بارشوں کے ساتھ ہمارے خطے یعنی برصغیر کا رومانس صرف پہلی بوندوں کی سوندھی خوشبو تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ یہ تعلق ضرورت کا بھی ہے، کیونکہ بارشوں سے اس خطے کی زندگی جڑی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مون سون کا موسم آتے ہی، اس خطے کے لوگ اس سیزن کی بارشوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، ذیل کی سطور میں ہم سنگت میگ کے قارئین کے لیے اسی بات کا جائزہ پیش کر رہے ہیں
انڈیا کی بات کی جائے تو جون میں اب تک تقریبا تمام دنوں میں شمالی اور شمال مغربی انڈیا میں ’ہیٹ ویو‘ سے لے کر ’شدید ہیٹ ویو‘ کی صورت حال برقرار ہے۔
جنوب مغربی مون سون جو کیرالہ میں ابتدائی طور پر داخل ہوا تھا، جو مہاراشٹر تک آگے بڑھ چکا ہے لیکن شمالی انڈیا کے میدانی علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت تقریبا 45-47 ڈگری سیلسیس رہا ہے۔
انڈیا میں ابھی مون سون جوبن پر نہیں آیا ہے، تاہم
بات انڈیا سے اس لیے شروع کی کیونکہ وہاں کے مون سون کے اثرات پاکستان پر بھی پڑتے ہیں۔
پاکستان کے چیف میٹرولوجسٹ لاہور شاہد عباس نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان میں مون سون کا آغاز آئندہ ہفتے ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کا کہنا ہے کہ اس سال مون سون کے دوران ملک میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوں گی۔
دوسری جانب موسمیاتی ماہرین نے کراچی میں جولائی کے اوائل سے مون سون بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔
موسمیاتی تجزیہ کار کے مطابق 30 جون کو شمالی بحیرہ عرب پر درمیانی شدت کا کم دباؤ بننے کا امکان ہے، جس کی وجہ سے جولائی کے ابتدائی دنوں میں کراچی میں مون سون کی پہلی بارش ہو سکتی ہے۔
یہ بات زیر بحث رہی ہے کہ کراچی میں رواں مون سون سیزن یعنی جولائی تا ستمبر معمول سے زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں اور تمام جدید ماڈلز کئی ماہ سے اس بات پر متفق ہیں اور یہ پیشن گوئی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ صوبہ سندھ میں رواں مون سون سیزن معمول سے زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں, جس کی بنیادی وجوہات ای ایل نینو کا خاتمہ ہے جس کی خصوصیت بحر الکاہل کے سمندر کی سطح کے درجہ حرارت میں اضافہ کرنا ہے لیکن اب جیسے جیسے صورتحال غیر جانبدار (ای این ایس او) کی طرف منتقل ہو رہی ہے اور وسطی مشرقی بحر الکاہل میں سطح سمندر کے درجہ حرارت میں کمی واقع ہو رہی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم جلد ہی لانینا کے صورتحال سے نپٹنے والے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مون سون کا آغاز 27 جون سے 4 جولائی کے درمیان ہو سکتا ہے اور رواں سال کراچی سمیت جنوبی سندھ میں معمول سے زائد بارشوں کا امکان ہے، تاہم یہ طویل دورانیے کی پیشگوئی ہے جس میں تبدیلی ممکن ہے۔
مون سون کی بنیادی باتیں اور تاریخیں
جون اور ستمبر کے دوران جنوب مغربی مون سون انڈیا کی سالانہ 80 فیصد سے زیادہ بارش لاتا ہے۔ موسمیاتی اعتبار سے مون سون مئی کے تیسرے ہفتے میں بحیرہ انڈمان کے اوپر سے گزرتا ہے اور کیرالہ کے راستے مین لینڈ میں داخل ہوتا ہے۔
اس کے بعد یہ تیزی سے آگے بڑھتا ہے – عام طور پر، وسطی انڈیا تک پیش رفت تیز ہوتی ہے، جس کے بعد یہ سست پڑ جاتی ہے۔ مون سون عام طور پر جون کے آخر تک شمالی اترپردیش، دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں پہنچ جاتا ہے اور 15 جولائی تک پورے ملک پر چھا جاتا ہے۔
مون سون کا جلد یا بروقت آغاز چار ماہ پر محیط سیزن میں ملک بھر میں اچھی بارش یا اس کی تقسیم کی ضمانت نہیں دیتا ہے اور تاخیر سے شروع ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پورے سیزن میں اوسط سے کم بارش ہوگی۔
جون سے ستمبر تک انڈیا میں مجموعی بارشیں متعدد عوامل پر منحصر ہیں۔ یہ قدرتی بین السالانہ تغیر کو بھی ظاہر کرتا ہے جو ہر مون سون کو مختلف بناتا ہے۔ بارش کی مقدار کے ساتھ ساتھ اس کی تقسیم بھی اہم ہوتی ہے۔
پاکستان، مونسون 2024 کا جامع جائزہ
اس جائزے، جو ملک بھر سے پینتیس ماہرین نے تیار کیا ہے، کے مطابق بین الاقوامی سطح پر موسم کی صورتحال مون سون کے حوالے سے انتہائی سازگار رہ سکتی ہے جس میں دو فیکٹرز زیر بحث ہیں لانینا اور مثبت انڈین اوشن ڈائپول، جو رواں سال پاکستان بھر میں معمول سے زیادہ بارشوں کا باعث بن سکتے ہیں جبکہ کراچی میں بھی اس سال مون سون سیزن میں معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان ہے۔
ماہرین موسمیات کے مجموعی تجزیے کے مطابق رواں سال مون سون 2024 (جون سے ستمبر) کے دوران ملک بھر میں غیر معمولی بارشوں (%57.8)کے امکانات ہیں۔ جس میں ± %38.7 کا معیاری انحراف موجود ہے۔ یعنی کہ مجموعی طور پر بارشیں زیادہ سے زیادہ (%96.5) جبکہ کم سے کم (%19) کے درمیان رہ سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ مون سون سیزن 2022 (جون سے ستمبر) کے دوران ملک بھر میں مجموعی طور پر %162 معمول سے انتہائی زائد بارشیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔
ماہرین کی مجموعی رائے کے مطابق (%47.2) کا ماننا ہے کہ آنے والے رواں مون سون سیزن کے دوران غیر معمولی بارشوں کے امکانات ہیں، (%44.2) نے ملک بھر کو معمول سے زائد بارشوں کے زمرے میں رکھا ہے جبکہ صرف (%8.3) نے رائے دیتے ہوئے اظہار کیا کہ اس سال مون سون سیزن معمول کے مطابق رہنے کے امکانات ہیں۔
مون سون سیزن 2024 کے حوالے سے صوبائی سطح پر ماہرین کی رائے کے مجموعی خدوخال مندرجہ ذیل ہیں۔
پنجاب:
پنجاب میں رواں سال مون سون 2024 (جون سے ستمبر) کے دوران معمول سے زائد (%19.4) بارشوں کے امکانات ہیں۔ جس میں ± %19.6 کا معیاری انحراف موجود ہے۔ یعنی کہ صوبے میں مجموعی طور پر بارشیں زیادہ سے زیادہ (%39.1) جبکہ کم سے کم (%0.2-) کے درمیان رہ سکتی ہیں۔
اسی طرح ماہرین کی مجموعی رائے کے مطابق پنجاب میں غیر معمولی بارشیں ہونے کے صرف (%5.6) امکانات ہیں، ممبران کی کثیر تعداد یعنی (%63.9) نے صوبے بھر کو معمول سے زائد بارشوں کے زمرے میں رکھا ہے جبکہ (%30.6) نے رائے دیتے ہوئے اظہار کیا کہ اس سال مون سون سیزن میں معمول کے مطابق بارشیں ہوسکتی ہیں۔
سندھ:
سندھ میں رواں سال مون سون 2024 (جون سے ستمبر) کے دوران مجموعی طور پر غیر معمولی (%103.9) بارشوں کے امکانات ہیں۔ جس میں ± %62.4 کا معیاری انحراف موجود ہے۔ یعنی کہ صوبے میں مجموعی طور پر بارشیں زیادہ سے زیادہ (%166.4) جبکہ کم سے کم (%41.5) کے درمیان رہ سکتی ہیں۔
بارشوں کے امکانات کو دیکھا جائے تو ماہرین کے مطابق صوبہ سندھ میں غیر معمولی بارشیں ہونے کے قوی (%80.6) امکانات موجود ہیں، جبکہ ممبران کی قلیل تعداد (%16.7) نے رائے دیتے ہوئے اظہار کیا کہ اس سال مون سون سیزن میں معمول سے زائد بارشیں ہوسکتی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ 36 میں سی صرف 1 رکن نے صوبہ سندھ کو معمول کے مطابق بارشیں حاصل کرنے پر زور دیا۔
خیبرپختونخواہ:
خیبرپختونخوا میں رواں سال مون سون 2024 (جون سے ستمبر) کے دوران مجموعی طور پر اوسط کے مطابق (%8.1) بارشوں کے امکانات ہیں۔ جس میں ± %14.3 کا قلیل معیاری انحراف موجود ہے۔ یعنی کہ صوبے میں مجموعی طور پر بارشیں زیادہ سے زیادہ (%22.3) جبکہ کم سے کم (%6.2-) کے درمیان رہ سکتی ہیں۔
خیبرپختونخواہ کے حوالے سے ماہرین میں متضاد آرا پائی گئی۔ صرف اور صرف 1 رکن نے صوبے کو غیر معمولی بارشوں کے زمرے میں رکھا۔ (%38.9) اراکین معمول سے زائد بارشوں، (%47.2) معمول کے مطابق جبکہ (%11.1) معمول سے کم بارشوں پر متفق ہوئے۔
بلوچستان:
مون سون 2024 (جون سے ستمبر) کے دوران صوبہ بلوچستان کیلئے ماہرین نے سب سے زائد بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ جس میں مجموعی طور پر (%140.2) یعنی معمول سے انتہائی زائد (غیر معمولی) بارشوں کے امکانات ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ± %129.1 کا وسیع معیاری انحراف اس بات کی دلیل دیتا ہے۔ کہ صوبے میں بارشیں انتہائی غیر یقینی رہ سکتی ہیں۔ مجموعی طور پر بارشیں یا تو زیادہ سے زیادہ (%269.3 سیلابی بارشیں) یا کم سے کم (%11 معمول سے تھوڑی زائد) کے درمیان رہ سکتی ہیں۔
سندھ کی طرح صوبہ بلوچستان میں بھی ممبران کی بڑی تعداد (%77.8)نے غیر معمولی بارشوں، (%13.9) نے معمول سے زائد اور (%8.3) معمول کے مطابق بارشیں دیکھے جانے پر زور دیا۔
کشمیر:
اب بات کریں ملک کے شمالی علاقی جات کی تو سب سے پہلے آزاد کشمیر میں اس سال سال مون سون 2024 (جون سے ستمبر) کے دوران ± %12.7 کے معیاری انحراف کیساتھ مجموعی طور پر معمول کے مطابق (%6.4) بارشوں کے امکانات ہیں۔ بارشیں زیادہ سے زیادہ (%19.1) جبکہ کم سے کم (%6.3-) کے درمیان رہ سکتی ہیں۔
ماہرین کی کل تعداد میں سے صرف 1 نے غیر معمولی بارشوں، %22.2 معمول سے زائد، کثیر تعداد (%69.4) معمول کے مطابق اور کچھ(%5.6) کی نطر میں معمول سے کم بارشوں کی امید ہے۔
گلگت بلتستان:
گلگت بلتستان کی وادیوں میں بھی مون سون 2024 (جون سے ستمبر) ملتا جلتا جانے کی توقع کی جارہی ہے۔ رائے عامہ کی اوسط کے مطابق ± %27.4 کے معیاری انحراف کیساتھ مجموعی طور پر معمول کے مطابق (%2.9) بارشوں کے امکانات ہیں۔ بارشیں زیادہ سے زیادہ (%30.3) جبکہ کم سے کم (%24.4-) کی عبوری حد کے درمیان رہ سکتی ہیں۔
ماہرین کی کل تعداد میں سے (%8.3) نے غیر معمولی بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، %19.4 نے معمول سے زائد، (%30.6) نے معمول کے مطابق (%41.7) معمول سے کم بارشوں کے رجحان کی طرف توجہ مرکوز کی ہے۔
معمول سے زیادہ بارش کی پیشنگوئی
انڈیا کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے بھی اس سال معمول سے زیادہ بارش کی پیشنگوئی کی ہے۔ مقدار کے اعتبار سے یہ 880 ملی میٹر (1971-2020 کے اعداد و شمار) کے طویل مدتی اوسط کا 106 فی صد ہونے کی توقع ہے۔
معمول سے زیادہ بارش کو بنیادی طور پر جلد ابھرنے والے لانینا سے منسوب کیا جا رہا ہے، جو انڈیا میں مون سون پر مثبت اثر انداز ہونے کے لیے جانا جاتا ہے۔
مون سون کہاں تک پہنچا؟
مون سون 19 مئی کو انڈمان بحیرہ اور نکوبار جزائر تک پہنچا تھا اور اپنی معمول کی تاریخ سے دو دن پہلے 30 مئی کو کیرالہ کے ساحل سے ٹکرایا تھا۔ یہ طوفان ناگالینڈ، منی پور، میزورم، اروناچل پردیش اور تریپورہ کے کچھ حصوں میں چھ دن پہلے پہنچ گیا تھا، جو کیرالہ اور مشرقی انڈیا کے بڑے حصوں میں ایک ساتھ شروع ہونے والا نایاب لیکن غیر معمولی واقعہ تھا۔
30 مئی کے بعد مون سون ہر دن آگے بڑھتا گیا اور اس نے 10 جون تک انڈمان اور نکوبار جزائر، کیرالہ، لکشدیپ، مہے، تمل ناڈو، پڈوچیری، کرناٹک، تلنگانہ اور آندھرا پردیش اور مہاراشٹر کے بڑے حصوں تک پہنچا تھا۔
11 جون کے بعد سے مون سون جمود کا شکار ہے اور جنوبی جزیرہ نما میں خشک اور گرم حالات واپس آ گئے ہیں۔ پچھلے ایک ہفتہ سے پورے انڈیا میں بارش اوسط سے مسلسل کم رہی ہے۔ منگل کو یہ منفی 20 فیصد (عام 80.6 ملی میٹر کے مقابلے میں 64.5 ملی میٹر) تھی۔
’شروع میں مون سون ایک بڑی لہر کے طور پر آیا تھا لیکن زیادہ بارش نہیں ہوئی۔‘ وزارت ارتھ سائنسز کے سابق سکریٹری ایم راجیون کا کہنا ہے کہ توقع کے برعکس یہ عام مون سون نہیں ہے۔
مجموعی خسارہ بنیادی طور پر ان ریاستوں کی وجہ سے ہے جہاں مون سون کے آغاز میں تاخیر ہوئی ہے۔ ان میں اوڈیشہ (منفی 47 فیصد)، مغربی بنگال (منفی 11)، بہار (منفی 72) اور جھارکھنڈ (منفی 68) شامل ہیں۔
منی پور، میزورم، لکشدیپ، ناگالینڈ، کیرالہ، اروناچل پردیش، انڈمان اور نکوبار جزائر میں بھی خشک حالات کی واپسی نے پورے ملک میں کم بارش میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مون سون فی الحال اروناچل پردیش، آسام، میگھالیہ، سکم، ناگالینڈ، منی پور، میزورم، تریپورہ اور سب ہمالیائی مغربی بنگال میں چل رہا ہے۔ اس ہفتے کے آخر میں کونکن اور شمالی کرناٹک میں بارش میں تیزی آئے گی لیکن انڈیا کے دیگر تمام علاقے خشک رہیں گے۔
یہ واضح نہیں کہ پاکستانی سرحد کے ساتھ شمالی انڈیا میں مون سون کب شروع ہوگا۔
آئی ایم ڈی نے کہا ہے کہ اس ہفتے کے دوران جموں و کشمیر اور ہماچل پردیش میں ہیٹ ویو میں کچھ کمی کا امکان ہے۔ اتر پردیش، ہریانہ، دہلی اور چندی گڑھ میں بدھ تک گرم راتیں اور گرم حالات برقرار رہیں گے لیکن اس کے بعد کم ہو جائیں گے۔
انڈین ماہرین کو توقع ہے کہ جون کی بارشیں ملک بھر میں معمول سے کم ہوسکتی ہیں۔