ای میل اکاؤنٹ ہو یا سوشل میڈیا اکاؤنٹس، یا پھر بینکنگ سروسز۔۔ ان سب میں لاگ ان ہونے کے لیے ہمیں ہمیشہ پاس ورڈ کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ ان ویب سائٹس تک رسائی یا دوسرے معنوں میں ویب سائٹ کا تالہ کھولنے کی چابی یہی پاس ورڈ ہوتا ہے۔
یہ چابی نہ صرف ہمیں اپنے مطلوبہ اکاؤنٹ تک رسائی دیتی ہے بلکہ ہمارے ذاتی ڈیٹا اور دیگر اہم معلومات تک دوسروں کی رسائی کو روکتی بھی ہے یا آن لائن بینکنگ وغیرہ کی صورت میں مالی نقصان سے بھی بچاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہا جاتا ہے کہ آپ کا پاس ورڈ اتنا سادہ یا آسان نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی آسانی سے اس کا اندازہ لگا سکے۔۔ یا پھر پاس ورڈز کا کھوج لگانے والے سافٹ ویئر آسانی سے ان تک پہنچ پائیں۔
ڈیٹا اور بزنس انٹیلیجنس سے متعلق ایک عالمی پلیٹ فارم اسٹِسٹا کی طرف سے پاس ورڈ سکیورٹی کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں گزشتہ برس کے دوران جو دس سب سے زیادہ پاس ورڈ استعمال کیے گئے، وہ یہ ہیں:
1۔ 123456 – 45 لاکھ 25 ہزار کے قریب
2۔ admin ۔ 40 لاکھ 10 ہزار کے قریب
3۔ 12345678 – 13 لاکھ 71 ہزار سے زائد
4۔ 123456789 – 12 لاکھ 13 ہزار سے زائد
5۔ 1234 – نو لاکھ 70 ہزار کے قریب
6۔ 12345 – سات لاکھ 28 ہزار سے زائد
7۔ password – سات لاکھ 10 ہزار سے زائد
8۔ 123 – پانچ لاکھ 28 ہزار سے زائد
9۔ Aa123456 – تین لاکھ 20 ہزار کے قریب
10۔ 1234567890 – تین لاکھ تین ہزار کے قریب
ہم اس وقت ایک سائبر دنیا میں رہتے ہیں، جہاں سائبر کرائم اب عام واقعہ بن چکے ہیں، ہماری ذاتی اور انتظامی ورانہ معلومات کی حفاظت کے لیے مضبوط پاس ورڈ بنانا بہت ضروری ہے۔ یہ ہمارے ای میل اکاؤنٹس، سوشل میڈیا پروفائلز، یا آن لائن بینکنگ کے لیے غیر مجاز رسائی کے خلاف دفاع کی پہلی لائن کے طور پر کام کرتا ہے۔ تاہم، مضبوط پاس ورڈ تیار کرنا صرف تصادفی طور پر حروف کو ایک ساتھ رکھنے سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے ایک سوچے سمجھے اور بہترین حالت پر عمل کرنے کی ضرورت ہے
ٹیکنالوجی کی دنیا کی اہم ترین امریکی کمپنیوں میں سے ایک مائیکروسافٹ کی تجاویز کے مطابق ایک مضبوط اور محفوظ پاس ورڈ کے لیے ہمیں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے:
1۔ پاس ورڈ کم از کم 12 کریکٹرز پر مشتمل ہونا چاہیے، 14 سے زیادہ ہوں تو زیادہ بہتر ہے۔
2۔ یہ کیپیٹل حروف، لوئر کیس حروف، نمبروں اور سمبلز یا علامات کا مرکب ہونا چاہیے۔
3۔ یہ صرف کوئی ایسا لفظ نہیں ہونا چاہیے، جو ڈکشنری میں مل جائے، نہ ہی یہ کسی فرد کا نام، کوئی کردار، کوئی پراڈکٹ یا کسی آرگنائزیشن کا نام ہونا چاہیے۔
4۔ یہ پاس ورڈ آپ کے لیے یاد رکھنا تو آسان ہو مگر کسی اور کے لیے اس کا اندازہ لگانا آسان نہیں ہونا چاہیے۔
ایک محفوظ پاسورڈ کی ایک مثال یہاں پیش ہے: "6MonkeysRLooking^”
مزید برآں مندرجہ ذیل نکات پر غور کرنے کی ضرورت ہے.
● لمبائی: پاس ورڈ میں استعمال ہونے والے حروف کی کل تعداد مقرر کی جاتی ہے۔ عام طور پر، مضبوط پاس ورڈز کے لیے فائلوں میں شامل ہوتا ہے کہ لمبے پاس ورڈز چھوٹے پاس ورڈز کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہیں کیونکہ وہ اعلیٰ امتزاج کا ایک بڑا پول پیش کرتے ہیں،
مثال کے طور پر، درج ذیل پاس ورڈز پر غور کریں:
پاس ورڈ 123:
یہ ایک عام پاس ورڈ ہے جس کی لمبائی 10 حروف ہے۔
"MyDog’sNameIsRoverAndHeLikesBones”:
یہ پاس فریز بہت لمبا ہے، 35 حروف پر مشتمل ہے۔
دوسری مثال اس کی لمبائی کی وجہ سے نمایاں طور پر مضبوط ہے۔
● پیچیدگی: پاس ورڈ کی پیچیدگی میں پاس ورڈ استعمال کرنے والے حروف کا تنوع شامل ہوتا ہے۔ جنرل پاس ورڈ عام طور پر بڑے اور چھوٹے حروف، خاص علامتوں اور اعداد و شمار کے اتحاد پر مشتمل ہے۔
مثال کے طور پر:
پاس ورڈ 123 یا Aa123
یہ پاس ورڈ صرف چھوٹے حروف اور اعداد و شمار پر مشتمل ہیں، جس میں پیچیدگی نہیں ہے۔ یا پھر پاس ورڈ کے طور پر اب عموماً لفظ Password بھی استعمال ہوتا ہے، اسی میں کچھ پیچیدگی لا کر اسے محفوظ بنایا جا سکتا ہے جیسا کہ "P@ssw0rd!”
یہ پاس ورڈ اعداد و شمار، بڑے حروف، اور خصوصی علامتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس طرح سیکورٹی بڑھ جاتی ہے۔
● غیر متوقع: غیر متوقع سے مراد پاس ورڈ کی بے ترتیبی ہے، جس سے حملہ آوروں کے لیے سوشل انجینئرنگ یا خود کار طریقے سے اندازہ لگانا یا اخذ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ تاریخ، اپنے بچوں یا پالتو جانوروں کے نام یا اس طرح کی چیزوں کو پاس ورڈ کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے، جن کے بارے اندازہ لگایا جا سکتا ہو۔