چیمپئنز لیگ میں چوبیسویں نمبر کے پاتال میں گری ریال میڈریڈ۔۔ کیا ’کم بیک کنگز‘ کم بیک کر پائیں گے؟

ویب ڈیسک

دنیا کے سب سے بڑے فٹبال کلب ریال میڈریڈ کا نام سنتے ہی کامیابی، شان و شوکت، اور فتح کی داستانیں ذہن میں آتی ہیں۔ لیکن حالیہ دنوں میں یہ عظیم کلب ایک ایسے بحران سے دوچار ہے جو اس کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔ سوال یہ ہے: کیا ریال میڈریڈ کا زوال قریب ہے یا یہ بحران وقتی ہے؟

ریال میڈرڈ کی چیمپئنز لیگ میں چوبیسویں پوزیشن پر موجودگی ایک ایسے بادشاہ کی مانند ہے، جو اپنی سلطنت کے کھنڈرات پر کھڑا تخت ڈھونڈ رہا ہو۔ یہ وہی کلب ہے جس نے ’چیمپئنز لیگ کے بادشاہ‘ کا لقب حاصل کیا، لیکن اب یہ حالت ہے کہ نہ جیتنے کی رمق باقی ہے نہ ہی روایتی وقار۔۔ ایمباپے کی شمولیت کو ’چیٹ کوڈ‘ سمجھا گیا تھا، لیکن ناقدین اب اسے ٹیم کے لیے ’سلو پوائزن‘ قرار دے رہے ہیں۔

کارلو انچیلوٹی کی حکمت عملی بالکل ایسے دکھائی دیتی ہے، جیسے کوئی عظیم شیف بہترین اجزاء کے باوجود ناقص کھانا بنا دے۔۔ اس بدترین کارکردگی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ صرف بڑے ستارے خریدنے سے ٹیم نہیں بنتی، میدان میں کارکردگی اور ہم آہنگی کا ہونا ضروری ہے۔

چوبیسویں پوزیشن؟ یہ نمبر صرف ریال میڈرڈ کے لیے نہیں بلکہ اس کے شائقین کے دلوں پر لگا ایک گہرا زخم ہے۔ کلب کے مداحوں کو ’لا ڈسیما‘ کے خواب دیکھنے والا وقت یاد آ رہا ہے، جب ٹیم کو دیکھ کر انہیں فخر محسوس ہوتا تھا، اور آج ہر شکست ان کے دل کی دھڑکن کمزور کر دیتی ہے۔ یہ حالت برقرار رہی تو اگلا ہدف شاید لیگ کے آخری پانچ ٹیموں سے باہر نکلنا ہو! لیکن تاحال امید نے آخری ہچکی نہیں لی۔

جی ہاں، ’کم بیک کنگز‘ کے عرفی نام سے معروف ریال میڈریڈ، جو ہمیشہ اپنی ناقابلِ تسخیر کارکردگی کی بدولت دیگر ٹیموں کے لیے ایک مثال رہا ہے، اس وقت اپنی تاریخ کے ایک مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ ایک وقت تھا جب اس ٹیم کا ہر کھلاڑی اپنی جگہ ایک دیومالائی کردار محسوس ہوتا تھا، لیکن آج پے در پے شکستیں، انجریز، اور کھلاڑیوں کی خراب کارکردگی نے اس عظیم کلب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

اکتوبر میں ہونے والے بارسلونا کے خلاف ایل کلاسیکو میں 0-4 کی بدترین شکست کے بعد سے ریال کی کارکردگی مسلسل گر رہی ہے اور ناقابلِ تسخیر سمجھی جانے والی ریال میڈریڈ ٹیم گزشتہ 8 میچز میں سے 4 میں شکست سے دوچار ہو چکی ہے۔ ان پے در پے شکستوں نے ٹیم کے مجموعی فارم پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ وہ لالیگا پوائنٹس ٹیبل پر بھی جدوجہد کر رہی ہے جبکہ چیمپیئنز لیگ کی تاریخ کی کامیاب ترین ٹیم رواں سیزن کس پوزیشن میں ہے، اس کا تصور ہی ریال میڈرڈ کے مداحوں کے لیے سوہانِ روح ہے۔ ایلم کلاسیکو میں بارسلونا کے ہاتھوں 4-0 کی شکست کے بعد میڈرڈ کے مداح مشتعل ہیں، خاص طور پر جب ایمباپے کا کردار زیر غور آتا ہے۔

چیمپیئنز لیگ میں ریال میڈریڈ کی موجودہ پوزیشن کو سمجھنے کے لیے نئے فارمیٹ کو سمجھنا ضروری ہے۔ دراصل چیمپیئنز لیگ کے نئے فارمیٹ نے روایتی طاقتور ٹیموں کو سخت امتحان میں ڈال دیا ہے۔

یوئیفا چیمپیئنز لیگ میں اس سیزن نیا فارمیٹ متعارف ہوا ہے۔ اس بار 32 کے بجائے 36 ٹیمیں ٹورنامنٹ کا حصہ ہیں جبکہ گروپ بندی کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ٹیمیں چار چار کے گروپس میں اپنے حریفوں سے کھیل کر اگلے مرحلے میں رسائی حاصل کرتی تھیں لیکن اس بار گروپ نہ ہونے کی وجہ سے ہر ٹیم کو الگورتھم کی جانب سے منتخب کردہ ٹیموں سے کل 8 میچز کھیلنا ہوں گے۔ پوائنٹس ٹیبل میں ٹاپ 8 میں شامل ٹیمیں راؤنڈ آف 16 میں چلی جائیں گی جبکہ 9ویں سے 24ویں نمبر پر رہنے والی ٹیمیں راؤنڈ آف 16 کی بقیہ 8 ٹیموں کے لیے آپس میں دو لیگز پر مشتمل میچز کھیلیں گی۔ 25 سے 36 آنے والی ٹیمیں ٹورنامنٹ سے فوری طور پر باہر ہو جائیں گی۔

واضح رہے کہ دفاعی چیمپیئن ٹورنامنٹ کے آغاز میں مسلسل تین میچز جیتنے میں کامیاب رہی، جہاں اس نے چیلسی کو بھی شکست دی اور چیمپیئنز لیگ سیزن 2024-2023ء کے فائنل کی حریف جرمن کلب بروشیا ڈورٹمنڈ کو بھی 2-5 سے عبرتناک شکست سے دوچار کیا۔ لیکن پھر اکتوبر میں اسی ہفتے ریال میڈریڈ کا لالیگا میں بارسلونا سے ایل کلاسیکو ہوا، جس میں 0-4 سے شکست کے بعد سے ریال میڈریڈ کی کارکردگی کا معیار اچانک گر گیا۔

یوں نیا فارمیٹ ریال میڈریڈ کے لیے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوا ہے۔ وہ ٹیم جو پرانے فارمیٹ میں مہارت کے ساتھ کامیابیاں سمیٹتی رہی، اب بقا کی جنگ لڑ رہی ہے اور چیمپیئنز لیگ کی 15 بار فاتح رہنے والی یہ ٹیم اس وقت 24ویں پوزیشن پر ہے، اور ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے۔ اور یہ صورت حال ریال میڈریڈ کے شائقین کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔

مزید برآں حال ہی میں ریال میڈرڈ کے ونیشیئس جونیئر کی جگہ مانچسٹر سٹی کے روڈری کو بہترین فٹبالر کا بالون ڈی اور دے دیا گیا تو ریال میڈریڈ کلب کو ایک اور دھچکا لگا۔

دوسری طرف بڑی امیدوں سے لایا گیا کِلیاںمن ایمباپے ہے: ایک خواب جو تاحال ڈراؤنا ثابت ہو رہا ہے۔۔ کلیان ایمباپے کی ریال میڈریڈ میں شمولیت شائقین کے لیے ایک امید کی کرن تھی۔ 2023/24 کا سیزن ریال میڈرڈ کے لیے بے حد کامیاب رہا، کیونکہ انہوں نے ایک اور چیمپئنز لیگ ٹائٹل اور لا لیگا جیتی۔ وینیسیوس جونیئر نے انہیں چیمپئنز لیگ کے فائنل میں بورسیا ڈورٹمنڈ کے خلاف فتح دلائی اور وہ لا لیگا کے ٹائٹل تک بھی آسانی سے پہنچ گئے۔ ایمباپے کا اضافہ، جو گزشتہ سیزن کے چیمپئنز لیگ کے ٹاپ اسکورر تھے، ایک ایسی ٹیم کے لیے اضافی طاقت سمجھا جا رہا تھا جو پہلے ہی شاندار تھی، لیکن ان کی آمد کے بعد سے ٹیم کی ہم آہنگی متاثر ہوئی ہے۔ دو سال سے اپنی ٹیم میں ایمباپے کی شمولیت کے خواب سجانے والے میڈریسٹاس سوچ رہے تھے کہ اب ان کا اٹیک یورپ کا بہترین اٹیک بن چکا ہے، جس میں انہیں کوئی بھی ٹیم شکست نہیں دے پائے گی اور یہ بات اتنی غلط بھی نہیں تھی۔ گزشتہ سیزن کے ینگ اسٹار جوڈ بیلنگہم، برازیلی اسٹارز روڈریگو اور وینیشیئس جونیئر کے ساتھ 19 سال کی عمر میں ورلڈ کپ جیتنے والے کلیان ایمپابے کو شامل کیا گیا تو شائقین کا خیال تھا کہ بڑے کھلاڑیوں کا یہ امتزاج یورپ میں تباہی مچا دے گا، لیکن نتیجہ توقعات کے برعکس رہا۔

اس صورتحال نے جہاں ایمباپے کی صلاحیتوں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں وہیں ان کے اعتماد کو شدید دھچکا بھی لگا ہے۔ اس سیزن ریال میڈریڈ کے ساتھ ان کی کارکردگی قابل ستائش نہیں رہی جبکہ چیمپیئنز لیگ میچ میں لیورپول کے خلاف اور لالیگا میچ میں ایتھلیٹک کلب کے خلاف ریال میڈریڈ کو جس شکست کا سامنا کرنا پڑا، اس کا ذمہ دار بھی کلیان ایمباپے کو ٹھہرایا جا رہا ہے، جنہوں نے 7 دنوں میں ریال میڈریڈ کو ملنے والے پینلٹی کے دونوں مواقع ضائع کیے۔ لیکن اس سب میں ایمباپے کے لیے جو بات امید افزا ہے وہ یہ ہے کہ ریال میڈریڈ کے کوچ کارلو اینچولیٹی اب بھی ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ جلد ہی فارم میں آ جائیں گے۔۔

لیکن مسئلہ اعداد و شمار ہیں، جو ایمباپے کے حق میں بالکل بھی نہیں، ایمباپے کی شمولیت کے بعد میڈرڈ کی کارکردگی گزشتہ سیزن کے مقابلے میں گر گئی ہے۔ 25 سالہ کھلاڑی نے میڈرڈ کے ہر میچ میں شرکت کی، سوائے میڈرڈ ڈربی میں 1-1 کے ڈرا کے۔ ایمباپے کے ساتھ میڈرڈ کی جیت کا تناسب 67 فیصد ہے، جو کہ پچھلے سیزن کے 76 فیصد سے 9 فیصد کم ہے۔ خاص طور پر، میڈرڈ نے ایمباپے کے ساتھ 15 میں سے 20 فیصد میچز ہارے، جن میں لیل، بارسلونا، اور اے سی میلان کے خلاف شکستیں شامل ہیں، جبکہ پچھلے سیزن میں یہ تناسب صرف 4 فیصد تھا۔ میڈرڈ نے کم گول کیے، زیادہ گول کھائے، اور پوائنٹس فی میچ کا تناسب بھی کم ہوا۔ تو انچیلوٹی ان مسائل کو کیسے حل کریں گے؟

کارلو انچیلوٹی کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ایمباپے کو ابتدائی گیارہ کھلاڑیوں میں شامل کرنا ہے، اور وہ بھی بغیر ٹیم کے توازن کو بگاڑے۔ انچیلوٹی اپنی شاندار انتظامی صلاحیتوں کے لیے مشہور ہیں، لیکن میڈرڈ کے اسٹار کھلاڑیوں کے پروفائل اور انا کے پیش نظر ان کے لیے یہ ایک کڑی آزمائش ہوگی۔ انفرادی مشکلات کے باوجود، ایمباپے کو باہر بٹھانا ممکن نہیں، خاص طور پر ان پر آنے والے مالی اخراجات کے پیش نظر۔ لیکن افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ ایمباپے کے کیمپ کو یہ بات ایک آنکھ نہیں بھائی ہے کہ انہیں بطور نمبر 9 استعمال کیا جا رہا ہے۔

ایمباپے بائیں جانب کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن یہ مسئلہ وینیسیوس جونیئر کے کردار کی وجہ سے پیچیدہ ہو جاتا ہے، جیسا کہ اس ہفتے میڈرڈ کے سابق کھلاڑی کریم بینزیما نے وضاحت کی۔ بینزیما نے کہا، ”مسئلہ یہ ہے کہ ایمباپے ایک مرکزی اسٹرائیکر نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ قومی ٹیم میں بھی جب وہ نمبر 9 کے طور پر کھیلتے ہیں تو وہ خود کو غیر آرام دہ محسوس کرتے ہیں، کیونکہ یہ ان کی پوزیشن نہیں ہے۔ بائیں جانب ان کے سامنے ایک ایسا کھلاڑی ہے جو ان کے برابر ہے، وینیسیوس، تو یہ مسئلہ ہے۔“

وینیسیوس میڈرڈ کے بہترین کھلاڑی ہیں، اور انہیں اپنی پسندیدہ پوزیشن سے ہٹانا ڈریسنگ روم میں بڑے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ حقیقت پسندانہ طور پر، ایمباپے کو بطور سینٹر فارورڈ اپنی گیم کو ڈھالنا ہوگا، لیکن وہ انچیلوٹی کے لیے واحد مسئلہ نہیں ہیں۔ جوڈ بیلنگھم نے اپنے پہلے سیزن میں ایڈوانسڈ مڈفیلڈر کے طور پر شاندار کارکردگی دکھائی، لیکن انہیں اپنی جگہ سے ہٹا دیا گیا ہے اور وہ فارم کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ بیلنگھم نے گزشتہ سیزن میں 23 گول کیے اور 13 اسسٹ فراہم کیے، لیکن اس سیزن میں ابھی تک کوئی گول نہیں کیا اور صرف تین اسسٹ دیے ہیں۔

انچیلوٹی نے اپنے حملہ آور کھلاڑیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے مختلف حکمت عملیوں کا تجربہ کیا، لیکن اے سی میلان کے خلاف 4-4-2 فارمیٹ کامیاب نہیں ہوا، جس میں بیلنگھم اور والورڈے کو ونگ پر کھلایا گیا۔ والورڈے کی اہلیہ نے بھی انہیں ونگ پر کھلانے پر انچیلوٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ میڈرڈ میں واضح طور پر مکمل ہم آہنگی نہیں ہے، کیونکہ روڈریگو، اردا گولر، اور اینڈریک اپنے کم کھیلنے کے وقت سے مایوس ہیں۔ ٹونی کروس کی غیر موجودگی محسوس کی جا رہی ہے، جب کہ اے سی میلان کے خلاف اوریلین چوآمینی کے ناقص فارم پر انہیں اسٹیڈیم سے باہر کیا گیا، اور دانی کارواہال کی چوٹ نے مزید مسائل پیدا کیے ہیں۔

بہرحال ایک بات تو واضح ہے کہ ایمباپے کا مورال کافی حد تک گر چکا ہے کیونکہ وہ بہت سے خواب سجا کر ٹیم میں شامل ہوئے تھے۔ رونالڈو کو اپنا آئیڈیئل ماننے والے ایمباپے نے بچپن سے ریال میڈریڈ میں شمولیت کے خواب دیکھے جبکہ وہ ریال میڈریڈ کی ٹرافیوں کی وسیع تر کلکشن میں بھی اضافہ کرنے کی امید کے ساتھ یہاں آئے تھے۔

رہی سہی کسر انجریز کے عفریت نے نکال دی ہے۔۔ ریال میڈریڈ کے کئی اہم کھلاڑی، جن میں وینیشیئس جونیئر، کارواہل، اور چاؤمینی شامل ہیں، انجری کا شکار ہیں۔ پہلے ہی کہا جا رہا تھا کہ چیمپیئنز لیگ میں میچز کی تعداد بڑھانے سے کھلاڑیوں کے ان فٹ یا زخمی ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے، کیونکہ وہ پہلے ہی مختلف لیگز میں کھیل رہے ہوتے ہیں۔ ریال میڈریڈ کے اہم کھلاڑی اس وقت انجری کا شکار ہیں۔ ایسے میں بیلنگہم مڈفیلڈنگ بھی کرے پھر اٹیک بھی کرے اور پوری فیلڈ پر بھاگتا پھرے گا تو کھلاڑی کے تھکنے اور انجری کے امکانات اتنے ہی زیادہ بڑھ جائیں گے۔ چالیس سالہ موڈرچ پر پوری مڈفیلڈ انحصار کرے گی تو ٹیم کی کارکردگی لازمی طور پر متاثر ہوگی۔ بلاشبہ ٹونی کروس کی کمی ریال میڈریڈ کو شدت سے محسوس ہو رہی ہے، کیونکہ ان کی موجودگی سے مڈ فیلڈ مضبوط تھی، جس کے لیے موڈرچ اور وہ کافی ہوتے تھے۔

ونیشیئس جونیئر، چاؤمینی، کارواہل جیسے اہم کھلاڑی انجری کے باعث ٹیم سے باہر ہیں، ایسے میں کوچ اینچولیٹی کے لیے یہ ایک بڑا امتحان ہے کہ وہ بینچ پر موجود نوجوان کھلاڑیوں سے کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ لیکن نوجوان کھلاڑیوں کے پاس وہ تجربہ نہیں، جو اس سطح کے میچز کے لیے ضروری ہے۔

بہرحال دفاعی چیمپیئن ریال میڈریڈ اس وقت 24ویں نمبر پر ہے اور اس کے چیمپیئنز لیگ سے باہر ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ ریال میڈریڈ کے بحران کے باوجود یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس کا زوال یقینی ہے۔ ٹیم کی تاریخ گواہ ہے کہ ریال میڈریڈ نے ہمیشہ بحرانوں سے نکل کر کم بیک کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ’کم بیک کنگز‘ کہا جاتا ہے۔ اگر ٹیم راؤنڈ آف 16 تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو بقیہ میچز پرانے فارمیٹ کے مطابق ہوں گے، جو ریال کی طاقت ہے۔

ریال میڈریڈ کا یہ بحران محض وقتی بھی ہو سکتا ہے، لیکن یہ حقیقت بھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ کلب کو اپنی حکمت عملی، کھلاڑیوں کی صحت، اور نئے فارمیٹ کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ شائقین کی امیدیں ابھی باقی ہیں، کیونکہ ریال میڈریڈ کا نام ہمیشہ فتح اور کامیابی سے جڑا رہا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ریال میڈریڈ اپنے عروج کو دوبارہ پا سکے گی یا نہیں؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close