شخصیت

جواد سرور

شخصیت کیا ہے : ایک زاویہ ہائے نظر

ماہرین کے مطابق شخصیت انسان کے ظاہری و باطنی صفات، نظریات، اخلاقی اقدار، افعال, احساسات اور جذبات سے منسوب ہے.
سادہ زبان میں ہم کہے سکتے ہیں کہ کسی انسان کی شخصیت اُس کی مُثبت سوچ،اچھا کردار،اور ظاہری و باطنی خصوصیات ہیں کوئی انسان اپنے نظریے اور کردار سے دوسرے انسان کو متاثر یا اپنی طرف مائل کرتا ہے تو وہ شخصیت کہلاتی ہے.

یہی نہیں، شخصیت کا لفظ اپنی معنی کے اعتبار سے اپنے اندر بہت وسعت لیے ہوئے ہے. اس لیے یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ کسی شخص کا ظاہری حُسن و جمال بھی اُس کی شخصیت کا ہی ایک حصہ ہے. اگر کوئی شخص کسی کی ظاہری بناوٹ یا اسٹائل سے بھی متاثر ہو تو وہ اُس کی شخصیت کہلاتی ہے.

ہماری شخصیت کی تعمیر میں کئی عوامل اپنا کردار ادا کرتے ہیں، جن میں کچھ کا تعلق ہماری جبلات سے ہے، جب کہ کچھ عوامل اکتسابی ہوتے ہیں

اگرچہ ظاہری حُسن وجمال بھی شخصیت کا حصہ اور اسی کا ایک پہلو ہی ہے، اور ہم عموماً اس سے متاثر بھی ہوتے ہیں. شخصیت کا یہ پہلو فوری تاثر تو پیدا کر سکتا ہے، لیکن پائدار تاثر کی کلید دراصل ہمارا کردار، سوچ اور فکر ہوتے ہیں. ہمارا دائمی کردار ہی ہمیں بہترین بناتا ہے اور ہمارے نظریات کو زندہ رکھتا ہے.
شخصیت سے ظاہری خوبصورتی کی بجائے انسان کے کردار کی اہمیت ہمیشہ زیادہ ہوتی ہے ہے اس بات کو ہم ایک فروٹ ہیں سادہ سے سوال سے ثابت کر سکتے ہیں ہیں
اگر کوئی آپ سے کسی کے متعلق دریافت کریں کی یاد میں کس کیسی شخصیت کا مالک ہے؟ تو آپ کے ممکنہ جا آباد بنیادی طور پر دو طرح کے ہو سکتے ہیں

اگر آپ مثبت جواب دینا چاہتے ہیں تو آپ کہیں گے کہ وہ وقت کا پابند ، ذمہ دار اور اچھے احساسات رکھنے والا ایک شخص ہے.. اور اگر آپ منفی جواب دینا چاہتے ہیں تو آپ کہیں گے کہ وہ انتہائی بد اخلاق، غیر ذمہ دار اور بدترین سوچ کا مالک ہے.

کسی کی شخصیت کے متعلق رائے دیتے ہوئے ہم ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہیں اور اس سلسلے میں ہم اس شخص کے ظاہری خدوخال کا ذکر بھی نہیں کرتے

یہ بات ثابت کرتی ہے کہ ہم عموماً زندگی میں ایسی شخصیتوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جو بہترین حُسن و جمال کے بجاۓ بہترین کردار رکھتے ہیں. مزید برآں بہترین کرداری خصوصیات رکھنے والی شخصیات میں سے بھی ہم اُنہیں زیادہ پسند کرتے ہیں جو مثبت اور شاندار نظریات رکھتے ہیں

بلند نظریات رکھنے والے ہمیشہ اپنے نظریات سے نہ صرف لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بناتے ہیں بلکہ اپنے نظریے کے دم پر وہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں. اس لیے اپنے آپ کو شکل و صورت سے بہترین ثابت کرنے کی سعیء لاحاصل پر اپنی توانائی، وقت اور سرمایہ خرچ کرنے کی بجائے اپنے آپ کو بہترین کردار کا مالک بنائیے، کیونکہ ایک مثبت کردار کے اندر وہ سب کچھ موجود ہے جو آپ کو ایک بہترین شخصیت بنا سکتا ہے.

دنیا میں بہت سے ایسے اشخاص آئے اور چلے گئے، جنہوں نے اپنی سوچ یا نظریے کے بل پر اپنے آپ کو ایک شخص سے ایک شخصیت میں ڈھالا، ان میں چی گویرا، نیلسن منڈیلا، ٹیپو سلطان، بھگت سنگھ، عبدالستار ایدھی اور بہت سی ایسی شخصیات شامل ہیں، جنہوں نے اپنی سوچ اور نظریے کے بل پر دنیا کی تاریخ پلٹ کر رکھ دی. اگر ہم انِ سے نیلسن منڈیلا کی زندگی کو اُٹھا کر دیکھیں تو نیلسن ایک روایتی خاندان میں پیدا ہوا. جس کے پیدا ہونے سے پہلے اُس کے آباؤ اجداد غلامی کی زندگی بسر کررہے تھے. نیلسن منڈیلا افریقہ میں پیدا ہوا جہاں گوروں کی حکومت تھی اور کالے لوگ یعنی افریقہ کے اصل باشندے گوروں کے سامنے نیچ تصور کیے جاتے تھے. کالوں پر ظلم کرنا اُن سے مزدوری کروانا عام بات تھی. لیکن نیلسن نے اپنی سوچ کے تحت گورے اور کالے کے فرق کو ختم کردیا اور سینکڑوں سالوں کی غلامی کی زنجیریں کو توڑ پھینکا. وہ اپنے نظریے کی وجہ سے کئی سال جیل میں رہا. نیلسن پر بہت سے جبر کیے گئے. لیکن بلآخر ایک دن اُسے اپنے مثبت نظریے کے باعث آزادی ملی. آج وہ اس دنیا میں موجود نہیں لیکن اُس کی سوچ کا قانون آج بھی دنیا پر نافذ ہے.

اسی طرح ہندوستان پر بھی غلامی مسلط تھی، یہاں پر بھی بادشاہ انگریز تھے اور وہاں کے رہنے والے ہندو اور مسلمان غلام.. ہندوستان میں آزادی کی جنگ سوسال سے بھی زیادہ لڑی گئی. جن میں بہت سوں نے لڑتے ہوۓ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا. ان ہی میں ایک نام بھگت سنگھ کا بھی یے. بھگت سنگھ نوجوان انقلابی جنگجو تھا. اُس کے سوچنے کا طریقہ روایتی آزادی پسندوں میں سب سے الگ تھا. وہ جانتا تھا کہ انگریز باتوں سے نہیں لاتوں سے مان کر ہی بھاگنے والے بھوت ہیں. اُس کے دماغ میں بچپن سے ایک سوال تھا کہ ہندوستان میں ہندوستانیوں کے مقابلے میں انگریز کم ہیں تو ہندوستانی انگریزوں کو کیوں ہندوستان سے باہر نہیں نکالتے؟ بعد میں اُسے اس کا یہ جواب ملا کہ ہندوستانی مل کر نہیں لڑ رہے اگر وہ ایک آواز ہوجائیں تو انگریزوں کو شکست دے سکتے ہیں. پھر بھگت ہندوستانیوں کو متفق کرنے لگا اور مل کر آزادی مارچ چلانے لگا جس کی وجہ سے وہ گرفتار بھی کیا گیا لیکن وہ نہ رُکا. بھگت نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا. لالا راجپُت راے کے خون کا بدلا بھگت نے خون سے لیا. بعد میں بھگت کو پھر گرفتار کرلیا گیا اور جیل میں ڈال دیا گیا . مگر جیل میں بھی بھگت خاموش نہ رہا. جیل میں وہ ہندوستانی قیدیوں کے لیے لڑتا رہا اور بھوک ہڑتال سے اپنے مطالبات پورے کرانے میں کامیاب ہوا. ایک طویل آزادی کی جنگ لڑنے کے بعد آخر کار انگریزوں نے بھگت کو پھانسی دے دی. بھگت کی موت نے ہندوستان میں بہت بڑا انقلاب برپا کر دیا. آج بھی ہندوستان میں ان کا نام عزت سے لیا جاتا ہے . صرف ایک الگ نظریے نے ہندوستان کی تاریخ کو کچھ ہی عرصے میں بدل کر رکھ دیا.

اسی لیے کہتے ہیں کہ محض شخص نہیں، بلکہ شخصیت بن کر جیو، کیونکہ شخص تو مر جاتا ہے، مگر شخصیت ہمیشہ زندہ رہتی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close