کراچی : وفاقی حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سیپیک) کے تحت کراچی کی ساحلی پٹی کی تعمیر نو کے لیے ایک بڑے منصوبے کی نقاب کشائی کی ہے، جس میں 3.5 بلین ڈالر کی براہ راست چینی سرمایہ کاری ہے
حکومت نے اس منصوبے کو گیم چینجر قرار دیا ہے، جس کا مقصد بندرگاہ کے لیے نئی برتھس کے ساتھ شہر کی سمندری پٹی کو تبدیل کرنا ہے۔ل
اس منصوبے میں ماہی گیری کے لیے ایک نئی بندرگاہ اور ایک ‘شاندار بندرگاہ پل’ جو اسے منوڑا جزائر اور سینڈزپٹ ساحل سے جوڑے گا، شامل ہے
واضح رہے کہ کراچی کوسٹل کمپرہینسیو ڈولپمنٹ زون (کے سی سی ڈی زی) وزارت بحری امور کا اقدام ہے، جو کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی مارش اراضی پر 640 ہیکٹر یا 1،581 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے جس کی وجہ سے شہر کی سب سے قدیم کچی آبادی مچھر کالونی میں سے پانچ لاکھ سے زائد آبادی کو منتقل کیا جائے گا
حکومت کے مطابق کے سی سی ڈی زی سی پیک منصوبوں میں تازہ ترین اضافہ ہے، جس کا مقصد کراچی کو انتہائی جدید شہری انفراسٹرکچر زون فراہم کرنا ہے اور اسے دنیا کے چوٹی کی بندرگاہوں والے شہروں میں شامل کرنا ہے
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا، جب وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے ایک اہم رکن نے اس منصوبے کی کچھ تفصیلات شیئر کیں اور دعویٰ کیا کہ اس میں ’عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بھی بہت زیادہ مواقع موجود ہیں‘
وزیر بحری امور سید علی زیدی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس منصوبے کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ بغیر کسی قرض کے غیر ملکی (چینی) سرمایہ کاری پر مبنی ہے
انہوں نے کہا کہ چینی بہت تیزی سے کام کرتے ہیں اور میرا اندازہ ہے کہ اس منصوبے کو مکمل کرنے میں پانچ یا چھ سال سے زیادہ وقت نہیں لگے گا
ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کے تحت مچھر کالونی سے بیس سے پچیس ہزار خاندانوں کو منتقل کیا جائے گا، یہ بہت بڑا منصوبہ ہے، اس سے پاکستان کی سمندری معیشت کو کئی گنا فوائد حاصل ہوں گے اور ہماری ساحلی ترقی کو مزید تقویت ملے گی
قبل ازیں وفاقی وزیر نے اس منصوبے کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیا جس میں کے سی سی ڈی زی کی خاکہ نگاری کی تفصیلات سامنے آئیں، تاہم انہوں نے ان شرائط و ضوابط کی وضاحت نہیں کی جس سے چینی سرمایہ ساڑھے 3 ارب ڈالر (تقریباً 5 کھرب 92 ارب روپے) لگانے پر قائل ہوئے
اس حولے سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ منصوبہ ایک جدید ترین ماہی گیری بندرگاہ بھی بنائے گا ، جس میں پاکستان کی تجارتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے عالمی معیار کا فشریز ایکسپورٹ پروسیسنگ زون ہوگا
علاوہ ازیں حکومتی دعوے کے مطابق اس سے سمندری ماحولیاتی نظام میں بھی بہتری آئے گی اور لیاری ندی کے منہ پر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر آلودگی کو کم کیا جائے گا.