوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہو سکتے ہیں۔

 اونٹنی کے دودھ کے سائنسی فوائد

●اینٹی بیکٹیریل خصوصیات: تحقیق کے مطابق، اونٹنی کے دودھ میں قدرتی طور پر اینٹی مائکروبیئل پیپٹائیڈز پائے جاتے ہیں، جو نقصان دہ بیکٹیریا کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ خصوصیت اسے خاص طور پر ایسے افراد کے لیے موزوں بناتی ہے جو گائے کے دودھ میں موجود بعض پروٹینز کی وجہ سے الرجی یا معدے کی تکلیف کا شکار ہوتے ہیں۔

● کم الرجی، زیادہ ہاضم ہونے والا دودھ: گائے کے دودھ میں بیٹا-لیکٹوگلوبولن نامی پروٹین پایا جاتا ہے، جو کئی افراد میں الرجی کا سبب بنتا ہے، لیکن اونٹنی کے دودھ میں یہ عنصر موجود نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے یہ دودھ حساس افراد کے لیے ایک محفوظ متبادل ہو سکتا ہے۔

● دل کی صحت کے لیے مفید: تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ اونٹنی کا دودھ بعض ایسے حیاتیاتی مرکبات پر مشتمل ہے جو ہائی بلڈ پریشر کو کم کر سکتے ہیں اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

● غذائی اجزا کا موازنہ: اونٹنی اور گائے کے دودھ میں غذائیت کے لحاظ سے فرق موجود ہے۔ گائے کے دودھ میں زیادہ چکنائی اور نشاستہ ہوتا ہے، جبکہ اونٹنی کے دودھ میں پانی کی مقدار زیادہ اور نشاستے کی مقدار کم ہوتی ہے، جو اسے ہلکی اور آسانی سے ہضم ہونے والی غذا بناتی ہے۔

اونٹنی اور گائے کے دودھ میں غذائیت کے لحاظ سے کچھ فرق موجود ہے۔ گائے کے دودھ میں زیادہ چکنائی اور نشاستہ ہوتا ہے، جبکہ اونٹنی کے دودھ میں پانی کی مقدار زیادہ اور نشاستے کی مقدار کم ہوتی ہے، جو اسے ہلکی اور آسانی سے ہضم ہونے والی غذا بناتی ہے۔ مزید تفصیلات درج ذیل ہیں:

● پانی کی مقدار: گائے کے دودھ میں 85 سے 87 فیصد، جبکہ اونٹنی کے دودھ میں 87 سے 90 فیصد ہوتی ہے۔

● پروٹین: گائے کے دودھ میں پروٹین کی مقدار 2.9 سے 3.5 فیصد ہوتی ہے، جبکہ اونٹنی کے دودھ میں یہ 2.15 سے 4.90 فیصد تک ہو سکتی ہے۔

● چکنائی: گائے کے دودھ میں چکنائی 3.8 سے 5.5 فیصد تک ہوتی ہے، جبکہ اونٹنی کے دودھ میں یہ مقدار 1.2 سے 4.5 فیصد کے درمیان ہوتی ہے۔

● نشاستہ: گائے کے دودھ میں نشاستہ 4.6 فیصد پایا جاتا ہے، جبکہ اونٹنی کے دودھ میں یہ مقدار 3.5 سے 4.5 فیصد کے درمیان ہوتی ہے۔

یہ غذائی فرق اونٹنی کے دودھ کو ہلکا، آسانی سے ہضم ہونے والا اور مخصوص غذائی ضروریات کے لیے زیادہ موزوں بنا دیتا ہے۔ اونٹنی کے دودھ میں پروٹین کی مقدار متغیر ہو سکتی ہے، جو اس کے غذائی فوائد کو مزید منفرد بناتی ہے۔

اونٹنی کے دودھ کی عالمی پیداوار اور مستقبل

● محدود مگر بڑھتی ہوئی پیداوار: اس وقت دنیا میں دودھ کی مجموعی پیداوار کا 81 فیصد گائے کے دودھ پر مشتمل ہے، جبکہ اونٹنی کا دودھ صرف 0.4 فیصد فراہم کرتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ اونٹنی کی کم دودھ دینے کی صلاحیت اور محدود جغرافیائی علاقے ہیں جہاں اونٹنیوں کو دودھ کے لیے پالا جاتا ہے۔

● نیم خشک علاقوں میں امکانات: تحقیق میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ نیم صحرائی اور خشک علاقے، جیسے آسٹریلیا اور مشرق وسطیٰ، اونٹنی کے دودھ کی پیداوار کے لیے موزوں ہو سکتے ہیں۔ یہ علاقے روایتی مویشی پالنے کے لیے مشکل تصور کیے جاتے ہیں، لیکن اونٹنی یہاں آسانی سے زندہ رہ سکتی ہے اور دودھ دے سکتی ہے۔

● مستقبل میں تجارتی مواقع: ماہرین کے مطابق، اونٹنی کے دودھ کی منفرد خصوصیات کی بنیاد پر مستقبل میں اس کی ڈیری مصنوعات میں دلچسپی بڑھ سکتی ہے۔ کئی کمپنیز اونٹنی کے دودھ پر مبنی پنیر، دہی اور دیگر مصنوعات متعارف کرا رہی ہیں، جو اسے عالمی سطح پر ایک نئی مارکیٹ فراہم کر سکتی ہیں۔

یہ تحقیق ہمیں نہ صرف غذائیت کے بارے میں مزید آگاہی فراہم کرتی ہے، بلکہ یہ بھی بتاتی ہے کہ قدرتی وسائل کے بہتر استعمال سے ہم خوراک کے نئے ذرائع تلاش کر سکتے ہیں۔ اونٹنی کا دودھ، جو صدیوں سے روایتی ثقافتوں کا حصہ ہے، اب جدید سائنسی تحقیق کی روشنی میں ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔

دیگر جدید تحقیق نے بھی اس قدیم مشروب کے فوائد کو نئے زاویوں سے اجاگر کیا ہے، جو نہ صرف صحت کے لیے مفید ہیں بلکہ بعض بیماریوں کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

● قوتِ مدافعت میں اضافہ: اونٹنی کے دودھ میں موجود پروٹین اور آرگینک اینٹی باڈیز انسانی جسم کی قوتِ مدافعت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء انفیکشنز کے خلاف لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اعصابی نظام کے لیے بھی مفید ہیں۔

● ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید: اونٹنی کے دودھ میں انسولین جیسے مالیکیولز پائے جاتے ہیں جو خون میں گلوکوز کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، یہ دودھ ذیابیطس کے مرض سے بچاؤ اور اس کے علاج میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

● کولیسٹرول کی سطح میں بہتری: اس دودھ میں موجود فیٹی ایسڈز جسم میں ’اچھے‘ کولیسٹرول کی سطح کو برقرار رکھتے ہیں اور ‘نقصان دہ’ کولیسٹرول کو کم کرتے ہیں، جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

● لیکٹوز عدم برداشت کے شکار افراد کے لیے بہترین متبادل: اونٹنی کا دودھ ان افراد کے لیے مفید ہے جو لیکٹوز عدم برداشت (لیکٹوز انٹولرنس) کا شکار ہیں۔ اس میں موجود پروٹین کا ڈھانچہ گائے اور بھینس کے دودھ سے مختلف ہوتا ہے، جو الرجی کا باعث بننے والے پروٹینز سے پاک ہوتا ہے، اس لیے یہ دودھ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے۔

● جلد کی خوبصورتی اور صحت: اونٹنی کے دودھ میں لیکٹک ایسڈ، کولیجن، ایلاسٹن، اور وٹامن بی اور سی کی موجودگی جلد کو تروتازہ رکھتی ہے اور عمر رسیدگی کے اثرات کو کم کرتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ قدیم مصر کی ملکہ قلوپطرہ اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے اونٹنی کے دودھ سے غسل کرتی تھیں۔

● ماں کے دودھ کا متبادل: اونٹنی کے دودھ کی خصوصیات ماں کے دودھ سے مماثلت رکھتی ہیں۔ ایسے بچے جنہیں ماں کا دودھ میسر نہیں ہوتا یا وہ گائے کا دودھ ہضم نہیں کر پاتے، ان کے لیے اونٹنی کا دودھ بہترین متبادل ہو سکتا ہے۔ اس میں قوتِ مدافعت بڑھانے والے مادے اور اینزائمز موجود ہوتے ہیں جو وائرل انفیکشن کے خلاف لڑنے میں مدد کرتے ہیں۔

● غذائی اجزاء کی فراوانی: اونٹنی کے دودھ میں آئرن، کیلشیم، اور وٹامن سی کی مقدار گائے کے دودھ کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے، جو مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔

اگرچہ گائے کا دودھ دنیا بھر میں مقبول اور عام ہے، مگر سائنسی تحقیق اونٹنی کے دودھ کو ایک صحت بخش متبادل کے طور پر پیش کر رہی ہے۔ یہ خاص طور پر ان افراد کے لیے مفید ہے جو دودھ کی الرجی یا معدے کی بیماریوں کا شکار ہیں۔

مستقبل میں، جیسے جیسے اونٹنی کے دودھ کے فوائد پر مزید تحقیق ہوگی اور اس کی پیداوار میں اضافہ ہوگا، یہ ممکن ہے کہ یہ دودھ صحت مند خوراک کے طور پر زیادہ عام ہو جائے۔ خاص طور پر نیم صحرائی اور خشک علاقوں میں، جہاں روایتی ڈیری فارمنگ مشکل ہے، اونٹنی کے دودھ کو ایک پائیدار اور غذائیت بخش ذریعہ بنایا جا سکتا ہے۔

اونٹنی کا دودھ نہ صرف صدیوں پرانی روایات کا حصہ ہے بلکہ جدید سائنسی تحقیق بھی اس کے متعدد فوائد کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ دودھ مختلف بیماریوں سے بچاؤ، قوتِ مدافعت میں اضافہ، اور مجموعی صحت کی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگر آپ نے ابھی تک اونٹنی کا دودھ آزمایا نہیں ہے، تو شاید اب وقت آ گیا ہے کہ آپ اس قدیم مشروب کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں اور اس کے فوائد سے مستفید ہوں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close