مستقبل بہت تیزی سے ہماری طرف بڑھ رہا ہے، اور 2025 حالیہ تاریخ کے سب سے انقلابی سالوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ یہ تبدیلیاں صنعتی انقلاب جیسی اہم ہو سکتی ہیں۔
ہم سب جانتے ہیں کہ ٹیکنالوجی بے پناہ رفتار سے ترقی کر رہی ہے، اور اس کے ساتھ ہی معاشرہ اور ماحول بھی ایسے انداز میں تبدیل ہو رہے ہیں جو بعض اوقات ناقابلِ یقین اور عجیب محسوس ہوتے ہیں۔
یہ صرف چمکتے ہوئے آلات یا ایپس کی بات نہیں ہے، بلکہ یہ بنیادی تبدیلیوں کا معاملہ ہے کہ ہم کیسے جیتے ہیں، کام کرتے ہیں اور یہاں تک کہ سوچتے کیسے ہیں۔
یہ حیرت اور بے چینی کا ایک عجیب امتزاج ہے۔ ایک طرف، جدت طرازی ایسے مسائل کے حل کا وعدہ کرتی ہے جن کا ہم نسلوں سے سامنا کر رہے ہیں، بہت سی بیماریوں کا علاج، صاف توانائی، ایک دوسرے سے جڑنے اور تفریح کے نئے طریقے، مثلاً ورچوئل ریئلٹی، مصنوعی ذہانت کے روبوٹس۔۔
تاہم، ہم کسی حد تک ایک انجانے علاقے میں قدم رکھ رہے ہیں، جہاں خطرات اور چیلنجز بھی ہیں جنہیں ہم شاید مکمل طور پر سنبھالنے کے لیے تیار نہ ہوں۔ تو آئیے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے 2025 کے وہ دس ممکنہ منظرنامے دریافت کرتے ہیں جو ہمارے مستقبل کی تشکیل کر سکتے ہیں۔ کچھ آپ کو سائنس فکشن کی طرح لگ سکتے ہیں، جبکہ کچھ آپ کے لیے حیرت انگیز طور پر حقیقت کے قریب ہوں گے۔
1. ڈپریشن کی بلند ترین سطح:
ذہنی صحت 2025 تک بحران کی سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ سوشل میڈیا کی لت، معاشی دباؤ، اور مستقبل کے بارے میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی کی کیفیت زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ڈپریشن میں مبتلا کر رہی ہے۔ اگرچہ ٹیکنالوجی نے بہت سے فوائد فراہم کیے ہیں، لیکن اس نے بہت سے لوگوں کے لیے تنہائی، کسلمندی اور نااہلی کے جذبات کو بھی جنم دیا ہے۔
ورچوئل دنیا اور مصنوعی ذہانت کے ساتھی وقتی طور پر تفریح فراہم کر سکتے ہیں، لیکن وہ مسئلے کو مزید گہرا بھی کر سکتے ہیں۔
ذرا تصور کریں کہ لوگ ان ڈیجیٹل دنیاؤں میں اس قدر ڈوب جائیں کہ ان کے حقیقی زندگی کے تعلقات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائیں۔ حکومتیں ممکنہ طور پر قومی ذہنی صحت کی ہنگامی حالت کا اعلان کر سکتی ہیں، لیکن کیا روایتی حل جیسے تھراپی اور دوائیں اس بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے قابل ہوں گی؟
دلچسپ حقیقت: عالمی ادارہ صحت کی پیش گوئی کے مطابق، 2025 تک ڈپریشن دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ بن جائے گا، جو 300 ملین سے زائد افراد کو متاثر کرے گا۔
2. مصنوعی ذہانت بطور حتمی درمیانی مینیجر:
مصنوعی ذہانت پہلے ہی صارفین کی خدمات اور تخلیقی کاموں کو مکمل طور پر بدل چکی ہے، لیکن 2025 میں یہ ایک قدم آگے بڑھ سکتی ہے، آپ کی باس بن کر (کسی حد تک)۔
مثال کے طور پر، ایک ایسے دفتر کا تصور کریں، جہاں مصنوعی ذہانت کاموں کو تفویض کرے، ملاقاتوں کا شیڈول بنائے اور یہاں تک کہ کچھ تنازعات کو بھی حل کرے۔۔ بظاہر یہ سب مؤثر لگتا ہے۔ آخر کار، مصنوعی ذہانت نہ تو کسی کی طرف داری کرتی ہے اور نہ ہی اس کے ’چھٹی کے دن‘ ہوتے ہیں۔
تاہم، مسائل اس وقت پیدا ہو سکتے ہیں، جب فیصلوں میں ہمدردی یا باریکیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہو۔
ملازمین کو شاید مشین سے کارکردگی کے جائزے لینے یا ایسے الگورتھمز کی منصفانہ ہونے پر شک ہو، جنہیں وہ مکمل طور پر نہیں سمجھتے۔ یہ مسائل نئی مزدور تحریکوں کو جنم دے سکتے ہیں، جہاں ملازمین زیادہ شفافیت کا مطالبہ کریں گے — یا شاید انسانی مینیجرز کی واپسی کی خواہش کریں گے۔
ضمنی نوٹ: 2025 میں، یہ صرف جدید ترین اسٹارٹ اپس میں ہو سکتا ہے، لیکن جلد ہی یہ بہت سی کمپنیوں میں عام ہو جائے گا۔
دلچسپ حقیقت: 2023 کے ایک سروے کے مطابق، 47 فی صد افراد کا خیال تھا کہ ملازمت کے تمام امیدواروں کی تشخیص میں مصنوعی ذہانت انسانوں سے بہتر کام کرے گی۔
3. بلاک چین بطور حتمی شناختی تصدیق کنندہ:
2025 تک، بلاک چین ٹیکنالوجی ذاتی شناختوں کو محفوظ بنانے کا بنیادی ذریعہ بن سکتی ہے، خاص طور پر عوامی شخصیات اور اہم افراد کے لیے۔۔
ہم سب ڈیپ فیک ویڈیوز، جعلی خبروں، اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ گمراہ کن معلومات کے عروج سے واقف ہیں۔ آج کل، جو کچھ آپ دیکھتے یا سنتے ہیں، اس پر بھروسا کرنا دن بہ دن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت پہلے ہی لوگوں کی انتہائی حقیقی ویڈیوز تخلیق کر سکتی ہے اور یہاں تک کہ کسی کی آواز کو حیرت انگیز حد تک درستگی سے نقل کر سکتی ہے۔
یہ مسئلہ 2025 میں اور بھی بڑا ہو جائے گا۔ تو اس کا کیا حل ہے؟ لوگ کس طرح اس بات پر بھروسا کر سکیں گے کہ جو ویڈیو یا خبر وہ آن لائن دیکھ رہے ہیں، وہ حقیقی ہے؟
بلاک چین اس مسئلے کو حل کرنے کا ایک طریقہ پیش کرتا ہے، جو شناختوں اور معلومات کی تصدیق کے لیے ایک ناقابلِ تغیر اور غیر مرکزی نظام فراہم کرتا ہے۔
مثال کے طور پر، ایک ایسی دنیا کا تصور کریں، جہاں کسی مشہور شخصیت، سیاستدان یا بڑے ادارے کا ہر عوامی بیان، ویڈیو یا تصویر ایک منفرد بلاک چین دستخط سے منسلک ہو۔ اگر کسی سیاستدان کی متنازع تقریر کی ویڈیو سامنے آتی ہے، تو لوگ فوراً بلاک چین کی مدد سے اس کی اصلیت کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
یہ ایسے دور میں سچائی کا احساس بحال کر سکتا ہے جہاں ’دیکھنا‘ ہمیشہ ’یقین‘ کے مترادف نہیں ہوتا۔
4. مصنوعی ذہانت سے تخلیق شدہ مذہب:
کسی نہ کسی انداز میں، مذہب صدیوں سے انسانیت کی رہنمائی کرتا آیا ہے، لیکن 2025 میں ہم کچھ بالکل نیا دیکھ سکتے ہیں: ایک ایسا تصورات یا عقائد کا نظام، جو مصنوعی ذہانت نے تخلیق کیا ہو!
یہ مشینوں کی عبادت کے بارے میں نہیں ہوگا بلکہ مصنوعی ذہانت انسانی تاریخ، معاشرت اور نفسیات کا تجزیہ کرتے ہوئے جدید زندگی کے لیے ایک تصوراتی فریم ورک تشکیل دے سکتی ہے۔
5. نوکریاں عجیب ہو جائیں گی:
خودکار نظام صرف نوکریاں ختم نہیں کر رہے، بلکہ عجیب و غریب نئی نوکریاں تخلیق بھی کر رہے ہیں۔ 2025 تک، آپ ایسے لوگوں کے بارے میں سن سکتے ہیں جو ’ڈیجیٹل ڈیٹاکس کنسلٹنٹس‘ کے طور پر کام کرتے ہیں، جو خاندانوں کو ورچوئل رئیلٹی کی لت سے بچانے میں مدد فراہم کرتے ہیں، یا ’میموری کیوریٹرز‘ جو لوگوں کے کلاؤڈ میں محفوظ شدہ ڈیجیٹل یادوں کے بڑے ذخائر کو ترتیب دیتے اور ان میں ترمیم کرتے ہوں۔۔
ہم ممکنہ طور پر ’میٹاورس آرکیٹیکٹ‘ کے عروج کا مشاہدہ کریں گے، جو کام، تفریح، اور سماجی تعلقات کے لیے ورچوئل دنیا کے ڈیزائنرز ہوں گے۔
مزید یہ کہ جلد ہی (شاید 2025 میں نہیں، لیکن جلد ہی)، نیوروٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت میں ہونے والی ترقی سے لوگوں کو اپنی یادوں کو دوبارہ تشکیل دینے اور حیرت انگیز تفصیلات کے ساتھ دوبارہ جینے کا موقع مل سکتا ہے!
اس کے بعد میموری ریکنسٹرکشن اسپیشلسٹس ایسے افراد کے ساتھ کام کریں گے تاکہ کھوئی ہوئی یا دھندلی یادوں کو بازیافت اور ڈیجیٹل طور پر دوبارہ تخلیق کیا جا سکے۔ یہ یادیں بچپن کی چھٹیوں کے مناظر، کسی عزیز کے ساتھ ہونے والی گفتگو، یا بھولی ہوئی تقریبات کو دوبارہ جوڑنے کی شکل میں ہو سکتی ہیں۔
یہ نوکری نیورو سائنس، نفسیات، اور تخلیقی کہانی نویسی کا امتزاج ہو سکتی ہے۔ ماہرین دماغی اسکینز، ذاتی تصاویر، اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ نقلی مناظر کے ڈیٹا کا استعمال کر کے ایسے تجربات تخلیق کر سکتے ہیں جو اصلی یادوں کی طرح حقیقی محسوس ہوں۔
یقیناً، 2025 میں عجیب و غریب کام اور نوکریاں تیزی سے بڑھیں گی۔
دلچسپ حقیقت: 2024 کی ایک رپورٹ کے مطابق، آج اسکول جانے والے 60 فیصد بچے بالآخر ایسی نوکریوں میں کام کریں گے، جو ابھی تک موجود نہیں ہیں۔
6. کیا ہم مصنوعی عمومی ذہانت اور مصنوعی شعور حاصل کر سکیں گے؟
مصنوعی عمومی ذہانت (AGI) — ایسی مصنوعی ذہانت جو انسان کی طرح سوچ سکے، سیکھ سکے اور نئے حالات کے مطابق خود کو ڈھال سکے ۔۔۔ شاید ہمارے بالکل قریب ہو۔
شاید 2025 وہ سال ہو، جب ہم بالآخر اس کا راز کھول سکیں؟ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ ہم اس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
ایک بات یقینی ہے — اگر AGI حقیقت بن جاتی ہے، تو یہ ہر چیز کو انقلابی طور پر تبدیل کر سکتی ہے۔
یہ بات ہمیں ایک اور سوال کی طرف لے جاتی ہے — کیا AGI مکمل مصنوعی شعور کی طرف لے جا سکتی ہے؟
مثلاً، اگر کوئی AI یہ دعویٰ کرے کہ وہ باشعور ہے، تو ہم اس کی تصدیق کیسے کریں گے؟ اسے کیا حقوق حاصل ہوں گے، اگر کوئی ہوں؟
یہ کیا کچھ کرنے کے قابل ہوگا، اور موجودہ AI ماڈلز کے مقابلے میں کتنا طاقتور ہو سکتا ہے؟
یہ سوچنے کے لیے بہت سے سوالات ہیں۔۔۔
7. سوشل میڈیا کا عظیم انہدام:
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک ہماری زندگیوں کو مکمل طور پر تشکیل دیا ہے، لیکن 2025 میں ان کا غلبہ شاید کم ہونا شروع ہو جائے۔
پرائیویسی، غلط معلومات، اور ذہنی صحت سے متعلق خدشات ممکنہ طور پر صارفین کو فیس بک اور انسٹاگرام جیسے بڑے پلیٹ فارمز سے دور اور چھوٹے، غیر مرکزی پلیٹ فارمز کی طرف لے جا سکتے ہیں، جہاں انہیں زیادہ کنٹرول حاصل ہو۔
جب ایلون مسک نے ٹوئٹر (اب X) حاصل کیا تو کئی ایسے معاملات سامنے آئے، جن سے ہم پہلے واقف نہیں تھے۔ کئی باصلاحیت صحافیوں (میٹ تائیبی، باری وائس، اور مائیکل شیلنبرگر) کی مدد سے، ایلون نے انکشاف کیا کہ حکومت نے مواد کی نگرانی پر براہِ راست اثر ڈالا تھا۔
یہ واضح ہے کہ دوسرے بڑے پلیٹ فارمز بھی ممکنہ طور پر یہی کچھ کر رہے تھے/ہیں، اور لوگ شاید وہ پلیٹ فارمز مکمل طور پر تبدیل کرنے کی خواہش کریں، جو وہ پہلے استعمال کرتے تھے۔
دلچسپ حقیقت: 2024 میں، ایک مکمل AI سے تیار کردہ اثر و رسوخ رکھنے والے (انفلوئنسر) نے لاکھوں فالوورز اور اشتہاری معاہدے حاصل کیے، اس سے پہلے کہ کسی کو معلوم ہو کہ وہ انسان نہیں ہے۔
8. حقیقت کا دھندلا پن:
ورچوئل ریئلٹی (VR) اور اگمینٹڈ ریئلٹی (AR) 2025 تک اتنی ترقی یافتہ ہو سکتی ہیں کہ حقیقی اور ڈیجیٹل دنیا کے درمیان لکیر تقریباً ختم ہو جائے گی۔
تصور کریں کہ آپ ایسے کانٹیکٹ لینز پہنے ہوئے ہیں، جو آپ کی آنکھوں پر براہ راست ورچوئل تصاویر پیش کرتے ہیں۔ آپ اپنے کمرے کو جنگل میں تبدیل کر سکتے ہیں یا ایک جیتے جاگتے ہولوگرافک دوست سے بات چیت کر سکتے ہیں۔
لیکن غالباً یہ معاشرے کے لیے اچھا نہیں ہوگا، کیونکہ بہت سے لوگ مکمل طور پر اس کے عادی ہو جائیں گے۔
مزید یہ کہ جب VR عام ہو جائے گی، تو یہ بھی واضح ہے کہ اسے کسی نہ کسی طرح ہیک کیا جا سکتا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر کئی مسائل پیدا کر سکتا ہے، مثلاً کوئی ہیکر کسی شخص کی (ورچوئل) حقیقت کو تبدیل کر سکتا ہے، جس سے وہ خطرناک حالات میں پھنس سکتا ہے۔
9. انسانی زندگی کی مدت میں اضافہ:
2025 تک، طب اور بایو ٹیکنالوجی میں ترقی انسانی زندگی کی مدت کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہے۔ سائنسدان پہلے ہی عمر رسیدہ خلیوں کی مرمت کے لیے علاج تیار کر رہے ہیں، اور بیماریوں کی جلد تشخیص اور علاج کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ تحقیق اور اس کا حقیقی اطلاق 2025 تک یقینی طور پر تیز ہو جائے گا۔ ایک بات واضح ہے: 2025 میں بہت سے جدید اسپتال مصنوعی ذہانت کا استعمال کر کے ایکس رے، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی، اور الٹراساؤنڈ جیسی میڈیکل امیجنگ کا تجزیہ کریں گے۔
مثال کے طور پر، ’ریڈیالوجی‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، مصنوعی ذہانت سے معاونت یافتہ سینے کے ایکس رے کی تشریح نے مختلف تھوراسک امراض میں حساسیت میں 6 سے 26 فی صد تک اضافہ کیا، جس میں پھیپھڑوں کی بیماری (پنیو مو تھوراکس) کی تشخیص کے لیے 26 فی صد اضافہ شامل تھا۔
بس تصور کریں کہ طب میں مصنوعی ذہانت کے اس اطلاق سے کتنی زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔
اور یہ تو صرف شروعات ہے۔
دلچسپ حقیقت: 2023 میں، محققین نے تجربہ گاہ کے چوہوں میں عمر بڑھنے کے عمل کو کامیابی سے ریورس کیا، جس سے انسانوں پر آزمائشوں کی راہ ہموار ہو گئی۔
(اس فیچر کی تیاری میں کیوروسٹی میٹرکس میں شائع ڈومگوی پرنار کے آرٹیکل سے مدد لی گئی ہے۔ امر گل)