امریکہ میں حالیہ مہینوں میں ونڈ ٹربائنز یا ہوائی چکیوں کی تعمیر کو آبی حیات کے لئے خطرے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ہلاکتوں کی اصل وجہ کیا ہے، لیکن مقامی ماحولیاتی گروپوں اس کا زمہ دار ساحلوں پر نصب ہوائی چکیوں (ونڈ ٹربائنز) کو قرار دیتے ہیں۔ ان کا استدلال ہے کہ یہ منصوبے سمندری حیات میں خلل ڈال رہے ہیں اور غیر معمولی طور پر مرنے والی وہیل مچھلیوں کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت قدامت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ساحلوں پر ونڈ ٹربائنز کی تعمیر بڑے سمندری جانوروں کو ہلاک کر رہی ہے۔
جبکہ سرکاری اہلکار اور ان ونڈ پروجیکٹس کے پیچھے موجود کمپنیاں اس سے انکار کرتے ہوئے اس بات پر مُصر ہیں کہ وہیل کی اموات کو ونڈ پاورز سے جوڑنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ تاہم، کے اس باوجود امریکہ کے ماحولیات دوست گروپ ونڈ ٹربائنز کے حوالے سے اپنے تحفظات سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
ان دنوں شمالی بحر اوقیانوس کی نایاب وہیل کی ہجرت کا موسم شروع ہو چکا ہے، ایسے میں خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس حوالے سے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے
واضح رہے کہ امریکہ میں تجارتی بنیادوں پر دو آف شور ونڈ فارمز زیر تعمیر ہیں۔ ڈینش ونڈ انرجی ڈویلپر آرسٹڈ (Ørsted) اور یوٹیلیٹی ایور سورس ساؤتھ فورک ونڈ بنا رہے ہیں جو نیویارک سے 35 میل کی مسافت پر مشرق میں واقع ہے۔ آرسٹڈ نے 7 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ اس کی 12 ہوائی چکیوں میں سے پہلی ٹربائن اب گرڈ پر بجلی بھیج رہی ہے۔
ادھر وائن یارڈ ونڈ میساچوسٹس سے 15 میل دور 62 ٹربائن ونڈ فارم تیار کر رہا ہے۔ یہ دونوں گروپ آئندہ سال کے اوائل تک ان کو کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس کے علاوہ دیگر بڑے پروجیکٹس کے لئے پرمٹ حاصل کر رہے ہیں۔
اس دوران ماحول دوست کمیونٹی گروپس کی جانب سے کی گئی قانونی چارہ جوئی کے نتیجے میں نیو جرسی میں آرسٹڈ کے دو بڑے ونڈ پروجیکٹس میں تاخیر ہوئی اور کمپنی نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ ان منصوبوں کو منسوخ کر رہی ہے۔
آرسٹڈ گروپ کے ایگزیکٹو نائب صدر اور سی ای او ڈیوڈ ہارڈی نے کہا کہ یہ فیصلہ ان کا اپنا تھا اور اس کا نیو جرسی میں ہوائی چکیوں کی مخالفت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
جنوری میں، کلین اوشین ایکشن کی قیادت میں ماحولیاتی تحفظ کی تنظیموں کے ایک گروپ اور نیو جرسی کے ایک درجن میئرز کے اتحاد نے دو الگ الگ خط لکھے تھے، جس میں واشنگٹن کے حکام سے ریاست کے قریب آف شور ترقیاتی سرگرمیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد کے ہفتوں میں، اس مسئلے نے قومی توجہ حاصل کی ہے۔ آب و ہوا کے بارے میں آگاہ خبریں آف شور ٹربائن کے خلاف مہمات کی حقیقت کی جانچ کر رہی ہیں، جب کہ قدامت پسند ٹاک شو کے میزبان جیسے ٹکر کارلسن کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے وہیل مچھلیوں کو مار رہے ہیں
دوسری جانب حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ بحر اوقیانوس کے ساحل پر ہوائی چکیوں کی محدود تعمیر کے نتیجے میں براہ راست کسی بھی وہیل مچھلی کی موت ہوئی ہے، اگرچہ سیاسی سطح پر دیے جانے والے بیانات ان میں ربط کا حوالہ دیتے ہیں۔
اس بحث کا آغاز 2016 کے بعد اس وقت ہوا، جب نیو انگلینڈ کے ساحلوں پر غیر معمولی تعداد میں یا تو مردہ وھیل مچھلیاں دیکھی گئیں یا پھر وہ سمندر سے باہر ساحل پر پھنس گئیں- یہ ایک ایسا رجحان تھا، جو اس سال شروع ہونے والے بڑے ساحلی ونڈ فارموں کی تعمیر سے پہلے نظر آیا۔
کارنیل یونیورسٹی کے میرین بائیولوجسٹ آرون رائس نے کہا کہ اس سال کے شروع میں نیو جرسی جیسی جگہوں پر وہیل مچھلیوں کے ساحلوں پر پھنس جانے کی وجہ ساحلی ہوا نہیں ہے۔
نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن یا این او اے اے نے رپورٹ کیا کہ ”برآمد ہونے والی وہیل مچھلیوں کی اموات میں سے تقریباً 40 فیصد یا تو ماہی گیری کے جالوں میں الجھنے یا پھر کسی بحری جہاز کے ٹکرانے سے ہوئی ہیں۔ اور اس کی کوئی دوسری وجہ نہیں ہے۔“
ونڈ ٹربائن منصوبوں کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپ میں ساحلوں پر ہوائی چکیوں کی تعمیر تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کی جارہی ہے اور وہاں قومی اداروں کو بھی ونڈ فارمز اور وہیلز کی موت کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا ہے۔
اب امریکی سائنس دان ساحلوں پر بنی ہوائی چکیوں کے آس پاس کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں تاکہ ان اموت کے بارے میں ممکنہ اثرات کی نگرانی کی جا سکے۔ ان میں رویوں یا نقل مکانی کے راستوں میں تبدیلی کا جائزہ لینا بھی شامل ہے۔
ڈیوک یونیورسٹی کے ایک میرین بائیولوجسٹ ڈگ نواسیک نے بتایا ہے کہ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔
اگرچہ مشرقی ساحل کے ساتھ ساتھ وہیلز کے پھنس جانے کے حالیہ واقعات کی صحیح وجوہات عام طور پر معلوم نہیں ہیں۔ تاہم اس دیو قامت میمل کو انسانی سرگرمیوں سے خطرات کا سامنا ضرور ہے۔ سمندری حیات کے تحفظ کے کارکن ونڈ ٹربائن منصوبوں کو بھی ایسی ہی سرگرمی قرار دیتے ہیں
سائنسدانوں اور وفاقی حکام کے مطابق سب سے بڑا خطرہ بحری آمدورفت کی وجہ سے ہونے والے تصادم اور ماہی گیری کے آلات میں الجھنا ہے۔ سائنسدان یہ بھی کہتے ہیں کہ سمندروں کی سطح کے نیچے شور تشویش کی بات ہے۔
نیشنل اوشئینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن نے رپورٹ کیا ہے کہ یکم دسمبر 2022 سے مشرقی ساحل پر 83 وہیلز مر چکی ہیں۔ میساچوسٹس اور شمالی کیرولینا کے درمیان ہلاک ہونے والی وہیلز میں تقریباً نصف تعداد ہمپ بیکس کی تھی جبکہ شمالی کیرولینا اور ورجینیا میں معدومی کے شدید خطرے سے دوچار دو رائٹ وھیل تھیں۔
وفاقی قانون کے تحت پانی کے اندر مسلسل شور اور اچانک ہونے والے دھماکوں کی آواز کے لئے حد مقرر کی گئی ہے۔ سمندری تعمیراتی منصوبے سمندری جانوروں پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔
ان میں مائیگریشن یا ہجرت کے موسموں کے دوران تعمیرات کو روک دینا، اور مختلف ذرائع سے پیدا ہونے والے شور کی آواز پر قابو پانے کے لیے اقدام اٹھانا شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ مبصرین کو تعینات کرنا اہم قدم ہو سکتا ہے۔
ونڈ ٹربائن تعمیر کرنے والی کمپنیوں کے بقول ہوائی چکیاں تعمیر کرنے والے ریگولیٹرز کے ذریعے مطلوبہ اقدامات کر رہے ہیں، لیکن اس بات کو یقینی بنانے کے لیے رضاکارانہ طور پر ایسے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں کہ سمندری مخلوق کو نقصان نہ پہنچے۔
آف شور ونڈ کی مخالفت کرنے والوں میں ایک ’ہیریٹیج فاؤنڈیشن‘ ہے جو واشنگٹن ڈی سی میں واقع ایک تھنک ٹینک ہے۔ ڈیانا فرشٹگوٹ روتھ فاؤنڈیشن کے توانائی، آب و ہوا اور ماحولیات مرکز کی ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے نومبر میں لکھا تھا کہ آرسٹڈ کا نیو جرسی ونڈ پراجیکٹ ’غیر مناسب‘ اور جنگلی/سمندری حیات کے لیے خطرہ تھا
قدرتی وسائل کی دفاعی کونسل کے ایک سینئر پالیسی تجزیہ کار ایلیسن چیس کا کہنا ہے ”کسی بھی قسم کی سمندری صنعت سے ماحول کو خطرات لاحق ہیں، اس نئی صنعت کو ہوشیار طریقے سے آگے بڑھانا خاص طور پر اہم ہے کیونکہ سمندری حیات پہلے ہی خود کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اور کئی دہائیوں کی آلودگی اور رہائش گاہوں کی تباہی سے دباؤ کا شکار ہے۔“
جبکہ ساحلی علاقے کے سیاحتی ادارے بھی ان منصوبوں پر معترض ہیں۔ اوشین سٹی، نیو جرسی میں رہنے والی ایک رہائشی اور پروٹیکٹ آور کوسٹ این جے ۔کی رکن سوزان ہورنک کہتی ہیں ”ہمیں یقین ہے کہ یہ ہماری سیاحت کی صنعت کو تباہ کر دے گا، جب لوگ اوشین سٹی میں آتے ہیں، تو وہ کسی صنعتی پارک کو نہیں دیکھنا چاہتے۔“
دوسری جانب آرسٹڈ گروپ کے ایگزیکٹو نائب صدر اور سی ای او امریکہ ڈیوڈ ہارڈی کا کہنا ہے کہ ونڈ فارمز کے بارے میں وہیلز کی موت کا باعث بننے کے دعوے ’’سائنس پر مبنی نہیں ہیں‘‘ بلکہ ’’سیاسی طور پر دی جانے والی غلط معلومات‘‘ ہیں
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ساحلوں پر پن چکیوں کے مخالفین تعمیری منصوبوں کو روکنے کی کوشش میں وھیل مچھلیوں کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں غیر مصدقہ دعووں کا استعمال کر رہے ہیں۔ ان میں نیو جرسی سے شدید ترین مخالف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ حکام سمجھتے ہیں کہ یہ معلومات ساحلی کمیونٹیز میں غصے کا باعث بن سکتی ہیں، جہاں تعمیراتی کمپنیوں کو ونڈ فارم چلانے کے لیے ساحل کے کنارے انفراسٹرکچر بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
رپبلکن سیاستدانوں نے ساحلی شہروں اور کمیونٹی گروپس کی جانب سے کی جانے والی مخالفت کو سنجیدگی سے لیا ہے۔
نیو جرسی، میری لینڈ اور ایریزونا سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن کانگریس ارکان نے امریکی حکومت کے احتساب دفتر کی مدد لی ہے کہ وہ ساحلوں پر پن چکیوں کی صنعت کے تجارتی ماہی گیری اور سمندری زندگی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تحقیقات کرے۔
یہ ارکان ایسے تعمیری منصوبوں منصوبوں کو روک دینے کے خواہاں ہیں، جبکہ نیو جرسی کی ڈیموکریٹس کے کنٹرول والی لیجس لیچر یا مجلس قانونساز اس صنعت کا ثابت قدمی سے ساتھ دے رہی ہے۔
وہیلز کے تحفط کی وکالت کرنے والوں کی جانب سے قابل تجدید توانائی پر زور دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے مطابق موسمیاتی تبدیلی جانوروں کو نقصان پہنچا رہی ہے- فوسل فیول پر کم انحصار اس مسئلے کو حل کرنے میں مدد دے گا۔