واشنگٹن : یہ بات اہم ہے کہ اس وقت طالبان نے مزار شریف پر قبضے کے لیے اسے محاصرے میں لیے ہوئے ہیں، اگر طالبان مزار شریف پر قبضہ کر لیتے ہیں، تو یہ کابل حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکا اور ملک کے تمام تر شمالی حصے کا کنٹرول کھونے کے مترادف ہوگا
امریکی انٹیلی جنس ادارے نے طالبان کی موجودہ استعداد اور تیزی سے جاری فتوحات کو دیکھتے ہوئے اپنی رپورٹ میں تخمینہ لگایا ہے کہ طالبان 90 روز کے اندر افغان سیکیورٹی فورسز کو ہر محاذ پر شکست دے کر افغان دارالحکومت کا کنٹرول بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے صرف پانچ دنوں میں افغانستان کے ایک چوتھائی صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرلیا ہے اور اسی تیزی سے پیش قدمی جاری رہی تو آئندہ تیس دنوں میں طالبان افغان حکومت کو کابل تک محدود کرسکتے ہیں
امریکی انٹیلی جنس ادارے نے رپورٹ میں کہا ہے کہ آئندہ طالبان نوے روز میں حکومتی فورسز سے کابل کا کنٹرول بھی حاصل کرلیں گے اور اس طرح پورے ملک میں اپنی عمل داری قائم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے
امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ اس وقت منظر عام پر آئی ہے جب صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ افغانیوں کو اپنی جنگ خود لڑنی ہوگی۔ افغان فوج تعداد میں طالبان سے زیادہ ہیں اس لیے انھیں خود کو لڑنے کے لیے تیار کرنا ہوگا
واضح رہے کہ محض پانچ دنوں میں طالبان نے نمروز، جوزجان، قندوز، تخار، فراہ، سرپل، بدخشاں، بغلان اور پل خمری کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور اہم شہر مزار شریف کے نزدیک پہنچ چکے ہیں
ادہر افغان امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی روکنا مشکل دکھائی دے رہا ہے
غیر ملکی میڈيا کو انٹرویو میں ماہرین نے کہا کہ 11 ستمبر کو امریکی انخلا مکمل ہوتے ہی طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپ افغانستان پر حاوی ہوجائیں گے
افغان امور کے ماہر نے کہا کہ طالبان کو عام شہریوں کی حمایت حاصل ہورہی ہے، اگر طالبان نے اقتدار سنبھال لیا تو امریکا اور نیٹو کی افغانستان میں بیس سال کی سرمایہ کاری ڈوب جائے گی
دوسری جانب افغانستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملک کے قائم قام وزیر خزانہ خالد پائندہ کابل کی سکیورٹی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مستعفی ہوکر ملک سے فرار ہوگئے ہیں، جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے آرمی چیف عبدالولی کو برطرف کر کے جنرل ہیبت اللہ علی زئی کو نیا آرمی چیف تعینات کر دیا ہے. قندوز کے محصور سیکڑوں اہلکاروں نے بھی نہ صرف ہتھیار ڈال دیے بلکہ وہ طالبان سے جا ملے ہیں، قندوز کے ائیر پورٹ اور فوجی اڈے پر قبضے کے بعد بھاری فوجی ساز و سامان سمیت بھارت کی جانب سے افغان حکومت کو تحفے میں دیا گیا جنگی ہیلی کاپٹر بھی طالبان کے کنٹرول میں چلا گیا ہے.