انسانی دماغ نیند میں مستقبل کی پیش گوئی اور منصوبہ بندی کرتا ہے: تحقیق

ویب ڈیسک

جب ہم نیند میں ہوتے ہیں تو ہمارا دماغ ہمیں ماضی کے واقعات ہی نہیں دکھاتا، بلکہ مستقبل کے تجربات کی بھی پیش گوئی کرتا ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق کے بعد بتائی گئی ہے، جو الزائمر (یادداشت کے خاتمے) جیسے نروس سسٹم کے امراض کے بہتر علاج میں مدد دے سکتی ہے۔

اس سے قبل ہونے والی تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ نیند کے دوران، جاگتے رہنے یا نیند سے محرومی کے بعد یادداشت کے ٹیسٹ میں لوگوں کی کارکردگی کیسی رہی، کیوں کہ نیند یادداشت اور سیکھنے کے عمل کے لیے بہت ضروری ہے اور یہ کہ اس سے نئے تجربات کو یاد رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

معروف جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ آیا نیند آرام کرنے سے ٹھیک پہلے پیش آنے والے مسئلے کی ’نئی تفہیم‘ میں بھی مدد دیتی ہے؟

اس تحقیق کے لیے محققین نے چوہوں کو زمین سے بلند اس ٹریک پر آگے پیچھے دوڑنے کی تربیت دی، جس کے دونوں کناروں پر ان کے لیے کھانے کی چیز رکھی گئی تھیں۔ محققین نے مشاہدہ کیا کہ اس عمل میں چوہوں کے دماغ میں نیورونز نے کس قدر ’تیزی‘ سے کام کرنا شروع کر دیا۔

اس حقیقت کا جائزہ لیتے ہوئے کہ کئی بار آگے پیچھے دوڑتے ہوئے چوہوں کے دماغ میں نیورونز کے کام کرنے کی رفتار میں اوسطاً کتنی تیزی آئی، محققین نے دماغ کے اس حصے کے بارے میں اندازہ لگایا، جس میں نروس سسٹم کے خلیے سب سے زیادہ فعال ہوتے ہیں یا عملی ماحول کے اس حصے کے بارے میں جانا، جس میں دماغ کے کسی مخصوص خلیے کی ’دلچسپی‘ زیادہ ہوتی ہے۔

اگر آسان لفظوں میں بات کی جائے تو محققین نے یہ اندازہ لگایا کہ نیند کے وقت چوہے خواب میں کیا دیکھ رہے تھے۔ ان کے علم میں آیا کہ نیند کی حالت میں چوہوں کے نروس سسٹم کی سرگرمی کسی حد تک اس بات کی پیشگوئی کرنے کے قابل تھی کہ جاگنے کے بعد وہ بھول بھلیوں کا کس طرح سامنا کریں گے۔

محققین کے علم میں آیا کہ جب چوہے کسی نئی جگہ جاتے ہیں تو ان کا دماغ اس کا نقشہ تیار کر لیتا ہے، جو کئی گھنٹے کی نیند کے بعد بھی زیادہ تر برقرار رہتا ہے

لیکن نیورونز اس طرح بھی کام کرتے ہوئے دکھائی دیے، جن کی بدولت چوہوں کو بیداری کی حالت کے مقابلے میں سوتے ہوئے بھول بھلیوں میں بہتر انداز میں گھومنے پھرنے کا موقع ملا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ چوہے نہ صرف بھول بھلیوں کے ان مقامات کو خواب میں دیکھ رہے تھے، جہاں وہ گئے بلکہ ممکنہ نئے راستے اختیار کرنے کا بھی جائزہ لے رہے تھے۔

محققین کا کہنا ہے کہ مخصوص مقامات کی پہچان کا عمل وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتا دکھائی دیتا ہے اور نیند اس عمل میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

تحقیق کے شریک مصنف کیلب کیمرے کا کہنا ہے ”ہم نیند کے دوران ہونے والی ان دیگر تبدیلیوں کو دیکھ سکتے ہیں اور جب ہم چوہوں کو دوسری بار مخصوص ماحول میں واپس بھیجتے ہیں تو ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں دراصل اس بات کی وضاحت کرتی ہیں جو انہوں نے نیند کی حالت میں سیکھیں۔ یہ ایسا ہے کہ گویا دوسری بار کسی جگہ جانا اس وقت واقع ہوتا ہے، جب کوئی جانور نیند کی حالت میں ہو۔“

تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جب ہم سوئے ہوئے ہوتے ہیں تو ہمارے دماغ میں تبدیلی واقع ہوتی رہتی ہے، جسے ہم ابھی تک پوری طرح سمجھ نہیں پائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close