کیا کوئی آپ کا جی میل اور آپ کا گوگل اکاؤنٹ ہیک کر سکتا ہے؟
اس کا مختصر جواب ہے، ہاں! جی میل کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی آپ کے جی میل اکاؤنٹ ہیک کر لے، تو وہ نہ صرف آپ کے گوگل اکاؤنٹ بلکہ ان ویب سائٹس اور سروسز تک بھی رسائی حاصل کر سکتا ہے، جنہیں آپ استعمال کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہیک شدہ جی میل اکاؤنٹ صرف ایک ای میل ایڈریس اور اس میں موجود ای میلز کو کھونے سے زیادہ سنگین ہے۔ یہ ایک خطرہ ہے جو جی میل سے آگے پھیل سکتا ہے
سائبر کرائم کرنے والے آپ کے رابطوں کو دھوکہ دینے اور آپ کے گوگل اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ دیگر خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ہیک کیے گئے جی میل اکاؤنٹ کا استعمال کر سکتے ہیں۔
ایک بار جب وہ آپ کا جی میل پاس ورڈ اور گوگل اکاؤنٹ ہیک کر لیتے ہیں، تو وہ یہ کر سکتے ہیں:
• پاس ورڈز تبدیل کرنا
• تصدیق اور اطلاعات کو تبدیل کرنا
• ای میل اور اسپام بھیجنا
• آپ کا ڈیٹا چوری کرنا
• آپ کے بینک یا ڈجیٹل والٹ کی خلاف ورزی کرنا
• ڈارک ویب پر آپ کا پورا اکاؤنٹ یا ذاتی معلومات فروخت کرنا
• آپ سے پیسے اینٹھنا
•اکاؤنٹ بند کرنا
• گوگل اکاؤنٹ سے منسلک آلات کو دور سے حذف کرنا یا ان میں ترمیم کرنا
• دوسری ویب سائٹس کے پاس ورڈ چوری کرنا
• آپ کے سوشل میڈیا جیسے اسنیپ چیٹ، انسٹا گرام، فیس بک یا ٹِک ٹاک کو ہیک کرنا
یہی وجہ ہے کہ بڑھتے ہوئے سائبر حملوں کی وجہ سے آئے روز لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جی میل کو ہیک کرنے کے لیے ہیکرز کی جانب سے بھی نت نئے طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں، لہٰذا ہیکنگ اور وائرس کی وجہ سے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ کرنے کے لیے بہتر طریقے اختیار کیے جائیں
آئیے جانتے ہیں کہ ہیکرز آپ کے جی میل اکاؤنٹ کو کن طریقوں سے ہیک کر سکتے ہیں
جعلی میلز:
بینک یا ٹیکس یا دیگر اداروں کی جانب سے موصول ہونے والی ای میلز کافی اہم ہوتی ہیں، جنہیں دیکھ کر صارف بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں ’اوپن‘ کر لیتے ہیں
یہی وہ وقت ہوتا ہے، جب ان کی ’جی میل‘ ہیک ہوجاتی ہے کیونکہ عام طور پر ہیکرز ایسے ہی طریقے استعمال کرتے ہیں، جن پر صارفین کو کوئی شک نہ ہو
ہیکرز کی جانب سے ارسال کی جانے والی میلز میں بینک پن کوڈ یا اسی قسم کی دیگر معلومات طلب کی جاتی ہیں، جسے دینے کی صورت میں آپ کا اکاؤنٹ غیرمحفوظ ہو جاتا ہے
ہیکرز عام طور پر ایسے سوفٹ ویئرز استعمال کرتے ہیں جو ہیکنگ کے لیے لنک دیتے ہیں، جن کو کلِلک کرتے ہی آپ کی تمام معلومات اور پن کوڈز وغیرہ ہیکر کی دسترس میں چلے جاتے ہیں
تجارتی معاملات کی ہیکنگ:
جعل ساز ہیکرز عام طور پر اپنے شکار کو یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ کسی اہم ادارے کے اعلٰی عہدیدار ہیں اور انہیں فوری طور پر مطلوبہ معلومات درکار ہیں
ہیکرز ایسے طریقے اختیار کرتے ہیں کہ عام صارف ان کے چکر میں آجاتے ہیں اور وہ بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں وہ معلومات فراہم کر بیٹھتے ہیں، جو کسی صورت میں نہیں دینی چاہییں۔
جی میل کو محفوظ رکھنے کے طریقے:
جی میل کو محفوظ رکھنے کے لیے ’گیجٹس ناؤ‘ نامی ویب سائٹ نے اس حوالے سے بعض طریقے بیان کیے ہیں، جن پر عمل کرتے ہوئے اپنے جی میل اکاؤنٹ کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے
مشکوک میل سے محتاط رہیں:
کسی بھی میل کو اوپن کرنے سے قبل اس کا ایڈریس اچھی طرح دیکھ لیں کیونکہ اس میں لازمی طور پر کچھ نہ کچھ غلطی ہوتی ہے، کوئی ایک حرف غلط ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس جعل سازی کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔
ممکن ہے کہ سبجیکٹ میں ذاتی معلومات طلب کی گئی ہوں یا ایڈریس میں کوئی لفظ غلط لکھا گیا ہو
غیرمعروف لِنکس:
میل میں موصول ہونے والے ایسے لِنکس، جن کے بارے میں آپ واقف نہ ہوں، انہیں قطعی طور پر ’اوپن‘ نہ کریں۔
یقین دہانی کر لیں:
ڈبل ویریفیکیشن یعنی اس امر کی تصدیق کرلیں کہ ارسال کی گئی ای میل درست ہے یا ہیکر کی جانب سے بھیجی گئی ہے۔ موبائل پر موجود سیفٹی ایپ کے ذریعے اسے چیک کیا جا سکتا ہے۔